Tafseer-e-Baghwi - An-Noor : 23
وَ اَنِ احْكُمْ بَیْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَهْوَآءَهُمْ وَ احْذَرْهُمْ اَنْ یَّفْتِنُوْكَ عَنْۢ بَعْضِ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَیْكَ١ؕ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّصِیْبَهُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ لَفٰسِقُوْنَ
وَاَنِ : اور یہ کہ احْكُمْ : فیصلہ کریں بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِمَآ : اس سے جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ وَلَا تَتَّبِعْ : نہ چلو اَهْوَآءَهُمْ : ان کی خواہشیں وَاحْذَرْهُمْ : اور ان سے بچتے رہو اَنْ : کہ يَّفْتِنُوْكَ : بہکا نہ دیں عَنْ : سے بَعْضِ : بعض (کسی) مَآ : جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ اِلَيْكَ : آپ کی طرف فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ منہ موڑ جائیں فَاعْلَمْ : تو جان لو اَنَّمَا : صرف یہی يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّصِيْبَهُمْ : انہیں پہنچادیں بِبَعْضِ : بسبب بعض ذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہ وَاِنَّ : اور بیشک كَثِيْرًا : اکثر مِّنَ : سے النَّاسِ : لوگ لَفٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو (حکم) خدا نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق تم فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو خدا نے تم پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں تم کو بہکانہ دیں۔ اگر یہ نہ مانیں تو جان لو کہ خدا چاہتا ہے کہ ان کے بعض گناہوں کے سبب ان پر مصیبت نازل کرے اور اکثر لوگ تو نافرمان ہیں۔
آیت نمبر 50, 49 تفسیر : (وان احکم بینھم بما انزل اللہ اور یہ فرمایا کہ آپ فیصلہ کریں ان میں اس کے موافق جو اللہ نے اتارا) آپ کی طرف (والا تتبع اھواء ھم واحدرھم ان یفتوک عن م بعض ماانزل اللہ الیک اور نہ چلیں ان کی خوشی پر اور ان سے بچتے رہیں کہ آپ کو بہکا نہ دیں کسی ایسے حکم سے جو اللہ نے اتارا) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ کعب بن اسید، عبداللہ بن صوریا، شاس بن قیس یہود کے سردار آپس میں گفتگو کرنے لگے کہ ہم محمد ﷺ کے پاس چلتے ہیں ان کو ان کے دین سے بہکاتے ہیں تو آپ (علیہ السلام) کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے اے محمد ﷺ آپ خوب جانتے ہیں کہ ہم یہود کے علماء اور ان کے معزز لوگ ہیں اگر ہم آپ کی اتباع کریں تو یہود ہماری مخالفت نہ کریں گے، ہمارے لوگوں سے کچھ جھگڑے ہیں ہم ان کو آپ کے پاس لاتے ہیں اور آپ (علیہ السلام) کو حاکم بناتے ہیں آپ ﷺ ہمارے حق میں فیصلہ کردیں ہم آپ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئیں گے اور دوسرے لوگ بھی ہماری دیکھا دیکھی آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ ان کا مقصد ایمان لانا نہ تھا یہ صرف نبی کریم ﷺ سے فیصلہ کرنے سے اعراض کریں (فاعلم انما یرید اللہ ان بصیبھم ببعض ذنوبھم تو جان لے کہ اللہ نے یہی چاہا ہے کہ پہنچائے ان کو کچھ سزا ان کے گناہوں کی) یعنی آپ خوب جان لیں کہ ان کا اعراض اس وجہ سے ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے بعض گناہوں کی سزا دنیا میں ہی دینا چاہتے ہیں (وان کثیرا من الناس اور لوگوں میں بہت ہیں) یعنی یہود ( لفاسقون نافرمان) (افحکم الجاھلبۃ یبغون اب کیا حکم چاہتے ہیں کفر کے وقت کا) ابن عامر نے ” تبغون “ کو تاء کے ساتھ اور باقی نے یاء کے ساتھ پڑھا ہے یعنی وہ طلب کرتے ہیں (ومن احسن من اللہ حکماً لقوم یوقنون اور اللہ سے بہتر کون ہے حکم کرنے والا یقین کرنے والے کے واسطے۔ )
Top