Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 35
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
بِ
: سے
اسْمِ
: نام
اللّٰهِ
: اللہ
ال
: جو
رَحْمٰنِ
: بہت مہربان
الرَّحِيمِ
: جو رحم کرنے والا
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بہت مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
سورة فاتحہ کے اسمائے گرامی اور ان کی وجۂ تسمیہ مقام نزول : مکہ معظمہ، ایک رکوع، آیات سات، الفاظ پچیس اور حروف ایک سو تینتیس ہیں۔ رسول مکرّم ﷺ سے سورة فاتحہ کے کئی نام منقول ہیں جن میں سے مشہور نام یہ ہیں :
1
۔ فاتحۃ الکتاب : قرآن حکیم کا آغاز اور دنیا وآخرت کے حقائق کے انکشاف کا سر چشمہ۔ (بخاری ومسلم)
2
۔ اُمّ القرآن : قرآن مجید کے عناوین و مضامین کا مرقع۔ (مسلم، سنن نسائی)
3
۔ الشفاء : جسمانی بیماریوں کا علاج، روحانی پریشانیوں کا تریاق۔ (الاتقان)
4
۔ السبع المثانی : نماز میں باربار پڑھی جانے والی سات آیات مقدّسات۔ (القرآن) (بخاری : کتاب التفسیر) فاتحہ اور قرآن مجید کے مضامین قرآن مجید کے مضامین میں پہلا مرکزی مضمون توحید ہے اور فاتحہ کی ابتدا ہی توحید سے ہوتی ہے۔ توحید میں سب سے پہلے اللہ کی ذات، اس کی صفات کا ادراک اور اقرار ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ہمہ جہت اور ہمہ گیر صفات میں سب سے بڑی صفت یہ ہے کہ وہ کائنات کا رب ہے جس کے معانی خالق، رازق، مالک اور بادشاہ کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی صفات میں سب سے بڑی صفت یہ ہے کہ وہ بڑا ہی مہربان نہایت ہی رحم کرنے والا ہے۔ قرآن حکیم کا دوسرا مضمون یہ ہے کہ اس جہاں کے علاوہ اور بھی جہاں ہیں۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ اس دنیا میں تمہارا خالق، مالک، رازق اور بادشاہ ہے اور وہ تمہیں مارنے کے بعد آخرت میں زندہ کرکے اپنی عدالت عظمیٰ میں طلب کرے گا۔ اس دن ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق جزا اور سزا دے گا۔ وہ عادل ومنصف اور حاکم مطلق ہے اور اس کا سارا نظام عدل و انصاف پر مبنی ہے۔ قرآن مجید میں دنیا وآخرت کے بارے میں عدل و انصاف اور جزاء وسزا کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔ تیسرا مضمون : جس کو قرآن عبادت کا نام دے کر اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے تقاضا کرتا ہے کہ بندے کا اپنے رب کے ساتھ تعلق طالب و مطلوب، عابد و معبود اور مخلوق و خالق، محکوم وحاکم کا ہونا چاہیے۔ اس کے بغیر زندگی گزارنے کا کوئی دوسرا طریقہ ٹھیک نہیں۔ یہی انسان کی زندگی کا مقصد ہے۔ اس لیے اپنے رب کی عبادت کرنا اور اسی سے ہی مدد طلب کرنا چاہیے کیونکہ اس کے اذن اور امر کے بغیر کوئی کسی کی مدد نہیں کرسکتا۔ چوتھا مضمون صراط مستقیم ہے۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ بندے کو اپنے رب کے احکام و ارشادات کے مطابق زندگی گزارنا چاہیے۔ صراط مستقیم کا تعیّن فرماتے ہوئے قرآن مجید اس کی تشریح اور تقاضے بیان کرتے ہوئے وضاحت کرتا ہے کہ یہ انعام یافتہ انبیاء، شہداء، صدیقین اور صالحین کا راستہ ہے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر نبی آخر الزماں ﷺ تک تمام انبیاء ( علیہ السلام) اسی راستے کی دعوت دیتے رہے۔ اس کے بغیر نہ کوئی صراط مستقیم ہے اور نہ ہی کوئی طریقۂ حیات قابل قبول ہوگا۔ اس سے نبوت کی ضرورت و اہمیت از خود عیاں ہوجاتی ہے۔ کیونکہ محمد مصطفیٰ ﷺ کے اسوہ میں ہی عبادات، معاملات کا طریقہ اور اخلاقیات کے تمام تقاضے پورے ہوتے ہیں اور یہی صراط مستقیم ہے۔ پانچواں مضمون : قرآن مجید سورة فاتحہ کی زبان میں انعام یافتہ، مغضوب اور گمراہ لوگوں کے حوالے سے قوموں کے عروج وزوال بیان کرتا ہے تاکہ سمع و اطاعت اور تسلیم ورضاکا رویّہ اختیار کرنے والوں کو بہترین انجام اور ان کا مرتبہ و مقام بتلایا جائے، باغیوں اور نافرمانوں کو ان کے انجام سے ڈرایاجائے۔ قرآن مجید کے باقی ارشادات و احکامات انہی مضامین کی تفصیلات اور تقاضے ہیں اور یہی قرآن کا پیغام ہے۔ اسی بنیاد پر سورة الحمد کو فاتحہ اور ام الکتاب کا نام دے کر اس کو کتاب مبین کی ابتداء میں رکھا گیا ہے۔ ادبی زبان میں ہم اس طرح کہہ سکتے ہیں : فاتحہ ابتدا ہے قرآن اس کی تکمیل فاتحہ دعا ہے قرآن اس کا جواب فاتحہ عنوان ہے قرآن اس کا مضمون فاتحہ خلاصہ ہے قرآن اس کی تفصیل فاتحہ پھول ہے قرآن اس کی خوشبو ہے فاتحہ دروازہ ہے قرآن اس کا محل ہے فاتحہ کی فضیلت ( عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ قالَ بَیْنَمَا جِبْرِیْلُ قَاعِدٌ عِنْدَ النَّبِیِّ ﷺ سَمِعَ نَقِیْضًا مِّنْ فَوْقِہٖ فَرَفَعَ رَأْسَہٗ فَقَالَ ہٰذَا بَابٌ مِّنَ السَّمَآءِ فُتِحَ الْیَوْمَ لَمْ یُفْتَحْ قَطُّ إِلَّا الْیَوْمَ فَنَزَلَ مِنْہُ مَلَکٌ فَقَالَ ہٰذَا مَلَکٌ نَزَلَ إِلَی الْأَرْضِ لَمْ یَنْزِلْ قَطُّ إِلَّا الْیَوْمَ فَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرْ بِنُوْرَیْنِ أُوْتِیْتَھُمَا لَمْ یُؤْتَھُمَا نَبِیٌّ قَبْلَکَ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَخَوَاتِیْمِ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِّنْھُمَا إِلَّا أُعْطِیْتَہٗ ) (رواہ مسلم : کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب فضل الفاتحۃ) ” حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت جبرئیل (علیہ السلام) رسول اقدس ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اس دوران انہوں نے اوپر سے ایک زور دار آواز سنی اور اپنا سر اٹھا کر فرمایا کہ آسمان کا جو دروازہ آج کھولا گیا ہے یہ اس سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا۔ اس دروازے سے ایک فرشتہ نازل ہوا یہ ایسا فرشتہ ہے جو آج ہی زمین پر نازل ہوا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ پھر اس فرشتے نے رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا اور کہا دو نوروں کی خوشخبری سنیے ! یہ دونوں نور آپ ہی کو عطا کیے گئے ہیں اور آپ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں ہوئے۔ ایک فاتحۃ الکتاب اور دوسرا سورة البقرۃ کی آخری آیات۔ آپ ان دونوں میں سے کوئی کلمہ تلاوت کریں گے تو آپ کی مانگی مراد پوری ہوجائے گی۔ “ فاتحہ کی فرضیت (قَال اللّٰہُ تَعَالٰی قَسَمْتُ الصَّلٰوۃَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ نِصْفَیْنِ وَلِعَبْدِیْ مَاسَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ أَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ قَال اللّٰہُ تَعَالٰی حَمِدَنِیْ عَبْدِیْ وَإِذَا قَال الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَال اللّٰہُ أَثْنٰی عَلَیَّ عَبْدِیْ وَإِذَا قَالَ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ قَالَ مَجَّدَنِیْ عَبْدِیْ وَقَالَ مَرَّۃً فَوَّضَ إِلَیَّ عَبْدِیْ فَإِذَا قَالَ إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ قَالَ ہٰذَا بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَاسَأَلَ فَإِذَا قَالَ إِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِ الْمََغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ قَالَ ہٰذَا لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَلَ ) (رواہ مسلم : کتاب الصلوۃ، باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ) ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نماز کو میں نے اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کرلیا ہے۔ میرے بندے کے لیے وہ کچھ ہے جو اس نے مانگا۔ جب بندہ کہتا ہے ” أَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ “ اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری تعریف کی۔ جب بندہ کہتا ہے ” اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ “ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے نے میری حمد و ستائش کی۔ جب بندہ کہتا ہے۔ ” مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ “ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی کا اقرار کیا۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے میرے بندے نے اپنے کام کو میرے سپرد کردیا۔ جب بندہ عرض کرتا ہے :” إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ “ تو اللہ فرماتا ہے یہ میرے اور میرے بندے کا معاملہ ہے۔ میں نے اپنے بندے کو عطا کیا جو اس نے مانگا۔ جب بندہ درخواست کرتا ہے۔”إِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِ الْمََغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ “ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کو وہ چیز مل جائے گی جس کا اس نے سوال کیا۔ “ فاتحہ کی عظمت (قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَآ أُنْزِلَتْ فِی التَّوْرَاۃِ وَلَا فِی الْإِنْجِیْلِ وَلَا فِی الزَّبُوْرِ وَلَا فِی الْفُرْقَانِ مِثْلَھَا وَإِنَّھَا سَبْعٌ مِّنَ الْمَثَانِیْ وَالْقُرْاٰنُ الَّذِیْ أُعْطِیْتُہٗ )[ رواہ الترمذی : فضائل القرآن، باب ماجاء فی فضل فاتحۃ الکتاب ] ” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اس سورت جیسی کوئی سورة تورات، انجیل، زبور اور قرآن مجید میں نازل نہیں ہوئی۔ یقینًا یہ بار بار پڑھی جانے والی سات آیات ہیں اور قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔ “ فاتحہ اور نماز (قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَاصَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ) (رواہ البخاری : کتاب الأذان، باب وجوب القرأۃ للإمام والمأموم في الصلوات کلھا) ” رسول معظم ﷺ نے فرمایا اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے فاتحہ نہیں پڑھی۔ “ x رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (کُلُّ اَمْرٍ ذِیْ بَالٍ لَایُفْتَحُ بِذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَہُوَ اَبْتَرُ اَوْقَالَ اَقْطَعُ ) [ مسند احمد : کتاب باقی مسند المکثرین، باب باقي المسند السابق ] ” جس کام کی ابتدا اللہ کے ذکر سے نہ کی جائے وہ بےبرکت اور نامکمل ہے۔ “ رسول کریم ﷺ کے حکم کے مطابق ہر کام کی ابتدا بسم اللہ یعنی اللہ کے اسم مبارک سے کرنا چاہیے۔ آپ ﷺ کی سنت مبارکہ اور ارشاد ات سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر کام کی ابتدا بسم اللہ سے کرنے سے مراد بسم اللہ کے الفاظ پڑھنا نہیں بلکہ کام اور موقع کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا اور اس کا نام لینا ہے تاکہ اس اسم مبارک سے ابتدا کرتے ہوئے کام اور موقع کا احساس آدمی کو رب کریم کے قریب کردے جیسا کہ سونے اور نیند سے بیدار ہونے کے وقت دعا کے الفاظ احساس دلاتے ہیں کہ نیند اور بیداری، موت اور زندگی کی طرح آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ ہر آدمی کو ایسے ہی مرنا اور اٹھنا ہوگا۔ جانور ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینے سے تصور ابھرتا ہے کہ بڑائی اور کبریائی اللہ کی ذات کو زیبا ہے۔ یہ اللہ کا مال ہے اس پر کسی غیر کا نام لینے کی بجائے صرف مالک حقیقی کا نام ہی لینا چاہیے۔ قرآن مجید میں یہی حکم دیا گیا ہے کہ ذبح کرتے وقت جانور پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا کرو۔ سواری پر برا جمان ہوتے ہوئے لفظ ” سُبْحَانَ الَّذِیْ “ سے دعا کا آغاز کرتے ہوئے یہ خیال آنا چاہیے کہ جس مالک نے اس کو میرے تابع کیا ہے مجھے بھی اس ذات کبریا کا تابع فرمان ہونا چاہیے۔ سواری کو حاصل اور مطیع کرنا میرے بس کا روگ نہیں تھا۔ قرآن مجید کی تلاوت سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے : (فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ باللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۔ )[ النحل :
98
] ” جب قرآن مجید کی تلاوت شروع کرو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگو۔ “ ثابت ہے کہ موقع کی مناسبت سے ہر کام کا آغاز رب کریم کے مبارک نام سے ہونا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد میں یہ فلسفہ پایا جاتا ہے کہ جب کوئی کام شروع کیا جائے تو اس پر اللہ کا نام لیتے ہوئے احساس پیدا ہو کہ جو کام کرنا چاہتا ہوں وہ میرے لیے جائز بھی ہے یا نہیں۔ اگر کام حرام اور ناجائز ہو تو مومن کو اللہ کے نام کی لاج رکھتے ہوئے اس کام سے باز آنا چاہیے۔ جائز کام کی ابتدا میں بسم اللہ پڑھنے سے آدمی کا عقیدہ تازہ اور پختہ ہوجائے گا کہ اس کام کی ابتدا رحمن ورحیم کی مہربانی کا نتیجہ ہے اور اس کی تکمیل بھی اس کے کرم کا صلہ ہے۔ ” بسم اللہ “ ہر سورة کا حصہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں میرا رجحان ان دلائل کی طرف ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ہر سورت کا حصہ نہیں اس سے سورت کی ابتدا ہونے کے ساتھ دو سورتوں میں فرق کا پتہ چلتا ہے البتہ سورة فاتحہ اور سورة النمل کی آیت
98
ہونے کے حوالے سے یہ قرآن مجید کا جز و ہے۔ (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ قالَ کَان النَّبِیُّ ﷺ لَایَعْرِفُ فَصْلَ السُّوْرَۃِ حَتّٰی تُنْزَلَ عَلَیْہِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ) (رواہ ابوداؤد : کتاب الصلاۃ، باب من جھر بھا) ” حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ سورت کے فرق کو نہیں سمجھ سکتے تھے یہاں تک کہ ” بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ “ نازل ہوئی۔ “ (إذا قرأتم الحمد للہ فاقرء وابسم اللہ الرحمن الرحیم إنہا أمالقرآن و أم الکتاب و السبع المثانی وبسم اللہ الرحمن الرحیم إحداہا) (السلسۃ الصحیحۃ :
1183
