Tafseer-e-Baghwi - Al-Ankaboot : 53
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ١ؕ وَ لَوْ لَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَآءَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَیَاْتِیَنَّهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ آپ سے جلدی کرتے ہیں بِالْعَذَابِ ۭ : عذاب کی وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَجَلٌ : میعاد مُّسَمًّى : مقرر لَّجَآءَهُمُ : تو آچکا ہوتا ان پر الْعَذَابُ ۭ : عذاب وَلَيَاْتِيَنَّهُمْ : اور ضرور ان پر آئے گا بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خبر نہ ہوگی
اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اگر ایک وقت مقرر نہ (ہو چکا) ہوتا تو ان پر عذاب آ بھی گیا ہوتا اور وہ (کسی وقت میں) ان پر ضرور ناگہاں آ کر رہے گا اور ان کو معلوم بھی نہ ہوگا
53۔ ویستعجلونک بالعذاب، ، اس آیت کا نزول نضر بن حارث کے متعلق ہوا۔ جب اس نے کہا تھا، اللھم ان کان ھذا ھوالحق من عندک فامطر علینا حجارۃ من السمائ، ، اے خدا، اگر یہ تیری طرف سے حق ہے توہم پر اوپر سے پتھروں کی بارش کردے۔ اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔ ” ولولااجل مسمی، ، حضرت ابن عباس ؓ عنہمانے فرمایا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ سے میراوعدہ نہ ہوتا کہ آپ کی قوم کو عذاب نہیں دوں گا اور اس کی اجڑ نہیں اکھاڑوں گا بل کہ قیامت تک کے لیے انکے عذاب کو ملتوی رکھوں گا تو، عذاب آچکتا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا، بل الساعۃ موعدھم، بلکہ قیامت کی گھڑی ان کے عذاب کے لیے مقررر ہے۔ یعنی جب وہ مرجائیں گے تو عذاب میں مبتلا ہوجائیں گے بعض لوگوں نے کہا اس سے مراد جنگ بدر ہے۔ لجاء ھم العذاب ولیاتینھم ، اس سے مراد عذاب ہے بعض نے کہا کہ اس سے مراد اجل ہے۔ بغتۃ وھم لایشعرون، ، جب ان پر عذاب آئے گا تویہ کچھ شعور نہیں رکھیں گے۔
Top