Dure-Mansoor - An-Noor : 3
اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً١٘ وَّ الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌ١ۚ وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلزَّانِيْ : بدکار مرد لَا يَنْكِحُ : نکاح نہیں کرتا اِلَّا : سوا زَانِيَةً : بدکار عورت اَوْ مُشْرِكَةً : یا مشرکہ وَّالزَّانِيَةُ : اور بدکار عورت لَا يَنْكِحُهَآ : نکاح نہیں کرتی اِلَّا زَانٍ : سوا بدکار مرد اَوْ مُشْرِكٌ : یا شرک کرنیوالا مرد وَحُرِّمَ : اور حرام کیا گیا ذٰلِكَ : یہ عَلَي : پر الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
زانی نکاح بھی کسی کے ساتھ نہیں کرتا بجز زانیہ یا مشرکہ کے اور زانیہ کے ساتھ بھی اور کوئی نکاح نہیں کرتا بجز زانی یا مشرک کے اور یہ مسلمانوں پر حرام کیا گیا ہے
1۔ عبدالرزاق والفریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم وابوداوٗد فی ناس کہ والبیہقی فی سننہ والضیاء والمقدس فی مختارہ من طریق سعید بن جبیر ابن عباس ؓ سے آیت ” الزانی لا ینکح الا زانیۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ یہاں نکاح سے مراد عقد نکاح نہیں لیکن جماع کرنا ہے لیکن مطلب یہ ہے کہ بدکارہ کے ساتھ بدکاری ہے بدکار مرد یا مشرک ہی کرتا ہے ایمان والوں پر بدکاری حرام کردی گئی۔ زانیہ اور مشرک کا نکاح 2۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ جب مہاجر مدینہ منورہ آئے تو ان میں سے اکثر تنگدستی کا شکار تھے مگر چند افراد مالدار تھے اور مدینہ منورہ میں قیمت مہنگی تھی اور سخت محنت تھی اور اہل کتاب کی کچھ عورتیں اعلانیہ بدکاری کرتی تھیں اور انصار میں سے بھی امیہ عبداللہ بن ابی کی لونڈی تھی اور نسی کہ بنت امیہ انصار میں سے ایک آدمی کی لونڈی تھی انصار کی لونڈیوں میں سے بدکار عورتوں نے اپنے دروازہ پر ایسی نشانیاں لگارکھی تھیں تاکہ وہ پہچانی جائے کہ وہ زانیہ ہے اور وہ اہل مدینہ کے خوش حال لوگوں میں سے تھٰں مہاجرین مسلمانوں میں سے بعض نے ان عورتوں کے مال میں طمع کیا جو وہ کماتی تھیں اس مشقت سے بچنے کے لیے جس میں وہ تھے۔ بعض نے بعض پر اپنی رائے کا اظہار کیا کہ کاش ہم ان بعض زناکار عورتوں سے نکاح کرلیں تو ان کا بچا ہوا کھانا تو مل ہی جائے گا ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں مشورہ کرتے ہیں تو وہ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہم کو سخت تنگدستی نے گھیر لیا ہے اور ہم کوئی چیز کھانے کو نہیں پاتے اور بازار میں اہل کتاب کی کچھ بدکار عورتیں ہیں اور ان کی لونڈیاں ہیں اور انصار کی بھی لونڈیاں ہیں وہ اپنے لیے کمائی کرتی ہیں ہمارے لیے مناسب ہے کہ ہم ان سے نکاح کرلیں اور ان کی کمائی میں سے جو زائد مال ہو ہم اسے حاصل کریں جب ہم ان سے بےنیاز ہوجائیں گے تو ان کو چھوڑ دیں گے تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ آیت ” الزانی لا ینکح “ تو زناکار عورتوں سے نکاح کرنا ایمان والوں کے لیے حرام کردیا گیا (یعنی) ایسی عورتیں جو اعلانیہ بدکاری کرتی ہوں۔ 3۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر سے روایت ہے کہ مجاہد (رح) نے آیت الزانی لاینکح الا زانیۃ او مشرکۃ۔ کے بارے میں فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں بدکار عورتیں تھی ان میں سے ایک عورت خوبصورت تھی جس کا نام ام مہزول تھا غریب مسلمانوں میں سے کوئی ان میں سے کوئی ان میں سے کوئی ان میں سے کسی سے شادی کرلیتا اور وہ عورت اپنی کمائی میں سے اس پر خرچ کرتی تھی تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں میں سے کسی کو بھی ان سے نکاح کرنے کو منع فرمادیا۔ 4۔ عبد بن حمید نے روایت کیا کہ سلیمان بن یسار (رح) نے آیت ” الزانی لاینکح الا زانیۃ او مشرکۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں بدکار عورتیں تھیں تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ان سے نکاح کرنے سے منع فرمادیا تھا۔ 5۔ عبد بن حمید وابن جریر نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ زمانہ جاہلیت میں بدکار عورتیں تھی جو بغایا آل فلاں اور بغایا آل فلاں کے نام سے مشہور تھیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ” الزانی لا ینکح الا زانیۃ او مشرکۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ کچھ لوگوں نے اعلانیہ بدکار عورتوں سے بدکاری کا ارادہ کیا۔ دور جاہلیت میں ایسا ہوتا تھا ان سے کہا گیا کہ اب یہ حرام ہیں تو انہوں نے ان سے نکاح کرنے کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر نکاح کو بھی حرام کردیا۔ 7۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اسلام کے شروع میں کچھ لوگ بدکاری کرتے تھے تو انہوں نے کہا کہ ہم ان عورتوں سے نکاح کیوں نہ کرلیں جن کے ساتھ ہم بدکاری کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت آیت ” الانیۃ لاینکحہا الا زان او مشرک “ اتاری۔ 8۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے آیت ” الزانیۃ لا ینکحہا الا زان او مشرک “ کے بارے میں فرمایا کہ آیت میں نکاح سے مرادبدکاری ہے اور اس سے نکاح کرنا مراد نہیں ہے۔ 9۔ عبد بن حمید وابن جریر نے سعید بن جبیر (رح) سے آیت ” الزانیۃ لاینکحہا الا زان او مشرک “ کے بارے میں روایت کیا کہ بدکار عورت اور مشرکہ کے ساتھ کوئی بدکاری نہیں کرتا جب بدکاری کرتا ہے مگر بدکار ہی ایسا کرتا ہے۔ ابن ابی شیبہ نے عکرمہ سے اسی طرح روایت کیا۔ ایمان والوں پر زنا حرام ہے 10۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے ابن عباس ؓ نے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ زنا کرنے والا اہل قبلہ میں نہیں زنا کرتا مگر اس طرح کہ زانیہ عورت سے اہل قبلہ میں سے یا مشرکہ عورت سے بدکاری کرتا ہے جو اہل قبلہ میں سے نہیں اور زانیہ عورت اہل قبلہ میں سے نہیں زنا کرتی مگر اس طرح کے مرد سے اہل قبلہ میں سے یا مشرک مرد سے غیر اہل قبلہ میں سے اور ایمان والوں پر زنا حرام کردیا گیا۔ 11۔ سعید بن منصور نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے زنا کو حرام فرمایا تو کچھ زانی عورتیں تھیں حسن و جمال والی اور مال والی تو لوگوں نے کہا جب زنا حرام کردیا گیا اور ان کو طلاق دی جائے تو ہم ان سے نکاح کرلیں گے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی آیت الزانی لا ینکح الا زانیۃ۔ 12۔ احمد وعبد بن حمید والنسائی والحاکم وصححہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی فی سننہ وابو داوٗد فی ناسخہ عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایک عورت تھی جس کو ام مہزول کہا جاتا تھا اور وہ کسی مرد سے زنا کراتی تھی اور یہ شرط رکھتی تھی کہ وہ اپنا مال اس پر خرچ کرتے گی تو نبی ﷺ کے اصحاب میں سے ایک آدمی نے اس سے نکاح کرنے کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت ” الزانیۃ لا ینکحہا الا زان او مشرک “۔ 13۔ عبد بن حمید وابوداوٗد والترمذی وحسنہ ولنسائی وابن ماجہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والحاکم وصححۃ والبیہقی عمرو بن شعیب (رح) سے روایت کیا کہ اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی تھا جس کو مرثد کہا جاتا تھا وہ قیدیوں کو مکہ سے مدینہ لایا کرتا تھا مکہ میں ایک عورت تھی جس کو عناق کہا جاتا تھا اور وہ اس کی دوست تھی۔ اس نے مکہ کے قیدیوں میں سے ایک آدمی کو پایا جسے وہ اٹھا لے جائے اس نے کہا کہ وہ چاندنی رات کو مکہ کی دیواروں میں سے ایک دیوار کے سائے کی طرف آیا (وہاں) عناق بھی آگئی۔ اس نے دیوار کے نیچے سائے کو دیکھا جب وہ میری طرف آئی تو مجھے پہچان لیا اور کہنے لگی مرثد ہے میں نے کہا مرث ہوں کہنے لگی مرحبا آجاؤ اور ہمارے پاس رات گزارو میں نے کہا عناق اللہ تعالیٰ نے زنا کو حرام کردیا۔ کہنے لگی اے خیمہ والو ! یہ آدمی تمہارے قیدی اٹھا لے جاتا ہے یہ سن کر آٹھ آدمی میرے پیچھے لگ گئے اور میں ایک گھاٹی میں داخل ہوگیا ایک غار کی طرف آیا اور اس میں داخل ہوگیا وہ لوگ آئے یاں تک کہ میرے سر پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے لگے اور ان کا پیشاب میرے سر پر پڑا مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو مجھ سے پھیر دیاپھو وہ لوٹ گئے اور میں بھی اپنے ساتھی کی طرف لوٹ آیا میں نے اس کو سوار کیا یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گیا میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں عناق سے نکاح کرلوں ؟ آپ خاموش رہے مجھے کوئی جواب نہیں دیا یہاں تک کہ یہ آیت الزانی لاینکح الا زانیۃ او مشرکۃ والزانیۃ لا ینکحہا الا زان او مشرک۔ وحرم ذلک علی المومنین۔ نازل ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس سے نکاح نہ کر۔ 14۔ ابن جریر نے عبداللہ بن عمر ؓ سے آیت الزانی لا ینکح الا زانیۃ او مشکرۃ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت اعلانیہ بدکاری کرانے والی عورتوں کے بارے میں نازل ہوئی جو زمانہ جاہلیت میں تھیں وہ بدکار اور مشرکہ عورتیں تھی اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کا ان سے نکاح کرنا حرام قرار دیا۔ زانیہ سے نکاح حلال ہے 16۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن بی حاتم وابن مردویہ من طریق سعید جو ابن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام تھے سے روایت کیا کہ میں ابن عباس کے ساتھ تھ ایک آدمی آیا اور کہا میں ایک عورت سے محبت کرتا تھا اور میں اس سے اس کام کو پہنچ گیا جو اللہ نے مجھ پر حرام کیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے توبہ نصیب فرمائی ہے اور میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں اس سے نکاح کرلوں تو لوگوں نے یہ آیت آیت ” الزانی لاینکح الا زانیۃ او مشرکۃ۔ پڑھ کر سنائی ابن عباس ؓ نے فرمایا اس آیت کا یہ موقع محل نہیں ہے بلاشبہ اعلانیہ بدکاری کرنے والی عورتیں تھیں انہوں نے اپنے دروازوں پر جھنڈے لگائے ہوئے تھے لوگ آتے تھے اور اسی کے ذریعہ وہ پہچانی جاتی تھیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (پھر فرمایا) تو اس سے نکاح کرلو اور جو اس میں گناہ ہوگا وہ مجھ پر ہے۔ 17۔ عبد بن حمید وابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم والبیہقی نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ زمانہ جاہلیت میں بدکار عورتیں تھی دور اسلام میں ایک آدمی ان میں سے کسی سے شادی کرلیتا اور اس سے لطف اندوز ہوتا تو اس نکاح کو اسلام میں حرام کردیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت الزانی لاینکح الا زانیۃ او مشرکۃ۔ 18۔ ابو داوٗد ابن المنذر وابن عدی وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زانی حد لگایا ہوا نہیں نکاح کرتا مگر اپنی جیسی حد لگائی ہوئی عورت سے۔ 19۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید نے حسن (رح) نے آیت الزانی لاینکح الا زانیۃ کے بارے میں فرمایا حد لگایا ہوا نہیں نکاح کرتا مگر اپنی جیسی حد لگائی ہوئی عورت سے۔ 20۔ ابن ابی شیبہ و سعید بن منصور وابن المنذر نے علی ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے نکاح کیا پھر اس نے دوسری عورت سے زنا کرلیا تو انہوں نے اس پر حد قائم کی پھر لوگ اس کو علی ؓ کے پاس لے آئے تو آپ نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی کردی اور اس سے فرمایا تو اپنی جیسی سزا یافتہ عورت سے ہی شادی کر۔ 21۔ احمد و نسائی نے ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین شخص ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہوں گے اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان پر نظر رحمت بھی نہیں فرمائیں گے والدین کی نافرمانی کرنے والا اور عورت مرد کی شکل بنانے والی اور دیوث (یعنی بےغیرت) 22۔ ابن ماجہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص ارادہ کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے خوب پاک صاف ہو کر ملاقات کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ آزاد عورتوں سے نکاح کرے۔ 23۔ ابن ماجہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص ارادہ کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے خوب پاک صاف ہو کر ملاقات کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ آزاد عورتوں سے نکاح کرے۔ 23۔ سعید بن منصور وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابوداوئد وابوعبید معافی التاریخ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے سعید بن المسیب (رح) سے اس آیت آیت الزانی لاینکح الا زانیۃ کے بارے میں روایت کیا تو صحابہ ؓ کا خیال تھا اس آیت کو بعد والی آیت نے منسوخ کردیا پھر فرمایا آیت وانکحوا الایامی منکم۔ (اور نکاح کردو بغیر بیوی والے مردوں اور بغیر شوہر والی عورتوں کا) اور اس سے مراد مسلمان میں سے ہیں۔
Top