Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 34
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١ؕ وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّ١ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ سَبِیْلًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا
اَلرِّجَالُ
: مرد
قَوّٰمُوْنَ
: حاکم۔ نگران
عَلَي
: پر
النِّسَآءِ
: عورتیں
بِمَا
: اس لیے کہ
فَضَّلَ
: فضیلت دی
اللّٰهُ
: اللہ
بَعْضَھُمْ
: ان میں سے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
وَّبِمَآ
: اور اس لیے کہ
اَنْفَقُوْا
: انہوں نے خرچ کیے
مِنْ
: سے
اَمْوَالِهِمْ
: اپنے مال
فَالصّٰلِحٰتُ
: پس نیکو کار عورتیں
قٰنِتٰتٌ
: تابع فرمان
حٰفِظٰتٌ
: نگہبانی کرنے والیاں
لِّلْغَيْبِ
: پیٹھ پیچھے
بِمَا
: اس سے جو
حَفِظَ
: حفاطت کی
اللّٰهُ
: اللہ
وَالّٰتِيْ
: اور وہ جو
تَخَافُوْنَ
: تم ڈرتے ہو
نُشُوْزَھُنَّ
: ان کی بدخوئی
فَعِظُوْھُنَّ
: پس امن کو سمجھاؤ
وَاهْجُرُوْھُنَّ
: اور ان کو تنہا چھوڑ دو
فِي الْمَضَاجِعِ
: خواب گاہوں میں
وَاضْرِبُوْھُنَّ
: اور ان کو مارو
فَاِنْ
: پھر اگر
اَطَعْنَكُمْ
: وہ تمہارا کہا مانیں
فَلَا تَبْغُوْا
: تو نہ تلاش کرو
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
سَبِيْلًا
: کوئی راہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
عَلِيًّا
: سب سے اعلی
كَبِيْرًا
: سب سے بڑا
مرد عورتوں پر حاکم ومسلط ہیں اس لیے کہ خدا نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے خدا کی حفاظت میں (مال و آبرو کی) خبر داری کرتی ہے اور جن عوتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی اور (بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو۔ اگر اس پھر بھی باز نہ آئیں تو پھر زد کو ب کرو اور اگر فرمانبردار ہوجائیں تو پھر ان کو ایذا دینے کا کوئی بہانہ مت ڈھونڈوں بیشک خدا سب سے اعلی (اور) جلیل القدرر ہے
عورت پر شوہر کی اطاعت کا وجوب قول باری ہے (الرجال قوامون علی النساء بمافضل اللہ بعضھم علی بعض وبما انفقوا من اموالھم، مرد عورتوں پر قوام ہیں اس بنا پر کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس بنا پر کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔ یونس نے حسن سے روایت کی ہے ایک شخص نے اپنی بیوی کو مار کر زخمی کردیا، اس کا بھائی حضور ﷺ کی خدمت میں آیا آپ نے ساراواقعہ سن کر فیصلہ دیا کہ مرد سے قصاص لیاجائے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ، آیت کے نزول کے بعد آپ نے فرمایا، ہم نے ایک امر کا ارادہ کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے کسی اور امر کا ارادہ کرلیا۔ جریر بن حازم نے حسن سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طمانچہ مارا، بیوی نے حضور ﷺ نے اس کے خلاف شکایت کی ، حضور ﷺ نے فیصلہ دیا کہ قصاص لیاجائے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی، ولاتعجل بالقران من قبل ان یقضی الیک وحیہ، تم قرآن پڑھنے میں جلد بازی نہ کرو، قبل، اس کے کہ آپ پر اس کی وحی نازل ہوچکے) پھر اللہ تعالیٰ نے آیت زیر بحث نازل فرمائی۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ پہلی حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ میاں بیوی کے درمیان جان لینے سے کمتر کی زیادتی اور نقصان کا کوئی قصاص نہیں ہے۔ زہری سے بھی اسی قسم کی روایت ہے دوسری حدیث میں یہ ممکن ہے کہ شوہر نے اسے اس کی نافرمانی اور سرکشی کی بنا پر طمانچہ مارا ہوا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایسی حالت میں ضرب اور مارپیٹ کی اباحت کردی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے (وللاتی تخافون نشوزھن فعظوھن واھجروھن فی المضاجع واضربوھن ، اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہوا نہیں سمجھاؤ خوابگاہوں میں ان سے علیحدہ رہو اور مارو) اگر یہ کہاجائے کہ درج بالاواقعہ میں اگر بیوی کی سرکشی کی بنا پر مرد کی طرف سے پٹائی کا اقدام ہوتا تو حضور ﷺ کبھی قصاص واجب نہ کرتے ، اس کے جواب میں یہ کہاجائے کا کہ آپ نے یہ بات اس آیت کے نزول سے پہلے ارشاد فرمائی تھی جس میں سرکشی کی بنا پر ضرب کی اباحت کا حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے کہ قول باری (الرجال قوامون علی النساء تا قول باری واضربوھن) بعد میں نازل ہوئی اس لیے آپ نے اس آیت کے نزول کے بعد شوہر پر کوئی چیز واجب نہیں کی۔ اس لیے قول باری (الرجال قوامون علی النساء) میں مرد کے قوام ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ وہ عورت کی حفاظت ونگہبانی کرنے، اس کی ضروریات مہیا کرنے اور اسے تادیب کرنے اور درست حالت میں رکھنے کا ذمہ دارہوتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عقل اور رائے کے لحاظ سے مرد کو عورت پر فضیلت دی ہے نیز فضیلت کی کی یہ وجہ بھی ہے کہ مرد عورت کے تمام اخراجات کا کفیل ہوتا ہے ، اس آیت کی کئی معانی پر دلالت ہورہی ہے ایک تو یہ کہ درجے اور مرتبے کے لحاظ سے مرد کو عورت پر فضیلت حاصل ہے اور مرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ عورت کی حفاظت ونگہبانی اور اس کی دیکھ بھال نیز اس کی تادیب کا کام خود سنبھالے رکھے۔ یہ چیز اس پر دلالت کرتی ہے کہ مرد کوا سے گھر میں رو کے رکھنے اور گھر سے باہر نکلنے پر پابندی لگانے کا اختیار اور عورت پر مرد کی اطاعت اور اس کا حکم بجالانا واجب ہے بشرطیکہ وہ کسی معصیت اور گناہ کے ارتکاب کا حکم نہ دے رہا ہو۔ آیت کے اندریہ دلالت بھی ہے کہ مرد پر عورت کانان ونفقہ واجب ہے جیسا کہ ہوا (وبماانفقوا من اموالھم اس کی مثال یہ قول باری ہے (وعلی المولودلہ رزقھم وکسوتھن بالمعروف) نیز) لینفق ذوسعۃ من سعتہ، وسعت والے کو اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرنا چاہیے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے ، (ولھن رزقھن وکسوتھن بالمعروف، دستور کے مطابق ان کے لیے کھانا کپڑا ہے ) قول باری وبماانفقوا من اموالھم، مہر اور نان دونوں پر مشتمل ہے کیونکہ ان دونوں باتوں کی ذمہ داری شوہر پر ہوتی ہے ، قول باری ہے ، (فالصالحات قانتات حافظات للغیب بماحفظ اللہ، پس جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت ونگرانی میں ان کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں ۔ آیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ عورتوں کے اندر بھی صالح اور نیک سیرت خواتین موجود ہوتی ہیں قول باری (قانتات) کے متعلق قتادہ سے مروی ہے کہ اللہ کی اور اپنے شوہروں کی اطاعت گذار عورتیں ، قنوت کے اصل معنی اطاعت پر مداومت کرنے کے ہیں وتر میں پڑھی جانے والی قنوت کو طول قیام کی بنا پر اس نام سے موسوم کرتے ہیں۔ قول باری (حافظات للغیب بماحفظ اللہ) کی تفسیر میں عطا اور قتادہ سے مروی ہے اپنے شوہروں کے پیچھے ان کے مال کی حفاظت کرنے والیاں، اپنے شوہروں کا پورا پوراخیال رکھنے والیاں اور اپنی عزت وآبرو کو ان کے لیے محفوظ کرنے والی عورتیں۔ قول باری (بماحفظ اللہ) کی تفسیر میں عطا کا قول ہے ، اس تحفظ کے بدلے اور جواب میں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے مہر کے سلسلے میں انہیں عطا کیا اور ان کے نان ونفقہ کی ذمہ داری ان کے شوہروں پر ڈال دی ، اس کی تفسیر میں دوسرے حضرات کا قول ہے ، یہ عورتیں صرف اس بنا پر صالح ، اطاعت شعار ، اور حفاظت کرنے والی بن سکی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں گناہوں سے محفوظ رکھا تھا، اور انہیں توفیق دی تھی نیز اپنے لطف و کرم اور معونت سے ان کی دستگیری کی تھی۔ ابومعشر نے سعید المقبری سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا (خیرالنساء امرۃ ، اذانضرت الیھاسرتک واذا مر تھا اطاعتک واذا غبت عنھاخلفتک فی مالک ونفسھا) ۔ عورتوں میں سب سے بہتر وہ خاتون ہے کہ جب تم اسے دیکھو تو تمہیں مسرت حاصل ہو، اور جب اسے کوئی بات کہو تو وہ فورامان لے اور جب اس کی نظروں سے دور ہوجاؤ تو تمہارے پیچھے تمہارے مال اور اپنی عزت وآبرو کی حفاظت کے سلسلے میں تمہاری پوری نیابت کرے) یہ فرماکر آپ نے قول باری (الرجال قوامون علی النساء بمافضل اللہ بعضھم علی بعض) کی تاآخر آیت تلاوت کی ۔ واللہ الموفق۔ سرکشی کی ممانعت ارشاد باری تعالیٰ (وللاتی تخافون نشوزھن فعظوھن وھجروھن فی المضاجع، اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہوا نہیں سمجھاؤ اور خوابگاہوں میں ان سے علیحدہ ہو) آیت میں لفظ (تخافون) کے دومعنی بیان کیے گئے ہیں ، ایک ، تعلمون ، (تمہیں علم ہو) کیونکہ کسی چیز کا خوف اس وقت ہوتا ہے جب اس کے وقوع پذیر ہونے کا علم ہو، اس لیے (یعلم) کی جگہ ، یخاف، لانادرست ہوگیا جس طرح ابومحجن ثقفی کا شعر ہے ، ولاتدفنی بالضلاۃ فاتنی، اخاف اذامامت ان لاذوقھا، مجھے جنگل بیابان میں دفن نہ کرنا کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ مرنے کے بعد اسے یعنی شراب کو چکھ نہیں سکوں گا، خفت (میں ڈرگیا) کے معنی ظننت (میں نے گمان کیا) کے بھی آتے ہیں، فراء نے اس کا ذکر کی ا ہے محمد بن کعب کا قول ہے کہ ، وہ خوف جو امن اور اطمینان کی ضد ہو، گویا یوں کہا گیا ، تمہیں ان کی سرکشی کا اندیشہ اس حالت کے متعلق اپنے علم کی بنا پر ہو جو اس سرکشی کی دستک دے رہی ہو، لفظ نشوز کے متعلق حضرت ابن عباس، عطاء اور سدی کا قول ہے کہ اس سے مرد ان باتوں میں شوہر کی نافرمانی ہے ، جنہیں مان لینا عورت پر لازم ہے ، نشوز کے اصل معنی شوہر کی مخالفت کے ذریعے اپنے آپ کو بلند رکھنے کے ہیں ، یہ لفظ ، نشز الارض، سے ماخوذ ہے ، جس کے معنی ہیں زمین میں ابھری ہوئی بلندجگہ ، قول باری (فعظوھن) کے معنی ہیں ، انہیں اللہ اور اس کے عتاب سے ڈراؤ، قول باری (وھجروھن فی المضاجع) کے متعلق حضرت ابن عباس ، عکرمہ ضحاک اور سدی کا قول ہے ، کہ اس سے مراد قطع