Dure-Mansoor - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ : ان گھروں میں اَذِنَ : حکم دیا اللّٰهُ : اللہ اَنْ تُرْفَعَ : کہ بلند کیا جائے وَيُذْكَرَ : اور لیا جائے فِيْهَا : ان میں اسْمُهٗ : اس کا نام يُسَبِّحُ : تسبیح کرتے ہیں لَهٗ : اس کی فِيْهَا : ان میں بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
ایسے گھروں میں جن کے بارے میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان کا ادب کیا جائے اور ان میں اللہ کا نام لیا جائے ایسے لوگ صبح شام اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں۔
1۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فی بیوت اذن اللہ ان ترفع سے مراد یہ مسجدیں ہیں جن کا اکرام کیا جاتا ہے اور ان میں لغو باتوں سے روکا جاتا ہے آیت ” ویذکر فیہا اسمہ “ یعنی ان مسجدوں میں اس کی کتاب تلاوت کی جاتی ہے آیت ” یسبح “ یعنی ان میں اللہ کے لیے نماز پڑھی جاتی ہے۔ آیت ” بالغدو “ یعنی صبح کی نماز۔ آیت ” والاٰصال “ یعنی عصر کی نماز سب سے پہلی نمازیں فرض کی گئیں اور اللہ تعالیٰ نے پسند کیا کہ ان دونوں کا ذکر کرے۔ اور اپنے بندوں میں ان کو یاد دلائے۔ 2۔ الحاکم وصححہ وابن مردویہ نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تمام لوگوں کو ایک جگہ جمع کیا جائے گا نظر سب تک پہنچے گی دعوت دینے والا سب کو اپنی آواز سنا سکے گا اور آواز دینے والا آواز دے گا عنقریب جمع ہونے والے جان لیں گے آج کس کے لیے عزت ہے تین مرتبہ سے سنائے گا پھر وہ کہے گا کہاں ہیں وہ لوگ جن کی کروٹیں ان کی خواب گاہوں سے جدا رہتی تھیں پھر وہ کہے گا کہاں ہے وہ لوگ جن کو تجارت اور خریدو فروخت اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرتی تھی پھر وہ کہے گا حمد بیان کرنے والے کہاں ہیں جو لوگ اپنے رب کی حمد کرتے تھے۔ 3۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فی بیوت اذن اللہ ان ترفع “ سے مراد مساجد ہیں اللہ تعالیٰ نے حکیم فرمایا ان کو عمیر کرنے کا اور ان کو بلند کرنے کا اور حکم فرمایا ان کے آباد کرنے اور ان کو پاک رکھنے کا۔ 4۔ عبد بن حمید وابن جریر مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فی بیوت اذن اللہ ان ترفع “ یہ حکم مسجدوں کے بارے میں ہے کہ ان کو بنایا جاتا ہے۔ 5۔ عبدالرزاق وابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت فی بیوت اذن اللہ ان ترفع یعنی اللہ کی عظمت بیان کی جائے اس کے ذکر کے ساتھ آیت یسبح یعنی اس کے لیے اس میں نماز پڑھی جائے۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فی بیوت اذن اللہ ان ترفع سے مراد ہے کہ نبی کریم ﷺ کے گھر ہیں۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے آیت فی بیوت اذن اللہ ان ترفع کے بارے میں روایت کیا کہ یہ چار مسجدیں ہیں ان کو انبیاء نے بنایا کعبہ شریف کہ اس کو ابراہیم اور اسماعیل (علیہ السلام) نے بنایا بیت المقدس کہ اس کو داوٗد اور سلیمان (علیہما السلام) نے بنای اور مسجد نبوی کہ اس کو رسول اللہ ﷺ نے بنایا اور مسجد قبا جس کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی اس کو بھی رسول اللہ ﷺ نے بنایا۔ 8۔ ابن مردویہ نے انس بن مالک اور بریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت فی بیوت اذن اللہ ان ترفع پڑھی ان کی طرف ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا یا رسول اللہ یہ کون سے گھر ہیں آپ نے فرمایا انبیاء کے گھر۔ آپ کی طرف ابوبکر ؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ یہ گھر بھی ان میں سے ہے۔ یعنی علی اور فاطمہ ؓ کے گھر کی طرف اشارہ کیا آپ نے فرمایا ہاں یہ ان میں سے افضل ترین گھر ہیں۔ مسجد خالص عبادت کی جگہ ہے 9۔ ابن ابی شیبہ ومسلم والنسائی وابن ماجہ وابن مردویہ نے ابن بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ وہ مسجد میں سرخ اونٹ کے گم ہوجانے کی آواز لگا رہا تھا آپ نے فرمایا تو اس کو نہ پائے تین مرتبہ فرمایا اور آپ نے فرمایا کہ یہ مسجدیں بنائی گئی ہیں اس مقصد کے لیے کہ جس مقصد کے لیے یہ بنائی گئی ہیں اور ابو سنان الشیبانی نے فرمایا کہ آیت فی بیوت اذن اللہ ان ترفع سے مراد ہے کہ ان کی تعظیم کی جائے۔ 