Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 77
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ١۪ وَّ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰیٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا١٘ وَّ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مَاۤ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ وَ الْحِكْمَةِ یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب طَلَّقْتُمُ : تم طلاق دو النِّسَآءَ : عورتیں فَبَلَغْنَ : پھر وہ پوری کرلیں اَجَلَھُنَّ : اپنی عدت فَاَمْسِكُوْھُنَّ : تو روکو ان کو بِمَعْرُوْفٍ : دستور کے مطابق اَوْ : یا سَرِّحُوْھُنَّ : رخصت کردو بِمَعْرُوْفٍ : دستور کے مطابق وَلَا تُمْسِكُوْھُنَّ : تم نہ روکو انہیں ضِرَارًا : نقصان لِّتَعْتَدُوْا : تاکہ تم زیادتی کرو وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے گا ذٰلِكَ : یہ فَقَدْظَلَمَ : تو بیشک اس نے ظلم کیا نَفْسَهٗ : اپنی جان وَلَا : اور نہ تَتَّخِذُوْٓا : ٹھہراؤ اٰيٰتِ : احکام اللّٰهِ : اللہ ھُزُوًا : مذاق وَاذْكُرُوْا : اور یاد کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ عَلَيْكُمْ : تم پر وَمَآ : اور جو اَنْزَلَ : اس نے اتارا عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب وَالْحِكْمَةِ : اور حکمت يَعِظُكُمْ : وہ نصیحت کرتا ہے تمہیں بِهٖ : اس سے وَاتَّقُوا : اور تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور اعْلَمُوْٓا : جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، خدا کو (سب) معلوم ہے
اَوَلَا يَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ (کیا یہ لوگ اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللہ کو معلوم ہے جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں) اَوَلَا یَعْلَمُوْنَ (میں ضمیر ان کفار کی طرف ہے جن کا ذکر اول گذر چکا ہے جو اوروں کو ملامت کرتے تھے حاصل یہ ہے کہ حق تعالیٰ فرماتا ہے یہ لوگ جو انہیں ملامت کرتے ہیں اتنا ہی نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کے ظاہر اور پوشیدہ سب امور کی خبر ہے پس ان کا محمد ﷺ کی نعت کو چھپانا کیا کام آسکتا ہے اور کیا ان سے احتجاج کو دفع کرسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ منافقین کی طرف ضمیر راجع ہو کیونکہ ان کے نفاق کی خبر اگرچہ جناب رسول اللہ ﷺ اور مؤمنین کو نہ تھی لیکن اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے وہ تو بخوبی جانتا تھا۔ یا تمام یہود کو مرجع ضمیر قرار دیا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کے چھپا کر کفر کرنے اور کھلم کھلا کفر کرنے اور نعت محمد ﷺ اور کلمات الٰہیہ کی تحریف اور تمام حرکات ناشائستہ کو جانتا تھا۔
Top