Ahsan-ut-Tafaseer - An-Noor : 56
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاَقِيْمُوا : اور تم قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتُوا : اور ادا کرو تم الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور پیغمبر خدا کے فرمان پر چلتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے
56۔ 57:۔ اوپر حکومت اور امن کے عطا فرمانے کی خوشخبری کا ذکر فرما کر ان آیتوں میں فرمایا کہ اس خوشخبری کا وقت آنے تک ایماندار لوگوں کو چاہیے کہ اللہ کے رسول کی نصیحت کے موافق بدنی اور مالی عبادت میں لگے رہیں تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس خوشخبری کے ظہور کا وقت جلدی دکھادے ‘ اوپر کی خوشخبری کے سننے کہ بعد یہ خیال گزر سکتا تھا کہ اب تک تو دشمنوں کا غلبہ چلا آتا ہے پھر ایک دفعہ ہی یہ سب دشمن کیونکر مغلوب ہوجاویں گے اور مسلمانوں کو حکومت کس طرح مل جاوے گی اس واسطے اپنے رسول کو مخاطب ٹھہرا کر لوگوں کو سمجھایا کہ ان دشمنوں پر اللہ تعالیٰ کوئی دنیوی عذاب بھیجے تو ان کو دنیا بھر میں کہیں بھاگنے کو جگہ نہ ملے گی اور پھر عقبیٰ میں ایسے دشمن دین لوگوں کا برا ٹھکانا دوزخ ہے حاصل یہ کہ وعدہ کے ظہور پر جو خوشخبری ان لوگوں کو سنائی گئی ہے اللہ کی قدرت کے آگے اس کا ظہور کچھ مشکل نہیں ہے صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت 1 ؎ ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ مکہ پر چڑھائی 8 ہجری میں ہوئی یہ اوپر گزر چکا ہے ‘ کہ بنی مصطلق کی لڑائی سے واپسی کے وقت حضرت عائشہ ؓ پر بہتان لگایا گیا اور اسی وقت سورة النور نازل ہوئی ‘ اگرچہ مغازی ابن اسحاق میں ہے کہ بنی مصطلق کی لڑائی 2 ؎ ہے کیونکہ اس لڑائی سے واپسی کے وقت حضرت عائشہ ؓ کے بہتان کی بات چیت میں سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ کا جھگڑا جو ہوا ہے اس کا ذکر صحیح بخاری وغیرہ کی صحیح روایتوں میں ہے اور یہ بھی صحیح روایتوں میں ہے کہ بنی قریظہ کے واقعہ کے وقت 5 سنہ ہجری میں سعد بن معاذ کا انتقال ہوگیا ‘ اس سے یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آسکتی ہے کہ سعد بن معاذ کے انتقال سے پہلے بنی مصطلق کی لڑائی ہوئی اور اسی لڑائی سے واپسی کے وقت حضرت عائشہ ؓ کے بہتان کا قصہ پیش آیا اور اسی قصہ کی بات چیت میں سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ کا جھگڑا ہوا ‘ ورنہ مغازی ابن اسحاق کی روایت کے موافق اگر 6 ہجری میں بنی مصطلق کی لڑائی ہوتی اور اسی لڑائی کے وقت حضرت عائشہ ؓ کے بہتان کا قصہ پیش آتا تو وفات کے بعد سعد بن معاذ کا جھگڑا سعد بن عبادہ سے کیونکر ہوسکتا تھا ‘ حاصل کلام یہ ہے کہ 5 ہجری میں سورة النور نازل ہوئی اور اسی سورت کی آیتوں میں وعدہ کے طور پر مسلمانوں کو حکومت کی خوشخبری جو سنائی گئی تھی ‘ اس خوشخبری کے تین سال بعد مکہ پر چڑھائی ہو کر مکہ فتح ہوگیا اور مکہ میں مسلمان حاکم رہنے لگا ‘ اس کے بعد رفتہ رفتہ اس خوشخبری کا ظہور ہوا ‘ تاریخ الخلفاء کے دیکھنے سے ان کا حال اچھی طرح معلوم ہوسکتا ہے۔ (1 ؎ صحیح بخاری ص ) (2 ؎ باب غزوۃ الفتح فی رمضان )
Top