10۔ احمد وابوداوٗد والترمذی وابن ماجہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے گھروں میں مساجد بنانے کا حکم فرمایا اور یہ حکم دیا کہ ان کو صاف رکھا جائے اور پاک رکھا جائے۔ 11۔ احمد نے عروہ بن زبیر (رح) سے روایت کیا کہ اور وہ اس سے جو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب ؓ سے روایت کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہم کو حکم فرماتے تھے کہ ہم گھروں میں مساجد بنائیں اور ہم اس کی تعمیر کو درست کریں اور ان کو پاک رکھیں۔ 12۔ ابن ابی شیبہ وابو یعلی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ عمر ؓ ہر جمعہ کو مسجد میں دھونی لگایا کرتے تھے۔ 13۔ ابن ابی شیبہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا غلطی ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو چھپا دے یعنی اس پر مٹی ڈال دے۔ 14۔ ابن ابی شیبہ واحمد والطبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں رھوکنا گناہ ہے اور اس کا دفن کردینا نیکی ہے۔ 15۔ الطبرانی نے الاوسط میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اس کو دفن کردینا ہے۔ 16۔ البزار نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اس کا دفن کردینا ہے۔ 17۔ البزار نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قبلہ کی جانب ناک کی رینٹ قیامت کے دن اٹھائی جائے گی یعنی جو قبلہ کی طرف پھینکی گئی تھی اور وہ اس پھینکنے والے کے چہرے میں ہوگی۔ 18۔ الطبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص قبلے کی طرف تھوکے گا اور اس کو نہیں چھپائے گا تو قیامت کے دن وہ تھوک انتہائی گرم صورت میں آئے گی اور اس کی آنکھوں کے درمیان واقع ہوجائے گی۔ 19۔ ابن ابی شیبہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے قبلہ کی طرف تھوکا تو وہ تھوک گرم ترین چیز کی صور میں قیامت کے دن آئے گی یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کے درمیان پڑجائے گی۔ 21۔ ابن ابی شیبہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ بلاشبہ مسجد ریشے یا بلغم سے یوں سمٹتی ہے جیسے جلد آگ سے سمٹ جاتی ہے۔ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے 22۔ ابن ابی شیبہ نے عباس بن عبدالرحمن ہاشمی (رح) سے روایت کیا کہ شروع میں مسجدیں بنائی گئیں تو رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں بلغم کو دیکھا پھر اس کو کھرچ دیا پھر خوشبو لانے کا حکم فرمایا اور اس کو اس جگہ پر مل دیا پھر لوگوں نے مسجد میں خوشبو لگانا شروع کردیا۔ 23۔ ابن ابی شیبہ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد کے قبلہ میں بلغم کو دیکھا آپ اس کی طرف گئے اور اس کو اپنے ہاتھ سے کھرچ دیا۔ پھر آپ نے خوشبو منگوائی شعبی نے فرمایا یہ سنت طریقہ ہے۔ 24۔ ابن ابی شیبہ نے یعقوب بن زید (رح) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ مسجد کے غبار کو کھجور کی ٹہنی سے صاف فرماتے تھے۔ 25۔ ابن ابی شیبہ نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ مسجد میں چھڑکاؤ کیا جاتا اور اسے صاف کرنے کا اہتمام کیا جاتا رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر کے زمانہ میں۔ 26۔ ابن ابی شیبہ واحمد نے انصار میں سے ایک آدمی سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی رینٹھ کو پائے مسجد میں تو اس کو چاہیے کہ اپنے کپڑے میں لے لے یہاں تک کہ اس کو باہر نکال دے۔ 27۔ ابن ماجہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چند کام ایسے ہیں جو مسجد میں نہیں کرنے چاہئیں۔ مسجد کو راستہ نہ بنایا جائے اور اس میں ہتھیار نہ لہرایا جائے اور اس میں تیر کمان کو نہ پکڑا جائے اور مسجد کو بازار نہ بنایا جائے۔ 28۔ ابن ماجہ نے واثلہ بن اسقع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنی مسجدوں کو بچوں سے پاگلوں سے برے لوگوں سے اور اپنی خریدوفروکت سے اور اپنے جھگڑوں سے اور حدود کے قائم کرنے سے اور اپنی تلوار کے سونتنے سے دور رکھو اور ان کے دروازوں پر پاکی حاصل کرنے کی جگہ بناؤ اور جمعہ کے دن اس میں دھونی دو ۔ 29۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم وابوداوٗد وابن ماجہ نے ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی تیر کے ساتھ مسجد میں گزرے تو اس کو چاہیے کہ اس کے لوہے کے سرے کو پکڑے رکھے (تاکہ کسی کو لگ نہ جائے) 30۔ ابن ابی شیبہ واحمد وابن والترمذی والنسائی وابن ماجہ نے عمرو بن شعیب ؓ سے روایت کیا کہ اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں خریدوفروخت کرنے اور اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ابن ابی شیبہ کے نزدیک اشعار کی جگہ الضوال کے الفاظ ہیں۔ مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان درست نہیں۔ 31۔ الطبرانی نے جبیر بن مطعم ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسجد میں تلواروں کو سونتو اور تیروں کو بکھیرو اور مساجد میں اللہ کی قسم نہ کھاؤ اور مقیم اور مسافر کو مسجدوں میں سونے سے نہ روکو اور تصویر نہ بناؤ اور شیشوں سے نہ سجاؤ کیونکہ وہ تعمیر کی جاتی ہے امانت کے ساتھ اور کر مت کے ساتھ شرف عطا کیا گیا۔ 33۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ایک آدمی سے فرمایا جس نے مسجد سے کنکریوں کو نکال دیا تھا کہ ان کو لوٹا دو ورنہ یہ تجھ سے قیامت کے دن جھگڑا کریں گی۔ 35۔ ابن ابی شیبہ نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ کنکریوں کو جب مسجد سے نکال دیا جائے تو وہ اپنے نکالنے والے کو اللہ کا واسطہ دیتی ہیں۔ 36۔ ابن ابی شیبہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب مسجد سے کنکریوں کو نکال دیا جائے تو وہ چیختی ہیں یا تسبیح بیان کرتی ہیں۔ 37۔ ابن ابی شیبہ نے سلیمان بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ کنکریاں بر بھلا کہتی ہیں اور لعنت کرتی ہیں جو ان کو مسجد سے نکال دے۔ 38۔ ابن ابی شیبہ نے سلیمان بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ کنکریاں جب ان کو مسجد سے نکالایجائے تو وہ چیختی ہیں یہاں تک کہ ان کو اپنی جگہ لوٹا دیا جائے۔ 39۔ ابن ابی شیبہ والترمذی وابن ماجہ نے فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے۔ بسم اللہ والسلام علی رسول اللہ اللہم اغفرلی ذنوبی وافتح لی ابواب رحمتک ترجمہ : اللہ تعالیٰ کے نام اور رسول اللہ ﷺ پر سلام کے ساتھ اے اللہ ! میرے گناہوں کو بخش دیجئے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دیجئے۔ اور جب آپ باہر جاتے تو یوں فرماتے بسم اللہ والسلام علی رسول اللہ ﷺ اللہم اغفرلی ذنوبی وافتح لی ابواب فضلک ترجمہ : اللہ کے نام اور رسول اللہ ﷺ پر سلام کے ساتھ اے اللہ میرے گناہوں کو بکش دے اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔ 40۔ ابن ابی شیبہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ مسجدوں کو ان کا حق دو کہا گیا ان کا حق کیا ہے ؟ فرمایا بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا۔ 41۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ مسجدوں کو راستہ بنا دیا جائے گا واللہ اعلم۔ 42۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یسبح یاء کے نصب کے ساتھ پڑھا۔ 43۔ ابن ابی شیبہ والبیہقی فی شعب الایمان ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ چاشت کی نماز کا ذکر قرآن میں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے اسی قول میں ہے۔ آیت فی بیوت اذن اللہ ان ترفع ویذکر فیہا اسمہ، یسبح لہ فیہا بالغدو والٰصال۔ یعنی ان گھروں میں جن کو بنانے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور اللہ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ ان کے اندر اللہ کا نام یاد کیا جائے۔ صبح شام ان مسجدوں میں کچھ لوگ اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں۔
Top