Tafseer-e-Baghwi - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا خَلَقْنٰهُ : کہ ہم نے پیدا کیا اس کو مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑالو مُّبِيْنٌ : کھلا
کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا پھر وہ تڑاق پڑاق جھگڑنے لگا
77، اولم یرالانسان انا خلقناہ من نطفۃ فاذا ھو خصیم ، واضح طور پر باطل پر جگڑا کرنے لگ جاتا ہے۔ ، مبین، جھگڑے کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتا۔ وہ اس بات کو جانتا بھی ہے کہ اس کو ایک بےجان نطفے سے پیدا کیا گیا پھر بھی وہ جھگڑتا ہے تو کیوں وہ اپنی ابتداء تخلیق پر غور وفکر نہیں کرتا تا کہ اس جھگڑے کو چھوڑدے۔ اس آیت کا نزول ابی بن خلف جمحی کے حق میں ہوا۔ یہی ایک بوسیدہ کہنہ ہڈی لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا تھا اور انکاربعث وحشر کرکے حضو ر ﷺ سے جھگڑاکررہا تھا اس نے کہا تھا کہ اس ہڈی کے بوسید ہ ہوجانے کے بعد اس کو کون زندہ کر گا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، اللہ تجھے زندہ کر کیا ٹھائے گا اور جہنم میں داخل کردے گا۔ اس پر ان آیات کا نزول ہوا۔
Top