Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ
: کیا
لَمْ يَرَ
: نہیں دیکھا
الْاِنْسَانُ
: انسان
اَنَّا خَلَقْنٰهُ
: کہ ہم نے پیدا کیا اس کو
مِنْ نُّطْفَةٍ
: نطفہ سے
فَاِذَا
: پھر ناگہاں
هُوَ
: وہ
خَصِيْمٌ
: جھگڑالو
مُّبِيْنٌ
: کھلا
کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا پھر وہ تڑاق پڑاق جھگڑنے لگا
بآشکار ونہاں ہر چہ کردی وگفتی جزا و بد بتو دانائے آشکارد نہاں منکرین حشر کا ایک شبہہ یا وسوسہ اور اس کا جواب (1) قال اللہ تعالیٰ اولم یر الانسان انا خلقنہ من نطفۃ۔۔۔ الی۔۔۔ فسبحن الذی بیدہ ملکوت کل شیء والیہ ترجعون۔ (ربط) گذشتہ آیات میں دلائل اور براہین سے وحدانیت کو ثابت کردیا اور اس ضمن میں انکار حشر کا بھی زکر تھا اب آئندہ آیات میں ثبوت حشر ونشر پر دلائل قائم کرتے ہیں اور منکرین حشر کے ایک شبہ اور استبعاد کا جواب دیتے ہیں یہ لوگ حشر ونشر کو ناممکن اور محال اور بعید از عقل جانتے تھے اور عجیب عجیب باتیں کرتے تھے چناچہ ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک روز ابی بن خلف یا عاص بن وائل ایک بوسیدہ ہڈی لے کر حضور پر نور ﷺ کی مجلس میں حاضر ہوا جبکہ سرداران قریش بھی موجود تھے اس ہڈی کو ہاتھ میں لے کر ریزہ ریزہ کرتا جاتا تھا اور ہوا میں اڑاتا جاتا تھا اور یہ کہتا جاتا تھا کہ اے محمد ! کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ خدا ان متفرق ریزوں کو دوبارہ زندہ کرے گا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں بیشک تجھ کو مارے گا اور دوبارہ زندہ کرے گا اور پھر تجھ کو جہنم میں دھکیلے گا یہ آیتیں یعنی اولم یر الانسان انا خلقناہ من نطفۃ سے اخیر سورت تک اسی کے بارے میں نازل ہوئیں جن میں اس کے اس استبعاد کا مکمل اور مفصل اور مدلل جواب دیا گیا اور ایسا کافی اور شافی جواب دیا گ جس میں کسی جدید اور قدیم فلسفی کو بھی دم مارنے کی مجال نہیں جو شخص اس دلیل کو کسی نمرود صفت کے سامنے پیش کرے گا تو وہ فبھت الذی کفر کی حالت کا مشاہدہ کرے گا۔ حق جل شانہ نے منکرین حشر کے اس استبعاد کے جواب میں جوا رشاد فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جو خدا تم کو پہلی بار ایک نطفہ اور پانی کے ایک ناپاک قطرہ سے پیدا کرنے پر قادر ہے وہ دوسری بار تمہارے پیدا کرنے پر کیوں قادر نہیں۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ نطفہ در حقیقت جسم انسانی کے مختلف اور متفرق اجزا کا مجموعہ ہے اور انسان کے اعضا متفرقہ کا خلاصہ اور لب لباب ہے اس ایک قطرہ آب (نطفہ) میں سر اور آنکھ اور کان اور ہاتھ اور کمر اور ٹانگوں اور پیروں کے تمام اجزا لطیفہ جمع ہیں اور یہ تمام اجزا لطیفہ اجزا ارضیہ سے مستحیل شدہ ہیں اس لئے کہ منی کے تمام اجزا دراصل غذا سے پیدا شدہ ہیں پس جو خدائے علیم وقدیر پہلی بار جسم کے ان اجزا متفرقہ سے انسان کو پیدا کرسکتا ہے وہ مرنے کے بعد گلی اور سڑی ہڈیوں کے متفرق ریزوں کو جمع کر کے آدمی کو دوبارہ بھی زندہ کرسکتا ہے پہلی بار پیدا کرنا اور دوسری بار پیدا