Dure-Mansoor - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا خَلَقْنٰهُ : کہ ہم نے پیدا کیا اس کو مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑالو مُّبِيْنٌ : کھلا
کیا انسان کو اس کا علم نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ کیا سوا چانک وہ علانیہ طور پر جھگڑالو ہوگیا
1:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) والا سماعیلی نے اپنے معجم میں والحاکم (وصححہ) وابن مردویہ اور بیہقی (رح) نے البعث میں اور الضیاء نے المختارہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عاص بن وائل رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک بوسیدہ ہڈی لے کر آیا اور اس کو اپنے ہاتھ سے ٹکڑے ٹکڑے کرکے کہنے لگا، اے محمد ! ﷺ کیا اس کو زندہ کرے گا اس کے بعد کہ میں اسے اس حال میں دیکھ رہا ہوں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ! اللہ تعالیٰ اس کو زندہ کرکے دوبارہ اٹھائے گا، پھر تجھ کو موت دے گا پھر تجھ کو زندہ کرے گا پھر تجھ کو جہنم کی آگ میں داخل کرے گا تو اس پر سورة یسین کے آخر میں یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ” اولم یرالانسان اناخلقنہ من نطفۃ فاذا ھو خصیم مبین “ (کیا انسان کو یہ معلوم نہیں کہ ہم نے اس کو نطفہ سے پیدا کیا وہ اعلانیہ اعتراض کرنے لگا )
Top