Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 12
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبِعُوْا سَبِیْلَنَا وَ لْنَحْمِلْ خَطٰیٰكُمْ١ؕ وَ مَا هُمْ بِحٰمِلِیْنَ مِنْ خَطٰیٰهُمْ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ان لوگوں کو جو ایمان لائے اتَّبِعُوْا : تم چلو سَبِيْلَنَا : ہماری راہ وَلْنَحْمِلْ : اور ہم اٹھا لیں گے خَطٰيٰكُمْ : تمہارے گناہ وَمَا هُمْ : حالانکہ وہ نہیں بِحٰمِلِيْنَ : اٹھانے والے مِنْ : سے خَطٰيٰهُمْ : ان کے گناہ مِّنْ شَيْءٍ : کچھ اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَكٰذِبُوْنَ : البتہ جھوٹے
اور کافروں نے ایمان والوں سے کہا کہ تم ہمارے راستے کا اتباع کرلو اور تمہارے گناہوں کو ہم اٹھالیں گے حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں ہیں بلاشبہ وہ جھوٹے ہیں
1۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے آیت وقال الذین کفرو للذین اٰمنواتبعوا سبیلنا ولنحمل خطیکم کے بارے میں فرمایا یعنی کافروں نے ایمان والوں سے کہا ہمارے دین پر چلو اور ہم تمہارے گناہ اٹھالیں گے یہ مکہ میں رہنے والے مشرکین جو کافر تھے وہ ایمان والوں کو کہتے نہ ہم کو اٹھایا جائے گا اور نہ ہی تم کو تم ہماری پیروی کرو اگر تم پر کوئی مصیبت آئی تو وہ ہم پر ہوگی یعنی ہم اس کو بھگت لیں گے۔ 2۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے آیت وقال الذین کفروا کے بارے میں روایت کیا کہ آیت الذین اتبعوا سبیلنا یعنی ہمارے دین کا اتباع کرو اور محمد ﷺ کے دین کو چھوڑو۔ 3۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وماہم بحملین یعنی وہ ایسا کرنے والے نہیں ہیں ولیحملن اثقالہم یعنی وہ ضرور اٹھائیں گے ان کے گناہوں کے بوجھ کو آیت واثقالا مع اثقالہم یعنی ان لوگوں کے گناہوں کے بوجھ کو جن کو انہوں نے گمراہ کیا تھا۔ 4۔ ابن ابی شیبہ فی المصنف وابن المنذر نے ابن الحنیفہ (رح) سے روایت کیا کہ ابو جہل اور قریش کے سردار لوگوں سے ملتے تھے جب وہ نبی ﷺ کے پاس آکر مسلمان ہوتے تھے اور کہتے تھے کہ انہوں نے یعنی نبی ﷺ نے شراب کو حرام کرتا ہے اور زنا کو حرام کرتا ہے اور ان تمام چیزوں کو حرام کرتا ہے جو عرب کے لوگ کرتے ہیں تم اپنے دین کی طرف واپس لوٹ آؤ اگر تم پر کوئی بوجھ آنپڑا تو ہم اٹھالیں تو یہ آیت ولیحملن اثقالہم واثقالا مع اثقالہم نازل ہوئی یعنی اور یہ لوگ اپنا بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے اعمال کے بوجھ کے ساتھ اور بوجھ بھی اٹھائیں گے۔ 5۔ الفریابی وعبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے آیت ولیحملن اثقالہم واثقالا مع اثقالہم کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت اس طرح کی ہے جو نحل میں ہے آیت لیحملوا اوزارہم کاملۃ یوم القیمۃ ومن اوزار الذین یضلونہم آیت (النحل 25) تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ ان کے بوجھ جنہیں وہ بےعلمی میں گمراہ کرتے ہیں۔ 6۔ ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے آیت ولیحملن اثقالہم واثقالا مع اثقالہم کے بارے میں فرمایا کہ ان پر اپنے گناہوں اور ان کی پیروی کرنے والے کے گناہوں کا بوجھ ہوگا اس سے ان پیروی کرنے والو کے عذاب میں سے ذرا بھی کمی نہیں ہوگی۔ 7۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی بلانے والا ہدایت کی طرف بلائے پھر جو کوئی اس کی پیروی کرے گا اور اس پر عمل کرے گا تو اس کے لیے ان لوگوں کے اجر کے برابر اجر ہوگا جنہوں نے اس کی پیروی کی اور ان کے اجر میں سے کچھ بھی کمی نہ ہوگی۔ اور جو کوئی بلانے والا گمراہی کی طرف بلائے جو کوئی اس کی پیروی کرے گا اس پر عمل کرے گا تو اس کے لیے ان لوگوں کے گناہوں کے برابر گناہ ہوگا جنہوں نے اس کی پیروی کی اور ان کے گناہوں میں سے ذرا بھی کمی نہیں ہوگی عون نے کہا کہ حسن (رح) یہ پڑھا کرتے تھے آیت ولیحملن اثقالہم واثقالا مع اثقالہم۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ظلم سے بچو کیونکہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائیں گے میری عزت کی قسم آج ظلم مجھے کسی چیز کے ساتھ بدلہ نہیں دے گا پھر ایک آواز دینے والا آواز دے گا فلاں بن فلاں کہاں ہے ؟ وہ آئے گا اور اس کے پیچھے پہاڑوں کے برابر نیکیاں بھی آئیں گی لوگ اپنی آنکھوں کو اس کی طرف اٹھائیں گے پھر وہ رحمن کے سامنے کھڑا ہوگا پھر آواز دینے والے کو حکم دیں گے تو وہ آواز دے جس آدمی کا فلاں بن فلاں پر ظلم کا کوئی الزام ہو تو وہ آجائے لوگ کھڑے ہوجائیں گے یہاں تک کہ رحمن کے سامنے اکٹھے ہوجائیں گے تو رحمن فرمائیں گے تم میرے بندے سے حق لے لو تو وہ لوگ کیں گے ہم اس سے اپنا حق کیسے لیں تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اس کی نیکیاں لے لو لوگ اس کی نیکیاں لیتے رہیں گے یہاں تک کہ اس کی کوئی نیکی باقی نہیں رہی پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ان لوگوں کی برائیاں لو اور اس پر ڈال دو پھر رسول اللہ ﷺ نے اس آیت سے استدلال کیا آیت ولیحملن اثقالہم واثقالا مع اثقالہم۔ 9۔ احمد نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سوال کیا تو لوگوں نے کچھ نہ دیا پھر ایک آدمی نے اس کو کچھ عطا کیا تو دوسرے لوگوں نے عطا کیا یعنی صھابہ کرام نے بھی اس کو دینا شروع کردیا نبی ﷺ نے فرمایا جس نے کوئی خیر کا طریقہ قائم کیا اور لوگوں نے اس کی پیروی کی تو اس کے لیے اس کا اجر ہوگا اور ان لوگوں کے اجر میں سے ملے گا جنہوں نے اس کی پیروی کی ان لوگوں کے اجر یعنی ثواب میں سے ذرا بھی کمی نہیں کی جاتی اور جس نے کوئی برے کام کا طریقہ قائم کیا اور لوگوں نے اس کی پیروی کی تو اس پر اپنے عمل کا بوجھ ہوگا اور ان لوگوں کے اعمال کا بھی بوجھ ہوگا جنہوں نے اس کی پیروی کی اور ان لوگوں کے گناہوں میں سے کوئی کمی نہ ہوگی۔ 10۔ الترمذی وحسنہ وابن مردویہ نے ابوہریرہ اور ابودرداء ؓ دونوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چلو چلو مفردون آگے بڑھ گئے پوچھا گیا یارسول اللہ مردون کون ہے۔ فرمایا جو لوگ اللہ کی یاد میں ہی لگے رہتے ہیں ان سے ذکر ان کے بوجھوں کو گرادے گا یعنی ذکر کی برکت سے ان کے گناہ ختم ہوجائیں گے اور وہ لوگ قیامت کے دن ہلکے پھلکے آئیں گے۔
Top