Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 63
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا
اِنَّا : بیشک ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا مَا : جو عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر زِيْنَةً : زینت لَّهَا : اس کے لیے لِنَبْلُوَهُمْ : تاکہ ہم انہیں آزمائیں اَيُّهُمْ : کون ان میں سے اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں
ہم نے بنایا ہے جو کچھ زمین پر ہے اس کی رونق تاکہ جانچیں لوگوں کو کون ان میں اچھا کرتا ہے کام ،
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَي الْاَرْضِ زِيْنَةً لَّهَا، یعنی زمین پر جو مخلوقات حیوانات، نباتات، جمادات اور زمین کے اندر مختلف چیزوں کی کانیں موجود ہیں وہ سب زمین کے لئے زینت اور رونق بنائی گئی ہیں، اس پر یہ شبہ نہ کیا جائے کہ مخلوقات ارضیہ میں تو سانپ، بچھو، درندے جانور، اور بہت سی مضر اور مہلک چیزیں بھی ہیں ان کو زمین کی زینت اور رونق کیسے کہا جاسکتا ہے، کیونکہ جتنی چیزیں دنیا میں مضر اور مہلک اور خراب سمجھی جاتی ہیں وہ ایک اعتبار سے بیشک خراب ہیں مگر مجموعہ عالم کے لحاظ سے کوئی چیز خراب نہیں، کیونکہ ہر بری سے بری چیز میں دوسری حیثیات سے بہت سے فوائد بھی اللہ تعالیٰ نے ودیعت فرمائے ہیں، کیا زہریلے جانوروں اور درندون سے ہزاروں انسانی ضروریات معالجات وغیرہ میں پوری نہیں کی جاتیں، اس لئے جو چیزیں کسی ایک حیثیت سے بری بھی ہیں، لیکن مجموعہ عالم کے کارخانے کے لحاظ سے وہ بھی بری نہیں، کسی نے خوب کہا ہے
نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں، کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں
Top