Bayan-ul-Quran - Al-Kahf : 7
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا
اِنَّا : بیشک ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا مَا : جو عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر زِيْنَةً : زینت لَّهَا : اس کے لیے لِنَبْلُوَهُمْ : تاکہ ہم انہیں آزمائیں اَيُّهُمْ : کون ان میں سے اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں
یقیناً ہم نے بنا دیا ہے جو کچھ زمین پر ہے اسے اس کا بناؤ سنگھار تاکہ انہیں ہم آزمائیں کہ ان میں کون بہتر ہے عمل میں
آیت 7 اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَي الْاَرْضِ زِيْنَةً لَّهَا یہاں یہ نکتہ ذہن نشین کرلیجئے کہ لفظ ”زینت“ اور دنیوی آرائش و زیبائش کا موضوع اس سورت کے مضامین کا عمود ہے۔ یعنی دنیا کی رونق چمک دمک اور زیب وزینت میں انسان اس قدر کھو جاتا ہے کہ آخرت کا اسے بالکل خیال ہی نہیں رہتا۔ دنیا کی یہ رنگینیاں امریکہ اور یورپ میں اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ انہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے اور انسان اس سب کچھ سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم امریکی اور یورپی اقوام کی علمی ترقی سے متاثر اور ان کے مادی اسباب و وسائل سے مرعوب ہیں۔ اپنی اسی مرعوبیت کے باعث ہم ان کی لادینی تہذیب و ثقافت کے بھی دلدادہ ہیں اور ان کے طرز معاشرت کو اپنانے کے بھی درپے ہیں۔ لِنَبْلُوَهُمْ اَيُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا دُنیا کے یہ ظاہری ٹھاٹھ باٹھ دراصل انسان کی آزمائش کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ ایک طرف دنیا کی یہ سب دلچسپیاں اور رنگینیاں ہیں اور دوسری طرف اللہ اور اس کے احکام ہیں۔ انسان کے سامنے یہ دونوں راستے کھلے چھوڑ کر دراصل یہ دیکھنا مقصود ہے کہ وہ ان میں سے کس کا انتخاب کرتا ہے۔ دنیا کی رنگینیوں میں کھوجاتا ہے یا اپنے خالق ومالک کو پہچانتے ہوئے اس کے احکام کی تعمیل کو اپنی زندگی کا اصل مقصود سمجھتا ہے۔ اس سلسلے میں کسی شاعر کا یہ شعر اگرچہ شان باری تعالیٰ کے لائق تو نہیں مگر اس مضمون کی وضاحت کے لیے بہت خوب ہے : رُخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں اِدھر آتا ہے دیکھیں یا ادھر پروانہ جاتا ہے ! اب جس پروانے انسان کو اس شمع کی ظاہری روشنی اور چمک اپنی طرف کھینچ لے گئی تو وہ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِیْنًا النساء کے مصداق تباہ و برباد ہوگیا اور جو اس کی ظاہری اور وقتی چکا چوند کو نظر انداز کر کے حسن ازلی اور اللہ کے جلال و کمال کی طرف متوجہ ہوگیا وہ حقیقی کامیابی اور دائمی نعمتوں کا مستحق ٹھہرا۔
Top