Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 38
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یُزَكُّوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ؕ بَلِ اللّٰهُ یُزَكِّیْ مَنْ یَّشَآءُ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُزَكُّوْنَ : پاک۔ مقدس کہتے ہیں اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ کو بَلِ : بلکہ اللّٰهُ : اللہ يُزَكِّيْ : مقدس بناتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور ان پر ظلم نہ ہوگا فَتِيْلًا : دھاگے برابر
مگر میں تو یہ کہتا ہوں کہ خدا ہی میرا پروردگار ہے اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
38 ۔ ” لکنا ھواللہ ربی “ ابن عامر اور یعقوب نے ” لکنا “ الف کے ساتھ لکھا ہے اور باقی قراء نے بغیر الف کے لکھا ہے اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وقف کی حالت میں یہ الف کے بغیر ہے۔ یہ اصل میں ” لکن ‘ أنا “ تھا۔ ہمزہ کو تخفیف کے لیے حذف کیا، کرت استعمال کی وجہ سے پھر ان دونوں نون کو آپس میں مدغم کردیا۔ کسائی کا بیان ہے کہ اس میں تقدیم و تاخیر ہے۔ ” لکنا اللہ ھو ربی “ … ” ولا اشرک بربی احدًا “
Top