Kashf-ur-Rahman - An-Noor : 14
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِیْ مَاۤ اَفَضْتُمْ فِیْهِ عَذَابٌ عَظِیْمٌۚۖ
وَلَوْلَا : اور اگر نہ فَضْلُ اللّٰهِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهٗ : اور اس کی رحمت فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت لَمَسَّكُمْ : ضرور تم پر پڑتا فِيْ مَآ : اس میں جو اَفَضْتُمْ : تم پڑے فِيْهِ : اس میں عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور اگر تم پر دنیا اور آخرت میں اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس بات کا چرچا تم نے شروع کررکھا تھا اس کی وجہ سے تم پر کوئی سخت عذاب واقع ہوجاتا اور تم اس عذاب کے اس وقت مستحق ہوجاتے
(14) اور اگر تم پر دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو جس بات کا تم چرچا کررہے تھے اور جس شغل میں تم پڑے تھے اس کی وجہ سے تم پر کوئی بڑا سخت عذاب نازل ہوجاتا اور کسی بڑی سخت سزا میں مبتلا ہوجاتے یعنی اس کی عام مہربانی اور اس کے عام فضل کا صدقہ ہے کہ تم اے مسلمانو ! محفوظ رہے۔ خطاب اگرچہ عام ہے لیکن مراد اس سے حمنہ حسان اور مسطح وغیرہ ہیں عبداللہ بن ابی منافق نہیں کیونکہ آخرت میں نہ وہ مستحق فضل ہے نہ وہ مستحق مہر حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اللہ نے اس امت کو پیغمبر کے طفیل دنیا کے عذابوں سے بچایا ہے نہیں تو یہ بات قابل تھی عذاب کے۔ 12
Top