Dure-Mansoor - An-Nisaa : 165
رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
رُسُلًا : رسول (جمع) مُّبَشِّرِيْنَ : خوشخبری سنانے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈرانے والے لِئَلَّا يَكُوْنَ : تاکہ نہ رہے لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ حُجَّةٌ : حجت بَعْدَ الرُّسُلِ : رسولوں کے بعد وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
ہم نے رسول بھیجے جو خوشخبری سنانے والے تھے اور ڈرانے والے تھے تاکہ پیغمبروں کے آنے کے بعد لوگوں کے لئے اللہ پر کوئی حجت باقی نہ رہے، اور اللہ تعالیٰ زبردست ہے حکمت والا ہے
(1) احمد و بخاری و ترمذی و نسائی وابن المنذر وابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے بڑھ کو کوئی زیادہ غیرت مند نہیں ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ظاہری اور چھپی ہوئی برائیوں کو حرام فرمایا اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی ایسا نہیں ہے جس کو تعریف محبوب ہو اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی خود ہی تعریف فرمائی اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کسی کے ہاں عذر محبوب نہیں اس وجہ سے نبیوں کو خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھجا۔ (2) احمد و بخاری ومسلم والحکیم الترمذی نے مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر ایسا نہیں ہے جو عذر کو قبول کرنے کو محبوب رکھتا ہو اسی لئے رسولوں کو خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور اللہ تعالیٰ کی ذات سے بڑھ کر کسی کو مدح پسند نہیں اس لئے جنت کا وعدہ فرمایا۔ (3) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” للناس علی اللہ حجۃ بعد الرسل “ تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ تو نے ہماری طرف رسول نہیں بھیجے۔
Top