Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Kahf : 60
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِفَتٰىهُ لَاۤ اَبْرَحُ حَتّٰۤى اَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اَوْ اَمْضِیَ حُقُبًا
وَاِذْ
: اور جب
قَالَ
: کہا
مُوْسٰي
: موسیٰ
لِفَتٰىهُ
: اپنے جوان (شاگرد) سے
لَآ اَبْرَحُ
: میں نہ ہٹوں گا
حَتّٰى
: یہانتک
اَبْلُغَ
: میں پہنچ جاؤ
مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ
: دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ
اَوْ
: یا
اَمْضِيَ
: چلتا رہوں گا
حُقُبًا
: مدت دراز
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے جوان سے کہا کہ میں برابر چلتا رہوں گا۔ یہاں تک کہ میں مجمع البحرین کو پہنچ جاوں یا یوں ہی زمانہ دراز تک چلتا رہوں۔
1:۔ ابن عساکر نے ابن سمعان کے طریق سے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ اس آیت کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ (فرمایا) (آیت) ” واذ قال موسیٰ لفتہ لا ابرح “ یعنی میں ہمیشہ رہوں گا (آیت) ” حتی ابلغ مجمع البحرین “ یعنی دو دریاوں کے ملنے کی جگہ (آیت) ” اوامضی حقبا “ یا میں ستر سال تک چلتا رہوں گا (آیت) ” فلما بلغا مجع بینہما “ یعنی دو دریاوں کے درمیان پہنچے (آیت) ” نسیا حوتھما “ یعنی مچھلی ان دونوں کے درمیان سے نکل گئی اور گم ہوگئی اور مچھلی نمک لگی ہوئی تھی جو ان کے پاس تھی اور وہ اس کو اٹھائے ہوئے تھے وہ ٹوکری سے کود کر پانی میں جاپڑی (آیت) ” فاتخذ سبیلہ فی البحر سربا “ شیطان نے موسیٰ (علیہ السلام) کے نوجوان کو بھلا دیا کہ وہ اس کو یاد کرے اور موسیٰ کے نوجوان یوشع بن نون تھے (آیت) ” واتخذ سبیلہ فی البحر، عجبا “ یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کو مچھلی کے ا ثر اور سمندر میں اس کے چلنے نے تعجب میں ڈال دیا (آیت) ” قال ذلک ما کنا نبغ “ یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کو خبر دی گئی تھی کہ میں خضر (علیہ السلام) کو پاوں گا جہاں مچھلی مجھ سے جدا ہوگی (آیت) ” فارتدا علی اثارھما قصصا “ یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اور یوشع مچھلی کے نشان کے پیچھے آئے دریا میں اور وہ دونوں لوٹے آئے ساحل سمندر پر (آیت) ” فوجدا عبدامن عبادنا “ یعنی انہوں نے خضر (علیہ السلام) کو پایا (آیت) ” اتینہ رحمۃ من عندنا وعلمنہ من لدنا علما “ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” وفوق کل ذی علم علیم “ (یوسف آیت 76) موسیٰ (علیہ السلام) خضر (علیہ السلام) کے ساتھی بن گئے ان کا واقعہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور خضر (علیہ السلام) کا واقعہ : 2:۔ بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے ابن عباس ؓ سے عرض کیا کہ نوف البکالی یہ گمان کرتا ہے کہ موسیٰ خضر والے یہ بنی اسرائیل والے موسیٰ نہیں تھے ابن عباس ؓ نے فرمایا اللہ کے دشمن نے جھوٹ کہا ہم کو ابی بن کعب ؓ عنہنے بیان فرمایا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے کھڑے ہوئے تو ان سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ علم والا کون ہے ؟ انہوں نے فرمایا میں ہوں تو اس پر اللہ تعالیٰ نے عتاب فرمایا جو تجھ سے زیادہ جاننے والا ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اے میرے رب میں اس سے کیسے ملاقات کرسکتا ہوں ؟ فرمایا اپنے ساتھ ایک مچھلی لے لو اور اس کو ٹوکری میں رکھ دو جہاں مچھلی گم ہوجائے وہاں وہ ملے گا موسیٰ (علیہ السلام) نے مچھلی لی اور اس کو ایک ٹوکری میں رکھ لیا پھر چلے آپ کے ساتھ آپ ایک نوجوان یوشع بن نون بھی تھے یہاں تک کہ جب وہ ایک بڑے پتھر کے پاس آئے تو اپنے سر کو اس پر رکھ کر سوگئے مچھلی نے حرکت کی ٹوکری میں اور اس میں نکل کر دریا میں گرگئی (آیت) ” فاتخذ سبیلہ فی البحر سربا “ اور درمیان میں سرنگ کی طرح راستہ بنالیا اللہ تعالیٰ نے مچھلی کے پانی میں چلنے کو روک دیا اور وہ اس پر محراب کی طرح ہوگیا جب نیند سے بیدار ہوئے تو ان کے ساتھی موسیٰ (علیہ السلام) کو مچھلی کی خبر بتانے سے بھول گئے باقی دن اور رات بھر چلتے رہے یہاں تک کہ اگلا دن ظاہر ہوا (آیت) ” قال “ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” لفتہ اتنا غدآءنا لقد لقینا من سفرنا ھذا نصبا “ صبح کا کھانا لاؤ اس سفر میں ہمیں بڑی مشقت برداشت کرنی پڑی ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے تھکان کو نہیں پایا یہاں تک کہ اس جگہ سے آگے بڑھ گئے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ان کے نوجوان نے ان سے کہا (آیت) ” قال ارء یت اذاوینا الی الصخرۃ فانی نسیت الحوت، وما انسنیہ الا الشیطان ان اذکرہ، واتخذ سبیلہ فی البحر عجبا “ راوی نے کہا مچھلی چل دی تھی اور موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے نوجوان کے لئے یہ عجیب بات تھی موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” قال ذلک ماکنا نبغ فارتدا علی اثارھما قصصا “ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہی تو جگہ تھی جس کی ہم تلاش میں تھے وہی ہماری منزل مراد تھی دونوں اپنے نشانات پر واپس لوٹے یہاں تک کہ وہ اس پتھر تک پہنچ گئے سفیان نے کہا لوگ گمان کرتے ہیں کہ اس بڑے پتھر کے پاس چشمہ حیات (زندگی کا چشمہ) ہے جس مردوہ کو اس کا پانی پہنچتا ہے وہ زندہ ہوجاتا ہے فرمایا کہ اس مچھلی کا کچھ حصہ کھایا گیا تھا جب اس پر چشمہ حیات کے قطرے پڑے تو وہ زندہ ہوگئی فرمایا وہ دونوں اس بڑے پتھر کے پاس پہنچ گئے وہاں ایک آدمی کپڑا اوڑھے سو رہا تھا موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو سلام کیا تو خضر (علیہ السلام) نے فرمایا تمہاری زمین میں یہ سلام کہاں ؟ فرمایا میں موسیٰ ہوں پوچھا موسیٰ بنی اسرائیل والے ؟ فرمایا ہاں میں آپ کے پاس آیا ہوں تاکہ آپ مجھے وہ علم سکھا دیں جو آپ ہدایت کا علم سکھائے گئے ہیں انہوں نے کہا (آیت) ” قال انک لن تستطیع معی صبرا “ اے موسیٰ (تو صبر نہیں کرسکے گا) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” ستجدنی ان شآء اللہ صابرا ولا اعصی لک امر “ خضر (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا (آیت) ” فان اتبعتنی فلا تسئلنی عن شیء حتی احدث لک منہ ذکر (70) فانطلقا “ دونوں ساحل سمندر پر چلے ان کے ساتھ ایک کشتی گذری انہوں نے ان سے بات کی کہ وہ ان کو سوار کرلیں وہ لوگ خضر (علیہ السلام) کو جانتے تھے انہوں نے ان کو بغیر کرایہ کے سوار کرلیا جب یہ دونوں حضرات سوار ہوگئے تو تھوڑی دیر بعد خضر (علیہ السلام) کشتی کا ایک تختہ ہتھوڑے سے اکھاڑنے لگے موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا قوم نے ہم کو بغیر کرایہ کے سوار کیا ہے آپ ان کی کشتی کا ایک تختہ نکال رہے ہیں تاکہ آپ کشتی کو غرق کریں فرمایا (آیت) ” لقد جئت شیئا امرا “ یعنی آپ نے بڑی بری حرکت کی تو خضر (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” الم اقل انک لن تستطیع معی صبرا “ (72) قال لاتواخذنی بمانسیت ولا ترھقنی من امری عسرا (73) “ (یعنی کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہیں کرسکیں گے کہنے لگے بھول پر آپ میری گرفت نہ کریں اور میرے اس معاملہ میں مجھ پر زیادہ تنگی نہ ڈالئے) آپ ﷺ نے فرمایا پہلی خلاف ورزی موسیٰ (علیہ السلام) نے بطور بھول کے تھی راوی نے کہا ایک چڑیا آئی اور کشتی کے کنارے پر بیٹھ گئی اس نے سمندر سے پانی کی چونچ بھری خضر (علیہ السلام) نے موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا مرا علم اور تیرا علم اللہ تعالیٰ کے علم کے مقابلے میں اس قطرے کی مانند ہے جو اس چڑیا نے اس سمندر سے کم کیا ہے پھر دونوں کشتی سے نکلے اور اس درمیان کے دونوں سمندر کے ساحل پر چل رہے تھے اچانک خضر (علیہ السلام) نے ایک لڑکے کو دیکھا جو لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا خضر (علیہ السلام) نے اس کا سر پکڑا اپنے ہاتھ سے اور اس کو قتل کردیا موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا (آیت) ” اقتلت نفسا زکیۃ بغیر نفس، لقد جئت شیئا نکرا (74) اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا یہ آپ نے پہلے سے زیادہ سخت کام کیا ہے اور خضر (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” الم اقل انک لن تستطیع معی صبرا “ (72) قال ان سالتک عن شیء بعدھا فلا تصحبنی، قد بلغت من لدنی عذرا (76) فانطلقا، حتی اذا اتیا اھل قریۃ استطعما اھلھا فابوا ان یضیفوھما فوجدا فیھا جدارا یرید ان ینقص فاقامہ “ پھر وہ چل پڑے اور ان کا گذر ایک گاؤں پر ہوا، اہل گاؤں سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے میزبانی سے انکار کردیا، اس گاؤں میں ایک دیوار تھی جو گرنے کے قریب تھی تو خضر (علیہ السلام) نے (گرتی ہوئی دیوار کو) اس طرح سے پکڑا اور اس کو سیدھا کردیا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ہم اس قوم کے پاس آئے انہوں نے نہ کھانا کھلایا اور نہ ہماری مہمانی کی (آیت) ” لو شئت لتخذت علیہ اجرا (77) قال ھذا فراق بینی وبینک سانبئک بتاویل مالم تستطع علیہ صبرا (78) آپ ﷺ نے فرمایا ہم کو یہ بات پسند ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) صبر کرتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کی خبروں میں سے ہم پر قصے بیان فرماتے۔ 3:۔ بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم ابن مردویہ نے ایک اور طریق سے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ میں ابن عباس ؓ کے پاس ان کے گھر میں تھا اچانک فرمایا مجھ سے سوال کرو میں نے عرض کیا اے ابن عباس ؓ اللہ مجھے تجھ پر فدا کرے کوفہ میں قاص (سخت) ایک آدمی ہے جس کو نوف کہا جاتا ہے وہ گمان رکھتا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل والے نہیں تھے فرمایا اللہ کے دشمن نے جھوٹ کہا مجھے ابی بن کعب ؓ نے بیان فرمایا کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک دن لوگوں کو نصیحت فرمائی یہاں تک کہ لوگوں کی آنکھیں بہہ پڑیں اور دل نرم ہوگئے آپ واپس آئے تو ایک آدمی نے ان کو پایا اور کہا اے اللہ کے رسول ! کیا زمین میں کوئی ہے جو آپ سے زیادہ جاننے والا ہے ؟ فرمایا نہیں اللہ تعالیٰ نے اس پر عتاب فرمایا کیونکہ آپ نے علم کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب نہیں کیا تھا موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا گیا کیوں نہیں ( آپ سے زیادہ جاننے والا بھی ہے) فرمایا اے میرے رب وہ کہاں ہے ؟ فرمایا وہ مجمع البحرین کے پاس ہے پوچھا اے میرے رب میرے لئے ایسی علامت بنا دیجئے جس کے ذریعہ میں اس شخص کو پہچان لوں فرمایا مچھلی ٹوکری میں رکھ لو اس طرح پر کہ جہاں اس میں روح پھونکی جائے گی (وہیں وہ ملیں گے) انہوں نے مچھلی لی اور اس کو ایک ٹوکری میں رکھ لیا اور اپنے نوجوان ساتھی سے فرمایا میں تجھ کو یہ تکلیف نہ دیتا مگر یہ کہ تو مجھ کو بتاد ینا جب یہ مچھلی تجھ سے جدا ہوجائے فرماتے ہیں مجھے زیادہ تکلیف نہیں دی گئی اس درمیان کہ یہ حضرات ایک بڑے پتھر کے سائے میں تھے ایک ایسی جگہ میں جہاں پانی جاری تھی کہ وہ مچھلی اچھل پڑی اور موسیٰ (علیہ السلام) سو رہے تھے ان کے نوجوان نے کہا میں ان کو نہیں جگاوں گا یہاں تک کہ جب وہ جاگے تو وہ بتلانا بھول گئے اور مچھلی سمندر میں چلی گئی ہے اللہ تعالیٰ نے مچھلی سے پانی کا بہاؤ روک لیا تھا یہاں تک کہ اس کا اثر دریا میں بھی تھا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” لقد لقینا من سفرنا ھذا نصبا (62) “ نوجوان نے اللہ تعالیٰ نے تمہاری مشقت ختم کردی ہے دونوں واپس لوٹے اور خضر (علیہ السلام) کو پایا ایک سبز چٹائی پر سمندر کے وسط میں چٹان پر کپڑا لپیٹے ہوئے سو رہے تھے کپڑے کی ایک طرف کو اپنے پاوں کے نیچے کر رکھا تھا اور ایک طرف کو اپنے سر کے نیچے کر رکھا تھا موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو سلام کیا انہوں اپنے چہرے کو کھولا اور فرمایا کیا اس زمین کا سلام ہے ؟ پوچھا تو کون ہے ـ؟ فرمایا میں موسیٰ (علیہ السلام) ہوں پوچھا کیا موسیٰ بنی اسرائیل والے ـ؟ فرمایا ہاں پوچھا کیسے آنا ہوا ؟ فرمایا میں آیا ہوں کہ آپ مجھے وہ رشد و ہدایت کا خصوصی علم سکھائیے جو آپ کو سکھایا گیا پوچھا گیا یہ کیا آپ کو یہ کافی نہیں تھا کہ تورات آپ کے ہاتھ میں ہے اے موسیٰ (علیہ السلام) وحی تیرے پاس آتی ہے میرے پاس وہ علم ہے جس کا سیکھنا آپ کے لئے مناسب نہیں آپ اور آپ کے پاس جو علم ہے وہ میرے لئے سیکھنا مناسب نہیں ایک پرندہ نے سمندر میں سے اپنی چونچ بھری خضر (علیہ السلام) نے فرمایا اللہ کی قسم میرا علم اور تیرا علم اللہ کے علم کے مقابلے میں اسی طرح ہے جیسے کہ اس پرندہ نے اپنی چونچ سمندر میں سے بھری ہے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو دونوں نے چھوٹے چھوٹے ملاح دیکھے جو ایک ساحل والوں کو دوسرے ساحل والوں کے پاس پہنچا رہے تھے ان دوسرے ملاحوں نے خضر (علیہ السلام) کو پہچان لیا اور کہا کہ ہم عبداللہ الصالح کو نہیں اٹھائیں گے اجرت (یعنی کرایہ) کے ساتھ (بلکہہم ان کو مفت میں اٹھائیں گے) تھوڑا سا سفر کرنے کے بعد (خضر (علیہ السلام) نے) کشتی کو توڑڈالا اور اس میں ایک کیل لگا دی موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” اخرقتھا لتغرق اھلھا، لقد جئت شیئا امرا (71) ” قال الم اقل انک لن تسطیع معی صبرا “ موسیٰ (علیہ السلام) کا پہلا سوال بھول کر تھا اور دوسرا اور تیسرا سوال عمدا تھا (آیت) ” قال لا تواخذنی بما نسیت ولا ترھقنی من امری عسرا (73) فانطلقا، حتی اذا لقیا غلما فقتلہ “ ایک لڑکے کو پایا جو کھیل رہا تھا اس کافر لڑکے کو پکڑا جو ذہین اور چالاک تھا اس کو لٹایا اور اس کو چھری سے ذبح کردیا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” اقتلت نفسا زکیۃ “ آپ نے نیک کام نہیں کیا ابن عباس ؓ نے اس کو یوں پڑھا ” زکیۃ “ یعنی زاکیۃ مسلمۃ “ جیسے کہ تیرا قول پاکیزہ لڑکا پھر دونوں چلے اور پایا (آیت) ” جدارا یرید ان ینقض فاقامہ “ (یعنی دیوار کو پایا جو گرنے والی تھی پھر اس کو کھڑا کردیا فرمایا اپنے ہاتھ سے اس طرح اوپر اٹھایا تو وہ کھڑی ہوگئی (آیت) ” قال لو شئت لتخذت علیہ اجرا “ (یعنی اگر آپ چاہتے تو) اس سے مزدوری لے لیتے کہ اس سے کھانا کھاتے (آیت) ” وکان ورآء ھم ملک “ اور اس کو ابن عباس ؓ نے یوں پڑھا (آیت) ” وکان امامہم ملک ‘ وہ گمان کرتے ہیں کہ اس بادشاہ کا نام مرد بن ندد تھا اور وہ لڑکا جو قتل کیا گیا وہ گمان کرتے ہیں کہ اس کا نام جیسور تھا (آیت) ” یاخذ کل سفینۃ “ یعنی بادشاہ صحیح وسالم کشتی لیتا تھا ” غضبا “ یعنی غصب کرتے ہوئے تو میں نے ارادہ کیا کہ جب یہ بادشاہ کے پاس سے گذرے تو اس کو اس کے عیب کی وجہ سے چھوڑ دے جب وہ لوگ (بادشاہ سے) آگے گذر جائیں گے تو اس کو ٹھیک کرلیں گے اور اس سے نفع اٹھائیں گے اور ان میں سے ایک آدمی نے یہ کہا کہ اس کو تارکول سے بند کردو (آیت) ” فکان ابوہ مومنین “ اور وہ لڑکا کافر تھا (آیت) ” فخشینا ان یرھقھما طغیانا وکفرا “ کی ان دونوں کو اس کی محبت اس لڑکے کے دین کا تابعدار بنا دیتی (یعنی والدین کافر ہوجاتے) (آیت) ” فاردنا ان یبدلھما ربھما خیرامنہ زکوٰۃ واقرب رحما “ یہ ہم نے چاہا کہ بدلہ دے ان کو ان کا رب (ایسا بیٹا) جو بہتر ہو پاکیزگی میں اور ان سے زیادہ مہربان ہو یعنی اس بیٹے سے دوسرا بیٹا زیادہ رحم کرنے والا ہو سعید بن جبیر (رح) کے علاوہ دوسرے علماء فرماتے ہیں کہ ان کے والدین کو بدلے میں ایک بچی عطا کی گئی۔ 4:۔ عبدبن حمید، مسلم اور ابن مردویہ نے ایک اور سند سے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ہم ابن عباس ؓ کے پاس تھے لوگوں نے کہا شامی یہ گمان کرتا ہے کہ وہ آدمی جو علم طلب کرنے گیا تھا وہ موسیٰ بنی اسرائیل والے نہیں تھے ابن عباس ؓ ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا نوف نے جھوٹ کہا ابی بن کعب ؓ نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو ہم پر اور موسیٰ (علیہ السلام) پر اگر وہ جلدی نہ کرتے اور نہ شرماتے اور ان کو ملامت ومذمت کا خوف نہ پکڑ لیتا (جس کی وجہ سے) انہوں نے خضر (علیہ السلام) سے فرمایا اگر اس کے بعد میں آپ سے سوال کروں تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا تو اپنے ساتھی (یعنی خضر (علیہ السلام) سے عجیب و غریب واقعات) دیکھتے ابی بن کعب ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب انبیاء میں سے کسی نبی کا تذکرہ فرماتے تو اپنی ذات سے شروع کرتے ہوئے فرماتے اللہ کی رحمت ہو ہم پر اور صالح (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو ہم پر اور میرے بھائی عاد پر پھر فرمایا کہ موسیٰ (علیہ السلام) ایک دن اپنی قوم میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اچانک انہوں نے ان سے فرمایا زمین میں مجھ سے زیادہ علم والا کوئی نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ زمین میں ایک ایسا آدمی ہے جو تجھ سے زیادہ علم والا ہے اور اس کی نشانی یہ ہے کہ تم ایک نمک لگی ہوئی مچھلی زاد راہ لے چلوجب وہ تم سے گم ہوجائے تو وہاں تمہارا ساتھی ہے جس کی تم تلاش میں ہو موسیٰ (علیہ السلام) نے نمک لگی ہوئی مچھلی زاد راہ لی اور اپنے ایک نوجوان کو لے کر چل دیئے یہاں تک کہ جب اس جگہ پہنچے جہاں کا حکم دیئے گئے تھے اور ایک بڑے پتھر کی طرف پہنچے موسیٰ (علیہ السلام) (خضر (علیہ السلام) کو) تلاش کرنے کے لئے چل دیئے اور ان کے نوجوان نے وہ مچھلی اس پتھر پر رکھ دی اس مچھلی نے حرکت کی (آیت) ” فاتخذ سبیلہ فی البحر سربا “ اور سرنگ کی طرح درمیان میں راستہ بنایا اس نوجوان نے کہا جب اللہ کے نبی آئیں گے تو میں ان کو بتادوں گا شیطان نے اس کو بھلا دیا دونوں (وہاں سے) چل دیئے ان کو تکلیف پہنچی جیسے مسافر کو پہنچتی ہے اور تھکان بھی اس وقت ہوئی جب وہ اس جگہ سے آگے بڑھ گئے جس کا حکم کیا گیا تھا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” لفتہ اتنا غدآءنا، لقد لقینا من سفرنا ھذا نصبا “ اس نوجوان نے کہا اے اللہ کے نبی (آیت) ” ارءیت اذ اوینا الی الصخرۃ فانی نسیت الحوت “ (میں بھول گیا) کہ آپ کو بیان کروں (آیت) ” الحوت، وما انسنیہ الا الشیطان ان اذکرہ، واتخذ سبیلہ فی البحر عجبا (63) قال ذلک ماکنا نبغ “ دونوں واپس لوٹے ” علی اثارھما قصصا “ اپنے نقش قدم پر چلتے رہے یہاں تک کہ اسی پتھر تک پہنچ گئے وہاں چکر لگایا اچانک ایک آدمی تھا کپڑا لپیٹے ہوئے وہاں سو رہا تھا موسیٰ نے ان کو سلام کیا اس نے اپنا سر اٹھایا اور ان سے فرمایا آپ کون ہیں ؟ فرمایا موسیٰ ہوں پوچھا کون موسیٰ ؟ فرمایا بنی اسرائیل والے۔ موسیٰ (علیہ السلام) پوچھا آپ کو کیا کام ہے ؟ فرمایا مجھے خبر دی گئی کہ آپ کے علم ہے تو میں نے آپ کے ساتھ رہنے کا ارادہ کیا انہوں نے فرمایا (آیت) ” انک لن تستطیع معی صبرا “ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ” ستجدنی ان شآء اللہ صابرا ولا اعصی لک امرا “ قال وکیف تصبر علی ما لم تحط بیہ خبرا “ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایسا کروں گا (آیت) ” قال فان اتبعتنی فلا تسئلنی عن شیء حتی احدث لک منہ ذکر ا (70) فانطلقا حتی اذا رکبا فی السفینۃ خرقھا (کشتی میں) یہاں تک کہ وہ سوار ہوئے پھر جو لوگ کشتی میں تھے وہ باہر نکل آئے خضر (علیہ السلام) پیچھے رہ گئے تاکہ کشتی کو پھاڑ دیں موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا آپ نے اس کو پھاڑ دیا (آیت) ” لتغرق اھلھا، لقد جئت شیئا امرا (71) قال الم اقل انک لن تستطیع معی صبرا (72) قال لا تواخذنی بما نسیت ولا ترھقنی من امری عسرا (73) “ پھر دونوں چلے یہاں تک کہ لڑکوں پر آئے جو کھیل رہے تھے ساحل سمندر پر اور ان میں ایک لڑکا تھا ان لڑکوں میں اس سے زیادہ خوبصورت اور لطیف اور کوئی نہ تھا خضر (علیہ السلام) نے اس کو پکڑ کر قتل کردیا موسیٰ (علیہ السلام) سے رہا نہ گیا اور فرمایا (آیت) ” اقتلت نفسا زکیۃ بغیر نفس، لقد جئت شیئا نکرا “ الم اقل انک لن تستطیع معی صبرا “ موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے ساتھی (یعنی خضر (علیہ السلام) سے مذمت و ملامت کے اندیشہ نے پکڑ لیا تو فرمایا (آیت) ” قال ان سالتک عن شیء بعدھا فلا تصحبنی، قد بلغت من لدنی عذرا (76) فانطلقا، حتی اذا اتیا اھل قریۃ “ اور موسیٰ (علیہ السلام) کو بہت تھکان اور محنت پہنچ چکی تھی مگر بستی والوں نے مہمان نوازی نہ کی ” فوجدا فیھا جدارا یرید ان ینقض فاقامہ “ موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا کیونکہ وہ تھک چکے تھے (آیت) ” لو شئت لتخذت علیہ اجرا (77) قال ھذا فراق بینی وبینک، سانبئک بتاویل مالم تستطیع علیہ صبرا “ موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کے کپڑے کے ایک کنارے کو پکڑا اور فرمایا کہ مجھے بیان فرمائیے (اپنے کاموں کی حقیقت) تو خضر (علیہ السلام) نے فرمایا ” صبرا (78) اما السفینۃ فکانت لمسکین یعملون فی البحر فاردت ان اعیبھا وکان ورآءہم ملک یاخذ کل سفینۃ عصبا “ جب کشتی اس بادشاہ پر سے گذرے گی تو وہ (کشتی کو) پھٹا ہوا دیکھ کر اس کو چھوڑ دے گا (بادشاہ سے چھوٹنے کے بعد) پھر اس کے مالک لکڑی کے ایک ٹکڑے سے اس کی مرمت کردیں گے اور اس کشتی سے نفع اٹھالیں گے لیکن وہ لڑکا (جس کو میں نے قتل کیا تھا وہ طبعا کافر تھا اس کی محبت والدین کے دلوں میں ڈال دی گئی تھی وہ اس کی کسی بات کو نہ ٹالتے تھے تو البتہ یہ لڑکا بڑا ہو کر سرکشی اور کفر پر مجبور کرتا (اور والدین محبت کے دباؤ میں آکر کافر بن جاتے) تو تمہارے رب نے ان کو نعم البدل دینے کا ارادہ کیا ” خیرا منہ زکوٰۃ واقرب رحما “ تو اس لڑکے کے والد اس کی ماں پر واقع ہوئے (یعنی اس سے جماع کیا) تو اللہ تعالیٰ نے اسے پاکیزہ اور رحیم بچہ عطا فرمایا۔
Top