) ” جب تم سورة فاتحہ کی قراءت کرو تو اس کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کرو یہ ام القرآن اور ام الکتاب اور باربار پڑھی جانے والی ہے، اور بسم اللہ الرحمن الرحیم اس کی آیات میں سے ایک ہے۔ “ ۔۔ نماز میں فاتحہ سے لکھنا ہے اسم ” اللہ “ کی خصوصیت ” اللہ “ کا نام صرف اور صرف خالق کائنات کی ذات کو زیبا اور اس کے لیے مختص ہے۔ یہ اس کا ذاتی نام ہے اس اسم مبارک کے اوصاف اور خواص میں سے ایک خاصہ یہ بھی ہے کہ کائنات میں انتہادرجے کے کافر، مشرک اور بدترین باغی انسان گزرے ہیں اور ہوں گے۔ جن میں اپنے آپ کو داتا، مشکل کشا، موت وحیات کا مالک کہنے والے حتی کہ اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلٰٰیکہلوانے والا بھی ہوا ہے۔ مگر اس نام کی جلالت وہیبت کی وجہ سے اپنے آپ کو ” اللہ “ کہلوانے کی کوئی جرأت نہیں کرسکا اور نہ کرسکے گا۔ مکہ کے مشرک اپنے بتوں کو سب کچھ مانتے اور کہتے تھے لیکن وہ بتوں کو ” اللہ “ کہنے کی جرأت نہیں کرسکے تھے۔ ” اللہ “ ہی انسان کا ازلی اقرار اور اس کی فطری آواز ہے جس بنا پر ہر کام ” بِسْمِ اللّٰہ “ سے شروع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ اسم مبارک اپنے آپ میں خالقیت، مالکیت، جلالت وصمدیت، رحمن ورحیمیت کا ابدی اور سرمدی تصور لیے ہوئے ہے۔ قرآن مجید میں اللہ کا نام
2697
مرتبہ آیا ہے۔ ایمان کی تازگی کے لیے چند مقامات تلاوت کیجیے۔
1
۔ اللہ ہی خالق ہے : (اَللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْءٍ ) (الزمر :
62
)
2
۔ اللہ ہی رازق ہے : (إِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الرَّزَّاقُ ذو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ ) (الذاریات :
58
)
3
۔ اللہ ہی معبود حقیقی ہے : (شَھِدَ اللّٰہُ أَنَّہٗ لَآاِلٰہَ إِلَّا ھُوَ ) (آل عمران :
18
)
4
۔ اللہ ہی اقتدار، زوال اور عزت وذلّت کا مالک ہے : (قُلِ اللّٰھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُضِلُّ مَنْ تَشَآءُ ) (آل عمران :
26
)
5
۔ اللہ ہی حاکم مطلق اور خالق کل ہے : (اَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ ) (الأعراف :
54
)
6
۔ اللہ ہی مالک اور ہر چیز پر قادر ہے : (تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔ ) (الملک :
1
)
7
۔ اللہ ہی مشکل کشا اور حاجت روا ہے : (أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْ ءَ ) (النمل :
62
)
8
۔ اللہ ہی اول وآخر اور ظاہر و باطن ہے : (ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاھِرُ وَالْبَاطِنُ ) (الحدید :
3
)
9
۔ اللہ ہی غیب اور ظاہر کو جانتا ہے : (عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ ) (الحشر :
22
)
0
۔ اللہ ہی موت وحیات پر اختیار رکھنے والا ہے : (اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیَاۃَ ) (الملک :
2
) !۔ اللہ ہی زمین و آسمان کا نور ہے : (اَللّٰہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ ) (النور :
35
) @۔ اللہ ہی ہدایت دینے والا ہے : (وَاللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ إِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْم۔ ) (البقرۃ :
213
) #۔ اللہ ہی مومنوں کا دوست ہے : (اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا) (البقرۃ :
257
) $۔ اللہ ہی کفار کو گھیرنے والا ہے : (وَاللّٰہُ مُحِیْطٌ م بالْکَافِرِیْنَ ) (البقرۃ :
19
) %۔ اللہ ہی قیامت کے دن کا مالک ہے : (مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ) (الفاتحۃ :
3
)
Top