Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 48
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب ھٰذَا الْوَعْدُ : یہ وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
اور کہتے ہیں32 کب ہوگا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو
32:۔ ویقولون الخ :۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ اور اس کے ضمن میں شکوی ہے۔ مشرکین کہتے ہیں یہ قیامت والا وعدہ کب پورا ہوگا ؟ اگر تم سچے ہو تو اس کے وقوع کا صحیح صحیح وقت بتاؤ ؟ ما ینظرون الخ، یہ ان کے سوال کا جواب ہے کہ قیامت قائم ہونے کا معین وقت اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں اور اللہ کی حکمت بالغہ کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اس کے معین وقت کو پوشیدہ رکھا جائے اور اس کا وقوع اچانک ہو، چناچہ جس چیز کا وہ انتظار کر رہے ہیں وہ اچانک ایک ہولناک چیخ کی صورت میں ظاہر ہوگی جو اچانک سب کو پکڑ لے گی جبکہ وہ دنیا کے جھگڑوں میں مصروف ہوں گے۔ فلا یستطیعون الخ، اس ہولناک آواز کے بعد سب فورًا ہی مرجائیں گے اور انہیں اتنی بھی مہلت نہ مل سکے گی کہ وہ کوئی وصیت ہی کرسکے یا اپنے گھروں ہی کو لوٹ سکیں۔ صیحۃ واحدۃ سے نفخہ اولی مراد ہے جس سے ہر جاندار موت کی نیند سو جائے گا۔ وھی النفخۃ الاولی فی السور التی یموت بہا اھل الارض (روح ج 23 ص 31) ۔
Top