کلامی ہے ، سعید بن جبیر کے قول کے مطابق اس سے مراد ہمبستری سے کنارہ کشی ہے، مجاہد، شعبی اور ابراہیم کا قول ہے کہ اس سے مراد ایک بستر پر لپیٹنے سے اجتناب ہے ، قول باری (واضربوھن) کے متعلق حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ جب عورت خواب گاہ اپنے شوہر کی اطاعت شعار ہو توپھرا سے مار پیٹ کرنے کا کوئی حق شوہر کو حاصل نہیں ہوتا مجاہد کا قول ہے کہ جب عورت شوہر کے ساتھ بستر پر لیٹنے سے روگردانی کرے توشوہر اس سے یہ کہے ، اللہ سے ڈر اور واپس آجا۔ ہمیں محمد بن بکر نے روایت بیان کی ، انہیں ابوداؤد ، انہیں عبداللہ ، انہیں عبداللہ بن محمد نفیلی اور عثمان بن ابی شیبہ اور دوسرے حضرات ، ان سب کو حاتم بن اسماعیل نے ، انہیں جعفر بن محمد اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے ، انہوں نے حضور ﷺ سے کہ آپ نے عرفات کے اندروادی کے نشیب میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا۔ (اتقواللہ فی النساء فانکم اخذتموھن بامانۃ اللہ واستحللتم فروجھن بکلمۃ اللہ ، وان لکم علیھن الا یطئن فرشکم احداتکرھونہ فان فعلن فاضربوھن ضربا غیرمبرح ولھن علیکم رزقھن، وکسوتھن، عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہو کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے طورپرحاصل کیا ہے اور اللہ کے کلمہ سے تم نے ان کی چادر کشائی کی ہے۔ تمہاری طرف سے ان پر یہ فرض ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کو تمہارے بستروں پر قدم رکھنے نہ دیں جو تمہیں ناپسندہو، اگر انہوں نے ایسا کیا تو تم ان کی اس طرح پٹائی کروجس کے اثرات جسم پر ظاہرنہ ہوں ، تمہارے ذمے دستور کے مطابق ان کا کھانا اور کپڑا ہے ) ۔ ابن جریج نے عطا سے روایت کی ہے کہ مسواک وغیرہ سے پٹائی ایسی پٹائی ہے جس کے اثرات جسم پر ظاہر نہیں ہوتے ، سعید نے قتادہ سے نقل کیا ہے کہ ایسی پٹائی جو چہرے یا جسم کو داغدار نہ کردے اور بگاڑ نہ دے۔ ہم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا (مثل المراۃ مثل الضلع متی ترد اقامتھانکسوھا ولکن دعھا تستمع بھا، عورت کی مثال ٹیڑھی پسلی جیسی ہے کہ جیسی ہے کہ جب تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے توتوڑ ڈالو گے سیدھا نہیں کرسکو گے ، اس لیے اسے اسی حالت میں رہنے دو اور لطف اندوز ہوتے رہو) ۔ حسن نے (واضربوھن) کے متعلق کہا ہے کہ اس سے مراد ایسی ضرب ہے جو سخت نہ ہو اور جس کے اثرات جسم پر ظاہر نہ ہوں۔ ہمیں عبداللہ بن محمد بن اسحاق نے روایت بیان کی، انہیں حسن بن ابی الربیع نے ، انہیں عبدالرزاق نے ، انہیں معمر نے حسن اور قتادہ سے قول باری (فعظوھن وھجروھن فی المضاجع) کے متعلق بیان کیا کہ جب شوہر کو اس کی سرکشی کا اندیشہ ہوتوا سے پہلے نصیحت کرے اور سمجھائے اگر وہ نصیحت قبول کرلے توفبھاء ورنہ خواب گاہ میں اس سے علیحدگی اختیار کرلے اگر وہ باز آجائے توٹھیک ہے ورنہ اس کی ہلکی سی پٹائی کرے۔ پھریہ آیت پڑھی (فان لم اطعنکم فلاتبغوا علیھن سبیلا) پھر اگر وہ تمہاری مطیع ہوجائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کے لیے بہانے تلاش نہ کرو) یعنی غلطیوں پر لو نہیں بار بار سرزنش نہ کرو۔ واللہ اعلم۔ زوجین کے تعلقات بگڑنے پر حکمین کو کون سا طریق کاراختیار کرنا چاہیے۔
Top