کرنا خدا کی قدرت کے اعتبار سے سب برابر ہے دوسرا جواب اللہ تعالیٰ نے اس استبعاد کا یہ دیا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے سر سبز درخت سے آگ نکالی پس جو خدا سبز درخت سے آگ نکال سکتا ہے اور ایک ضد سے دوسری ضد پیدا کرسکتا ہے اور جو بار اول انسان کو نطفہ جیسی ناچیز شی سے پیدا کرسکتا ہے وہ دوسری بار انسان کو گلی سڑی ہڈیوں سے بھی پیدا کرسکتا ہے اور پھر اولیس الذی خلق السموات والارض سے استبعاد کا تیسرا جواب دیا خاص حجت کے بعد ایک عام حجت ذکر فرمائی کہ وہ خدا جس کی قدرت کا یہ عالم ہے کہ اس نے آسمان و زمین جیس با عظمت مخلوق کو پیدا کیا وہ کیوں ایک انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہ ہوگا اس کی قدرت کا تو یہ عالم ہے کہ وہ جس چیز کو پیدا کرنا چاہے تو اس کا صرف یہ کہنا کافی ہے کہ ” ہوجا “ وہ چیز فوراً ہوجاتی ہے ہر چیز اس کے قبضہ قدرت میں ہے اسی طرح مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرنا بھی اس کی قدرت میں ہے اس جواب کے بعد اپنی قدرت کے آثار عجیبہ کو ذکر کیا اور اسی مضمون پر سورت کو ختم کیا۔ فائدہ جلیلہ دربارہ معاد جسمانی ناظرین کرام ان آیات کی تفسیر کو بغور وفکر پڑھیں جن سے معلوم ہوجائے گا کہ قرآن اور حدیث میں جس معاد اور حشر کی خبر دی گئی ہے وہ حشر جسمانی ہے اس جسم انسانی کی بوسیدہ ہڈیاں دوبارہ زندہ کی جائیں گی اور روح کا دوبارہ تعلق انہی اجزا ترابیہ کے ساتھ ہوگا جن سے دنیاوی جسم مرکب ہے اور اسی بدن عنصری کے ساتھ علیٰ وجہ الکمال والتمام انسان دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور حشر کے بعد جو جسم عطا ہوگا وہ ہو بہو پہلے جسم کے پورا پورا مشابہ ہوگا جو اس کو دنیا میں حاصل تھا اور اسی حشر جسمانی پر تمام انبیا ومرسلین کا تمام صحابہ وتابعین کا اور تمام اہل سنت وجماعت کا اجماع ہے صرف فلاسفہ معا دجسمانی کے منکر ہیں اور معاد روحانی کے قاتل ہیں اور فلاسفہ جو معاد جسمانی کے منکر ہیں ان کا انکار اس بات پر مبنی ہے کہ ان کے نزدیک اعادہ معدوم محال ہے جس پر فلاسفہ آج تک کوئی دلیل قائم نہیں کرسکے تفصیل کے لئے روح المعانی دیکھیں علامہ آلوسی (رح) نے اس مقام پر معاد جسمانی اور روحانی کے متعلق مفصل کلام کیا ہے۔ کیا انسان نے یہ نہیں دیکھا اور نہیں جانا کہ ہم نے اس کو ایک بوند سے پیدا کیا کہ جو بظاہر ایک بےروح چیز ہے اور اس میں ہوش و حواس اور اعضا اور جوارح کچھ بھی نظر نہیں آتے پس جب وہ قدرت الٰہی سے پیدا اور زندہ ہوگیا حالانکہ وہ اس سے پہلے کچھ بھی نہ تھا تو بڑا جھگڑا لو ظاہر ہوا کہ کمال بےادبی اور غایت حماقت اور بوسیدہ عقل سے ہماری قدرت میں جھگڑنے لگا اور ہمارے لئے ایک مثال بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا اور ایک بوسیدہ ہڈی کو ہاتھ میں لے کر یہ کہنے لگا کہ ان بوسیدہ اور گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا جیسے ابی ابن خلف یا عاص بن وائل یا دونوں جو بعث اور حشر کے منکر تھے وہ یہی کہتے تھے۔ اے ہمارے نبی آپ ﷺ اس سے کہہ دیجئے کہ ان ہڈیوں کو وہی زندہ کرے گا جس نے اپنی قدرت کاملہ سے ان کو اول مرتبہ پیدا کیا اور وہ ہر مخلوق کو اور ہر قسم کی پیدائش کو تفصیل کے ساتھ خوب جانتا ہے کوئی مخلوق اپنی پیدائش سے اتنی آگاہ نہیں جتنا کہ خالق اپنی مخلوق اور اس کی پیدائش سے آگاہ ہے اس کو ذرہ ذرہ کی کزوحقیقت کا کمال علم حاصل ہے اور ذرہ ذرہ اس کے قبضہ قدرت میں مسخر ہے جو ذرہ ہوا میں اڑتا پھرتا ہے وہ بھی اسی کے قبضہ قدرت میں مسخر ہے وہ جب چاہے ان ہوا کے ذرات کو جمع کر کے زندہ کرسکتا ہے اور یہ تمام ذرات جو ہوا میں اور خلا میں پراگندہ ہیں وہ سب اس کو تفصیل کے ساتھ معلوم ہیں وہ ہر شخص کے اجزا کو متفرق اور پراگندہ ہونے کی حالت میں خوب جانتا ہے اور پہچانتا ہے وہ ان اجزا کے جمع کرنے اور اکٹھا کرنے اور ملانے پر خوب قادر ہے جس طرح وہ ان اجزا کے متفرق کرنے پر قادر ہے اسی طرح وہ ان کے جمع کرنے پر بھی قادر ہے آخر کیا یہ نطفہ انسان کے متفرق اجزا کا مجموعہ نہیں جن سے یہ انسان پیدا ہوا ہے۔ پوسیدہ ہڈیوں کا دوبارہ زندہ کردینا اتنا عجیب نہیں جتنا کہ انسان کے جسم میں سے اجزا بسیطہ کو ایک نطفہ کی شکل میں نکال کر انسان کو پیدا کرنا عجیب و غریب ہے یہ نادان انسان اپنی اصل خلقت کو بھول گیا کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح اس کے تمام بدن سے ذرات بسیط اور اجزا لا تتجزی کو نطفہ کی شکل میں جمع کیا اس نطفہ میں تمام جسم کے اجزا لا تتجزی جمع ہیں اس نطفہ میں آنکھ اور کان اور منہ اور ہاتھ اور پیر اور کمر اور پیٹ اور ٹانگیں سب جمع ہیں اور سب اللہ کے علم میں ہیں جس طرح ایک تخم میں درخت کی تمام شاخیں اور پتے اور پھول اور پھل ذرات بسیط اور لا تتجزی کی شکل میں اجمالاً موجود ہوتے ہیں۔ اسی طرح سمجھو کہ تمام اعضا انسانی کے ذرات بسیط اور اجزالا تتجزی اجمالا نطفہ میں جمع ہوتے ہیں یہ ناپاک اور گندہ قطرہ جب رحم میں داخل ہوجاتا ہے تو چند ماہ میں اس سے ابی بن خلف اور عاص بن وائل جیسا جھگڑا لو انسان پیدا ہوتا ہے اور ایک بوسیدہ ہڈی کو ہاتھ میں لے کر اڑاتا ہے اور خداوند قدیر کے عجز کے لئے ایک مثال بیان کرتا ہے اور اس وقت اس کی عقل ایسی بوسیدہ اور پر گندہ ہوجاتی ہے کہ اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے کہ خدا نے مجھ کو کس طرح پیدا کیا ہے۔ جس ذات نے اس کو پہلی بار نطفہ سے (یعنی جسم کے اجزا متفرقہ) بنایا اور پہلی بار اس کو پیدا کیا ہے وہی ذات پاک دوسری بار بھی اس کے اجزا متفرقہ کو جمع کر کے زندہ کرنے پر قادر ہے انسان جس طرح اپنی اشیا مملوکہ اور مصنوعہ کے اجزا متفرقہ کے جمع اور تفریق پر قادر ہے تو اس بوسیدہ عقل والے کو خدا تعالیٰ کی جمع وتفریق میں کیوں شبہ لاحق ہوا وھو بکل شیء علیم خدا تعالیٰ پر کوئی شے پوشیدہ نہیں وہ اپنی مخلوقات کی حقیقت اور کیفیت سے پورا پورا خبردار ہے بخلاف بندہ کے کہ اس کو اپنی مصنوعات کی بھی پوری خبر نہیں ہوتی بندہ کا علم اور اس کی قدرت گھٹتی اور بڑھتی ہے اور خدا تعالیٰ کا علم اور اس کی قدرت ازلی اور ابدی ہے وہ اپنی ہر مخلوق کو مجملاً اور مفصلاً خوب جانتا ہے اس کی قدرت کے اعتبار سے پہلی بار پیدا کرنا اور دوسری بار پیدا کرنا سب برابر ہے۔ دوسرا جواب اور خدائے قادر وہ خدا ہے کہ جس نے تمہارے لئے سر سبز اور ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کی پس تم اس درخت سے آگ جلاتے ہو اس درخت سے مرخ اور عفار کا درخت مراد ہے جو سر زمین حجاز میں پیدا ہوتا ہے وہاں جب کسی کو آگ نہیں ملتی تو وہ ان درختوں کے پاس آکر ان کی دو شاخیں لے کر آپس میں رگڑتا ہے تو اس سے آگ پیدا ہوتی جیسے چقماق کے پتھر سے آگ نکالی جاتی ہے اسی طرح اس سرسبز درخت سے آگ نکالی جاتی ہے حالانکہ آگ اور پانی ایک دوسرے کی ضد ہیں خدا کی قدرت کا کرشمہ ہے کہ مرخ اور عفار کی دو سر سبز ٹہنیاں جن سے پانی ٹپکتا ہو آپس میں رگڑنے سے ان میں سے آگ نکل پڑتی ہے پس جو خدا ایک سر سبز درخت سے آگ نکالنے پر قادر ہے تو جو چیز پہلے زندہ اور تروتازہ اور پھر خشک ہوگئی اس کو دوبارہ حسب سابق طراوت اور تازگی پر لانے پر کیوں قادر نہیں۔ تیسرا جواب اولیس الذی خلق السموات والارض بقادر علی ان یخلق مثلہم۔ کیا وہ ذات جس نے آسمان و زمین جیسے اجسام عظمیہ پیدا کئے وہ اس پر قادر نہیں کہ وہ ان جیسے پانچ سات فٹ کے انسان کو دوبارہ پیدا کر دے کیا جس خدا نے اتنے بڑے بڑے اجسام آسمان اور زمین بنائے کیا وہ مثل بشر کے دوبارہ بنانے پر قادر نہیں حالانکہ آسمان و زمین اتنے بڑے ہیں کہ روئے زمین کے ارباارب انسان خدا کی پیدا کردہ زمین پر ایسے معلوم ہوتے ہیں جیسے کسی بڑے خوان میں چند دانے پڑے ہوں اگر روئے زمین کے درختوں کے پتے اور کیڑے اور مکوڑے اور حیوانات اور سمندر کی مچھلیاں اور بیابانوں کے ذرات کو جمع کیا جائے تو روئے زمین کے اربہا ارب انسانوں کو ان سے وہ نسبت بھی نہ ہوگی جو ایک کو ایک ارب سے ہوتی ہے پس جو خدا اس غیر محدود کائنات کا پیدا کرنے والا ہے اسے روئے زمین کے انسانوں کا دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے ہاں کیوں نہیں وہ بلاشبہ دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے اور کیوں نہ ہو وہ تو تمام کائنات کا پیدا کرنے والا ہے اور ہر چیز کی حقیقت اور کنہ کو جاننے والا ہے اسے انسان کا دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے جس کی شان یہ ہے کہ وہ جب کسی چیز کا عدم سے نکال کر وجود میں لانے کا ارادہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے جس کی شان یہ ہے کہ وہ جب کسی چیز کا عدم سے نکال کر وجود میں لانے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو کسی آلہ اور امداد کی ضرورت نہیں بلکہ جو چیز اس کے علم میں ہے اس سے یہ کہہ دیتا ہے کہ ہوجا سو وہ چیز فورا ہوجاتی ہے اسے کسی چیز کا پیدا کرنا کوئی مشکل نہیں اس کی ایجاد اور تخلیق کے لئے صرف اس کا ارادہ اور مشیت کافی ہے پس تم کو چاہئے کہ اپنی بوسیدہ عقل کو چھوڑو اور اس کی قدرت کاملہ پر ایمان لاؤ اور اس ذات کی تسبیح و تقدیس کرو جس کے قبضہ قدرت میں ہر چیز کی بادشاہی اور ملکیت ہے اور اس کے ملکوت میں کوئی اس کا شریک اور سہیم نہیں اور یقین رکھو کہ تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے اگرچہ تم اس وقت دوبارہ زندگی کا لاکھ انکار کرو مگر جانا تم کو اسی کے پاس ہے جس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا دوبارہ زندہ ہو کر اسی کے سامنے پیش ہونا ہے اس وقت تم کو اپنے کفر اور انکار کی سزا ملے گی۔ یہ آیتیں ابی بن خلف کے بارے میں یا عاص بن وائل کے بارے میں یا دونوں کے حق میں نازل ہوئیں جو کچھ بھی ہو آیات مذکورہ اپنے مفہوم کے اعتبار سے عام ہیں اور ہر منکر بعث کا جواب ہیں۔ خلاصہء کلام یہ کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے منکرین بعث وحشر کے ایک استبعاد اور وسوسہ کا جواب دیا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کا علم اور قدرت ہر ہر ذرہ کو محیط ہے جس نے اپنی قدرت کاملہ سے انسان کو پہلی بار وجود عطا کیا اور زندگی بخشی اور جب تک چاہا اس کو زندہ رکھا اسی طرح مرنے کے بعد جب چاہے گا اس کے زندہ کرے گا اس لئے کہ وہ اس کے ہر ہر ذرہ کو خوب جانتا ہے جہاں وہ متفرق پڑا ہے۔ حضرت حذیفۃ بن الیمان ؓ سے مروی ہے کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو یہ کہتے سنا کہ گذشتہ امتوں میں سے ایک شخص پر موت آئی جو بدعمل تھا اس نے اپنے اہل و عیال کو جمع کر کے وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو لکڑیوں کا ایک بڑا انبار جمع کرنا اور پھر اس میں آگ لگانا جب آگ خوب تیز ہوجائے تو مجھ کو اس میں ڈال کر جلا دینا یہاں تک کہ جب میرا گوشت پوست سب کوئلہ ہوجائے تو اس کو باریک پیس کر آدھا خشکی میں اور آدھا سمندر میں اڑا دینا اس کے اہل و عیال نے حسب وصیت اس کی راکھ کو ہوا میں اڑا دیا اللہ تعالیٰ نے بحرو بر کو حکم دیا کہ اس کی راکھ کے ذرات کو جہاں جہاں ہوں جمع کر کے حاضر کریں جب وہ تمام ذرات جمع ہوگئے تو اللہ نے ان کو زندہ ہوجانے کا حکم دیا اس طرح سے وہ شخص دوبارہ زندہ ہو کر موجود ہوگیا اللہ عزوجل نے اس سے پوچھا کہ یہ حرکت تو نے کیوں کی اس نے عرض کیا کہ اے پروردگار میں نے یہ حرکت تیرے خوف کی وجہ سے کی اور تو اندرون حال کو خوب جانتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا (رواہ احمد والبخاری ومسلم وغیرہم) قطرہ کو در ہوا شد یا کہ ریخت از خزینہ قدرت تو کے گریخت گر در آید در عدم یا صد عدم چوں بخواہد اوکند از سرقدم غرض یہ کہ خدا تعالیٰ نے جس کو عقل سلیم دی ہے وہ خوب جانتا ہے کہ خدا تعالیٰ ہزار بار پیدا کرنے اور ہزار بار موت دینے اور ہزار بار زندہ کرنے پر قادر ہے اور یہ امر خدا کی قدرت کاملہ کے اعتبار سے نہ محال ہے اور نہ بعید ہے۔ الحمد للہ کہ آج شب یکشنبہ میں بعد نماز عشاء بتاریخ 25 ذی الحجۃ الحرام 1393 ھ کو سورة یٰسین کی تفسیر سے فراغت ہوئی والحمد للہ اولا واخرا ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم ویارب یسرلی اتمام تفسیر بقیۃ القران الکریم فانک انت المیسر لکل عسیر وعلی ما تشاء قدیر وبالاجابۃ جدیر۔
Top