Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 23
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ اَمَرْتَهُمْ لَیَخْرُجُنَّ١ؕ قُلْ لَّا تُقْسِمُوْا١ۚ طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ : اپنی زور دار قسمیں لَئِنْ : البتہ اگر اَمَرْتَهُمْ : آپ حکم دیں انہں لَيَخْرُجُنَّ : تو وہ ضرور نکل کھڑے ہوں گے قُلْ : فرما دیں لَّا تُقْسِمُوْا : تم قسمیں نہ کھاؤ طَاعَةٌ : اطاعت مَّعْرُوْفَةٌ : پسندیدہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : خبر رکھتا ہے بِمَا : وہ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور انہوں نے خوب مضبوطی کے ساتھ قسم کھائی کہ اگر آپ انہیں حکم دیں گے تو ضرور نکل جائیں گے، آپ فرما دیجیے کہ قسم نہ کھاؤ، فرمانبر داری پہچانی ہوئی ہے۔ بلاشبہ اللہ ان کاموں سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو
منافقوں کا جھوٹی قسمیں کھا کر فرمانبر داری کا عہد کرنا ان آیات میں بھی روئے سخن منافقین کی طرف ہے وہ زور دار طریقہ پر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ ہم تو سراپا اطاعت ہیں آپ کا حکم ماننے کو تیار ہیں اگر آپ کا حکم ہو ہم گھر بار چھوڑ کر نکل جائیں تو ہم اس کے لیے بھی حاضر ہیں یہ تفسیر حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے اور بعض مفسرین نے اس کا مطلب یہ بتایا ہے کہ آپ جب بھی جہاد کے لیے باہر نکلنے کا حکم فرمائیں گے تو ہم ضرور نکل کھڑے ہوں گے۔ ان کی تردید میں فرمایا کہ آپ ان سے فرما دیجیے قسمیں نہ کھاؤ تمہاری فرماں برداری جانی پہچانی ہوئی ہے قسمیں کھانے کے باو جود بھی تم اپنے وعدہ پر پورے نہیں اتر سکتے، حکم سن کر پھر خلاف ورزی کرو گے اور حقیقت میں بات یہ ہے کہ جو شخص مخلص ہو اسے اپنی فرماں برداری ظاہر کرنے کے لیے قسمیں کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ تو حکم کو مانتا چلا جاتا ہے۔ اس کا عمل اور طرز عمل ہی بتادیتا ہے کہ وہ مخلص ہے اور جس کا فرماں برداری کا صرف دعویٰ ہو وہ اپنے بھرم رکھنے کے لیے بار بار قسمیں کھاتا ہے اور یقین دلاتا ہے کہ میں آپ کا فرمانبر دار ہوں اور ہر حکم کے لیے حاضر ہوں منافقین کا یہی طریقہ تھا کہ فرمانبر داری کا دعویٰ کرتے تھے اور اس پر قسمیں کھاتے تھے پھر جب حکم ہوتا تھا تو منہ موڑ لیتے تھے اور مومنین اخلاص کے ساتھ فرمانبر داری میں لگے رہتے تھے انہیں قسم کھانے کی ضرورت نہ تھی۔ ہر شخص کو آخرت میں بھی پیش ہونا ہے میدان قیامت میں جب حساب ہوگا تو یہ زبانی دعوے اور جھوٹی قسمیں اور دھوکہ دینے کے ارادے اور شرو فساد کی نیتیں سب ہی کا انجام دیکھ لیں اگر بندوں کو پتہ نہ چلے تو اللہ تعالیٰ کو تو سب کچھ خبر ہے وہ اپنے علم اور حکمت کے مطابق سزا دے گا۔ (اِِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ) میں اس مضمون کو واضح فرما دیا ہے۔
Top