Taiseer-ul-Quran - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا خَلَقْنٰهُ : کہ ہم نے پیدا کیا اس کو مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑالو مُّبِيْنٌ : کھلا
کیا انسان دیکھتا نہیں کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر وہ (حقائق سے اعراض کرکے) صریح 69 جھگڑالو بن گیا۔
69 انسان کی حقیقت یہ ہے کہ وہ اس نطفہ سے پیدا کیا گیا ہے جو بےجان چیزوں سے بنا تھا۔ پھر اللہ نے اس میں روح پھونکی تو نہ صرف یہ کہ وہ دوسرے جانداروں کی طرح چلنے پھرنے، کھانے پینے اور پرورش پانے لگا بلکہ اس میں عقل و فہم، قوت استنباط، بحث و استدلال اور تقریر و خطابت کی وہ قابلتیں پیدا ہوگئیں جو دوسرے کسی جاندار کو حاصل نہ تھیں۔ اور جب وہ اس منزل پر پہنچ گیا تو اپنے خالق کے بارے میں کئی طرح کی بحثیں اور جھگڑے اٹھا کھڑے کئے۔
Top