Mazhar-ul-Quran - Al-Ankaboot : 12
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبِعُوْا سَبِیْلَنَا وَ لْنَحْمِلْ خَطٰیٰكُمْ١ؕ وَ مَا هُمْ بِحٰمِلِیْنَ مِنْ خَطٰیٰهُمْ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ان لوگوں کو جو ایمان لائے اتَّبِعُوْا : تم چلو سَبِيْلَنَا : ہماری راہ وَلْنَحْمِلْ : اور ہم اٹھا لیں گے خَطٰيٰكُمْ : تمہارے گناہ وَمَا هُمْ : حالانکہ وہ نہیں بِحٰمِلِيْنَ : اٹھانے والے مِنْ : سے خَطٰيٰهُمْ : ان کے گناہ مِّنْ شَيْءٍ : کچھ اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَكٰذِبُوْنَ : البتہ جھوٹے
اور کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ تم (دین میں) ہماری1 راہ کی پیروی کرو اور (قیامت میں) تمہارے گناہ ہم اٹھا لیں گے ۔ حالانکہ یہ لوگ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہ اٹھائیں گے ، بیشک وہ جھوٹے ہیں۔
مشرکوں کا ذکر، نوح اور ابراہیم (علیہما السلام) کی نصیحت۔ (ف 1) شان نزول : ہجرت سے پہلے مکہ میں جو تھوڑے سے مسلمان تھے وہ کافر بےکس مسلمانوں کو از حدستاتے تھے اور ان سے یہ کہتے تھے کہ تم یہ تکالیف کس لیے اٹھاتے ہو کس لیے اسلام نہیں چھوڑ دیتے، وہ کہتے کہ ہم اپنے اس گناہ سے ڈرتے ہیں آخرت کا خوف ہے مسلمانوں سے ابوسفیان اور مشرک لوگ کہا کرتے تھے کہ اول تو یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ مرنے کے بعد پھر کیسے جیے گے اور نیکی اور بدی کا حساب کتاب ہوکرجزاوسزا ہوگی اگر ایسا ہوابھی تو تمہاری بدیوں کی سزاہم اپنے ذمہ لے لیں گے ، تم اپنے قدیمی دین پر قائم رہو، اور دنیا کے مزے اٹھاؤ، ۔ ان کے اس قول کا جواب ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے یہ لوگ بالکل جھوٹے ہیں جو آخرت کے مواخذہ کا غیروں کا بوجھ اپنے ذمہ لیتے ہیں وہاں ایسی نفسانفسی ہوگی کہ باپ بیٹے اور بیٹا باپ سے دوربھاگے گا کہ ایک کا وبال دوسرے پر نہ پڑجائے اور جتنے لوگوں کو گمراہوں نے بہکایا ہے گمراہ ہونے اور گمراہ کرنے کے دو وبال ایسے لوگوں کی گردن پر اس دن پڑیں گے دارآخرت کی تکلیف، پھر کوئی اپنی تکلیف کی برداشت نہیں کرسکتا، دوسرے کی تکلیف تو کیا برداشت کرسکتا ہے اور یہ لوگ جیسی جیسی جھوٹی باتیں بناتے ہیں ان کی اس افتراء پردازی کی قیامت کے دن باز پرس ہوگی کہ تم کس جرات اور بےباکی سے ایسی باتیں بناتے تھے کیا یہ نہ جانتے تھے کہ ہمارے ہاں آج کے دن ذرہ ذرہ کا حساب پیش ہوگا۔
Top