بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - An-Noor : 1
لَیْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْمَرِیْضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَنْ تَاْكُلُوْا مِنْۢ بُیُوْتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اٰبَآئِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اِخْوَانِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَعْمَامِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ عَمّٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخْوَالِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ خٰلٰتِكُمْ اَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَّفَاتِحَهٗۤ اَوْ صَدِیْقِكُمْ١ؕ لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْكُلُوْا جَمِیْعًا اَوْ اَشْتَاتًا١ؕ فَاِذَا دَخَلْتُمْ بُیُوْتًا فَسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ تَحِیَّةً مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُبٰرَكَةً طَیِّبَةً١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
لَيْسَ : نہیں عَلَي الْاَعْمٰى : نابینا پر حَرَجٌ : کوئی گناہ وَّلَا : اور نہ عَلَي الْاَعْرَجِ : لنگڑے پر حَرَجٌ : کوئی گناہ وَّلَا : اور نہ عَلَي الْمَرِيْضِ : بیمار پر حَرَجٌ : کوئی گناہ وَّلَا : اور نہ عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ : خود تم پر اَنْ تَاْكُلُوْا : کہ تم کھاؤ مِنْۢ بُيُوْتِكُمْ : اپنے گھروں سے اَوْ بُيُوْتِ اٰبَآئِكُمْ : یا اپنے باپوں کے گھروں سے اَوْ بُيُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ : یا اپنی ماؤں کے گھروں سے اَوْ بُيُوْتِ اِخْوَانِكُمْ : یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے اَوْ بُيُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ : یا اپنی بہنوں کے گھروں سے اَوْ بُيُوْتِ اَعْمَامِكُمْ : یا اپنے تائے چچاؤں کے گھروں سے اَوْ بُيُوْتِ عَمّٰتِكُمْ : یا اپنی پھوپھیوں کے اَوْ بُيُوْتِ اَخْوَالِكُمْ : یا اپنے خالو، ماموؤں کے گھروں سے اَوْ بُيُوْتِ خٰلٰتِكُمْ : یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے اَوْ : یا مَا مَلَكْتُمْ : جس (گھر) کی تمہارے قبضہ میں ہوں مَّفَاتِحَهٗٓ : اس کی کنجیاں اَوْ صَدِيْقِكُمْ : یا اپنے دوست (کے گھر سے) لَيْسَ : نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : کہ تَاْكُلُوْا : تم کھاؤ جَمِيْعًا : اکٹھے مل کر اَوْ : یا اَشْتَاتًا : جدا جدا فَاِذَا : پھر جب دَخَلْتُمْ بُيُوْتًا : تم داخل ہو گھروں میں فَسَلِّمُوْا : تو سلام کرو عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ : اپنے لوگوں کو تَحِيَّةً : دعائے خیر مِّنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں مُبٰرَكَةً : بابرکت طَيِّبَةً : پاکیزہ كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح کرتا ہے لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : احکام لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : سمجھو
یہ ایک سورت ہے کہ ہم نے اتاری اور ذمہ پر لازم کی اور اتاری اس میں باتیں صاف تاکہ تم یاد رکھو
سورة نور مدینہ میں نازل ہوئی اور اس کی چونسٹھ آیتیں اور نو رکوع ہیں
سورة نور کی بعض خصوصیات
اس سورت میں زیادہ تر احکام عفت کی حفاظت اور ستر و حجاب کے متعلق ہیں اور اسی کی تکمیل کے لئے حد زنا کا بیان آیا۔ پچھلی سورت یعنی مومنون میں مسلمانوں کی فلاح دنیا و آخرت کو جن اوصاف پر موقوف رکھا گیا ہے ان میں ایک اہم وصف شرمگاہوں کی حفاظت تھی جو خلاصہ ہے ابواب عفت کا۔ اس سورت میں عفت کے اہتمام کے لئے متعلقہ احکام ذکر کئے گئے ہیں، اسی لئے عورتوں کو اس سورت کی تعلیم کی خصوصی ہدایات آئی ہیں۔
حضرت فاروق اعظم نے اہل کوفہ کے نام اپنے ایک فرمان میں تحریر فرمایا علموا نساء کم سورة النور، یعنی اپنی عورتوں کو سورة نور کی تعلیم دو۔
خود اس سورت کی تمہید جن الفاظ سے کی گئی ہے کہ سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَفَرَضْنٰهَا، یہ بھی اس سورت کے خاص اہتمام کی طرف اشارہ ہے۔

خلاصہ تفسیر
یہ ایک سورت ہے جس (کے الفاظ) کو (بھی) ہم (ہی) نے نازل کیا ہے اور اس (کے معانی یعنی احکام) کو (بھی) ہم (ہی) نے مقرر کیا ہے (خواہ وہ فرض و واجب ہوں یا مندوب مستحب) اور ہم نے (ان احکام پر دلالت کرنے کے لئے) اس (سورت) میں صاف صاف آیتیں نازل کی ہیں تاکہ تم سمجھو (اور عمل کرو) زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والا مرد (دونوں کا حکم یہ ہے کہ) ان میں سے ہر ایک کے سو درے مارو اور تم لوگوں کو ان دونوں پر اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں ذرا رحم نہ آنا چاہئے (کہ رحم کھا کر چھوڑ دو یا سزا میں کمی کردو) اگر تم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہو اور دونوں کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت کو حاضر رہنا چاہئے (تاکہ ان کی رسوائی ہو اور دیکھنے سننے والوں کو عبرت ہو)۔
Top