Dure-Mansoor - An-Nisaa : 37
اِ۟لَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًاۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَبْخَلُوْنَ : بخل کرتے ہیں وَيَاْمُرُوْنَ : اور حکم کرتے (سکھاتے) ہیں النَّاسَ : لوگ (جمع) بِالْبُخْلِ : بخل وَيَكْتُمُوْنَ : اور چھپاتے ہیں مَآ : جو اٰتٰىھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کر رکھا ہے لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت والا
جو لوگ کنجوسی کرتے ہیں اور لوگوں کو کنجوسی کا حکم دیتے ہیں اور جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اسے چھپاتے ہیں، اور ہم نے کافروں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کیا ہے
(1) ابن اسحاق وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کردم بن یزید اتحادی تھا کعب بن اشرف، اسامہ بن حبیب، نافع بن ابی نافع، بحری بن عمر، وحی ابن اخطب، رفاعہ بن زید بن تابوت کا (اور) یہ سب لوگ آئے انصار میں سے کچھ آدمیوں کے پاس (اور) یہ ان کو نصیحت کرتے ہوئے کہنے لگے اپنے مالون کو خرچ نہ کرو ہم اس پینے کے جانے میں تم پر فقر کا ڈر رکھتے ہیں اور خرچ کرنے میں جلدی نہ کرو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ آئندہ کیا ہوگا ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” الذین یبخلون ویامرون الناس بالبخل “ سے لے کر ” وکان اللہ بہم علیما “ تک۔ (2) ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الذین یبخلون “ اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی (اور فرمایا وہ خود بھی چھپاتے ہیں (اللہ کے فضل کو) اور لوگوں کو بھی چھپانے کا حکم دیتے ہیں۔ (3) ابن جریر نے حضرمی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد یہودی ہیں ان کے پاس جو علم تھا اس میں بخل کیا اور اس کو چھپایا۔ (4) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے لفظ آیت ” الذین یبخلون “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہود کے بارے میں نازل ہوئی۔ (5) ابن جریر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ” الذین یبخلون “ سے مراد یہودی ہیں جو اس چیز میں بخل کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا فرمائی رزق میں سے اور کتاب میں سے چھپاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کو علم عطا فرمایا جب ان سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا جاتا تھا۔ (6) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ نبی اسرائیل کے علماء بخل کرتے تھے اس علم میں سے جو ان کے پاس تھا اور علماء کو روکتے تھے کہ لوگوں کو کوئی چیز بتائیں تو اللہ تعالیٰ نے اس (آیت) کے ذریعہ ان کو عار دلائی اور فرمایا ” الذین یبخلون “ (الآیہ) ۔ (7) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الذین یبخلون ویامرون الناس بالبخل “ یہ ایسے علم کے بارے میں ہے اس میں دنیا کے لئے کوئی چیز نہ ہو یعنی جس سے کسی کو کچھ نہ سکھایا جائے۔ (8) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ وہ اللہ کے دشمن اہل کتاب میں بخل کرتے تھے جو اللہ کا حق ان پر تھا اور اسلام اور محمد کے اوصاف کو چھپاتے تھے۔ وہ حضور ﷺ کے اوصاف تورات اور انجیل میں پاتے تھے اسی کو فرمایا لفظ آیت ” یجدونہ مکتوبا عندہم فی التورۃ والانجیل “۔ (9) ابن جریر وابن ابی حاتم نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ بخل یہ ہے کہ انسان بخل کرتا ہے جو لوگوں کے ہاتھوں ہوتی ہے اور اس بات کو پسند کرتا ہے کہ لوگوں کا مال حلال یا حرام طریقے سے اس کا ہوجائے اور وہ قناعت نہیں کرتا۔ (10) سعید بن منصور نے عمرو بن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت ” ویامرون الناس بالبخل “۔ (11) عبد بن حمید نے یحییٰ بن یعمر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو لفظ آیت ” ویامرون الناس بالبخل “ با اور خا کے نصب کے ساتھ پڑھا۔ (12) عبد بن حمید نے عمرو بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ ابن زبیر اس کو اسی طرھ پڑھتے تھے ” ویامرون الناس بالبخل “ با اور خا کے نصب کے ساتھ۔ (13) ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” والذین ینفقون اموالہم رئاء الناس “ یہود کے بارے میں نازل ہوئی۔
Top