Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 34
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١ؕ وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّ١ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ سَبِیْلًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا
اَلرِّجَالُ
: مرد
قَوّٰمُوْنَ
: حاکم۔ نگران
عَلَي
: پر
النِّسَآءِ
: عورتیں
بِمَا
: اس لیے کہ
فَضَّلَ
: فضیلت دی
اللّٰهُ
: اللہ
بَعْضَھُمْ
: ان میں سے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
وَّبِمَآ
: اور اس لیے کہ
اَنْفَقُوْا
: انہوں نے خرچ کیے
مِنْ
: سے
اَمْوَالِهِمْ
: اپنے مال
فَالصّٰلِحٰتُ
: پس نیکو کار عورتیں
قٰنِتٰتٌ
: تابع فرمان
حٰفِظٰتٌ
: نگہبانی کرنے والیاں
لِّلْغَيْبِ
: پیٹھ پیچھے
بِمَا
: اس سے جو
حَفِظَ
: حفاطت کی
اللّٰهُ
: اللہ
وَالّٰتِيْ
: اور وہ جو
تَخَافُوْنَ
: تم ڈرتے ہو
نُشُوْزَھُنَّ
: ان کی بدخوئی
فَعِظُوْھُنَّ
: پس امن کو سمجھاؤ
وَاهْجُرُوْھُنَّ
: اور ان کو تنہا چھوڑ دو
فِي الْمَضَاجِعِ
: خواب گاہوں میں
وَاضْرِبُوْھُنَّ
: اور ان کو مارو
فَاِنْ
: پھر اگر
اَطَعْنَكُمْ
: وہ تمہارا کہا مانیں
فَلَا تَبْغُوْا
: تو نہ تلاش کرو
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
سَبِيْلًا
: کوئی راہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
عَلِيًّا
: سب سے اعلی
كَبِيْرًا
: سب سے بڑا
مرد عورتوں پر حاکم ومسلط ہیں اس لیے کہ خدا نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے خدا کی حفاظت میں (مال و آبرو کی) خبر داری کرتی ہے اور جن عوتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی اور (بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو۔ اگر اس پھر بھی باز نہ آئیں تو پھر زد کو ب کرو اور اگر فرمانبردار ہوجائیں تو پھر ان کو ایذا دینے کا کوئی بہانہ مت ڈھونڈوں بیشک خدا سب سے اعلی (اور) جلیل القدرر ہے
حکم شانزدہم بابت معاشرہ زوجین۔ قال تعالی، الرجال قوامون۔۔۔ الی۔۔۔ خبیرا۔ ربط) گزشتہ آیات میں میراث کے باب میں عورتوں پر مردوں کی فضیلت بیان کی اب ان آیات میں مطلقا مردوں کی فضیلت بیان فرماتے ہیں کہ مردوں کو عورتوں پر ہر طرح کی فضیلت حاصل ہے ذاتی اور عرضی دونوں قسم کی فضیلتیں مردوں کو خدا تعالیٰ نے عطا کی ہیں اور مردوں کو عورتوں پر حاکم بنایا ہے اور ان کو اجازت دی ہے کہ بغرض تادیب واصلاح عورتوں کو تنبہ کریں اور اگر ضرورت پیش آئے تو مارنے کی بھی اجازت ہے تاکہ عورتوں کا شبہ بھی دور ہوجائے کہ مردوں کو دھری میراث کیوں ملتی ہے چناچہ فرماتے کہ مردعورتوں پر دو وجہ سے حاکم اور قائم ہیں مردوں کی وجہ سے عورتوں کا وجود قائم ہے ایک وجہ تو یہ ہے کہ اللہ نے بعض کو بعض پر بزرگی اور بڑائی دی ہے یعنی ذاتی طور پر اللہ نے مردوں کو عورتوں پر بہت سی باتوں میں فضیلت دی ہے اور اس فضیلت کا اقتضاء یہی ہے کہ مرد عورتوں پر حاکم ہوں اور عورتیں ان کی محکوم ہوں اللہ نے بہ نسبت عورتوں کے مردوں کو عقل اور حلم اور فہم اور حسن تدبر اور قت نظریہ اور قوت عملیہ اور قوت جسمانیہ وغیرہ وغیرہ کہیں زائد عطا کی اور نبوت اور امامت اور خلافت اور بادشاہت اور قضاء وشہادت اور وجوب جہاد اور جمعہ اور عیدین اور اذان اور خطبہ اور جماعت اور میراث میں حصہ کی زیادتی اور نکاح کی مالکیت اور تعدد ازواج اور طلاق کا اختیار اور بلا نقصان کے نماز اور وزہ کا پورا کرنا اور حیض اور نفاس اور ولادت سے محفوظ رہنا یہ فضائل اللہ نے مردوں کو عطا کیے ہیں انہی فضائل اور خصوصیات کی بناء پر حدیث میں آیا ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا کہ اگر میں کسی کے لیے حکم دیتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم دینا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ جسمانی قوت میں عورتیں مردوں کا مقابلہ نہیں کرسکتیں اور ظاہر ہے کہ کمزور اور ناتواں کو قوی اور توانا پر نہ حکومت کا حق ہے اور نہ وہ کرسکتا ہے اور قضاء وقدر نے عورتوں کی سرشت میں بروقت اور نزاکت رکھی ہے اور مردوں میں حرارت اور قوت رکھی ہے اسی وجہ سے فوجی بھرتی اور جنگ وجدال اور قتال اور شجاعت اور بہادری اور میدان جنگ میں حکومت وسلطنت کے لیے جانبازی اور سرحدوں کی حفاظت اور نگرانی حکومت کی بقاء کے لیے جس قدر اعمال شاقہ کی ضرورت پڑتی ہے وہ سب مردوں ہی سے سرانجام پاتے ہیں مرد کی ساخت اور بناوٹ ہی اسکی فضیلت اور فوقیت کا ثبوت دے رہی ہے اور عورت کی فطری نزاکت اور اس کا حمل اور ولادت اس کی کمزوری اور لاچاری کی کھلی دلیل ہے الغرض اللہ نے مرد کو عورت پر دو قسم کی فضیلتیں عطا کی ہیں ایک ذاتی جس کا بیان گزر گیا اور دوسری فوقیت اور فضیلت عرضی اور کسبی ہے وہ وجہ یہ ہے کہ مردوں نے عورتوں پر اپنے مالوں میں سے بہت کچھ خرچ کیا ہے یہ مردوں کے عورتوں پر حاکم ہونے کی دوسری وجہ ہے اور یہ امر کسبی اور عرضی ہے یعنی مرد عورتوں پر اس لیے حاکم ہیں کہ انہوں نے عورتوں پر اپنے مال خرچ کرکے ان کو مہر دیا ہے اور ان کا نان ونفقہ اور خرچ اپنے ذمہ لیا تو مرد عورتوں کے محسن ہوئے اور محسن کو حکومت کا حق ہے کیونہ وہ عورتوں کا آقا اور ولی نعمت ہے اپنے سے زیادہ ان کی راحت رسانی کا خیال رکھتا ہے ان ذاتی اور عرضی فضائل اور وہبی اور کسبی کمالات کی بناء پر محکمہ قضاء وقدر نے مرد کو عورت پر حاکم مقرر کیا اور مرد کو سرداری کی سند عطا کی اور ظاہر ہے کہ دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اور لینے والا ہاتھ نیچے غرض کہ ان وجوہ کی بنا پر عورتوں کو مردوں کا تابع اور محکوم بنایا ہے۔ عقلی احتمالات۔ اس مقام پر عقلی احتمالات صرف تین ہیں۔ 1۔ مرد حاکم ہو اور عورت محکوم۔ 2۔ عورت حاکم ہو مرد محکوم۔ 3۔ مرد اور عورت دونوں برابر ہوں نہ کوئی کسی کا حاکم ہو اور نہ کوئی کسی کا محکوم اس کے علاوہ اور کوئی احتمال عقلی ذہن میں نہیں آتا۔ شریعت نے پہلے احتمال کو اختیار کیا یعنی مرد کو حاکم اور عورت کو اس کا محکوم قرار دیا اور اس پر یہ حکم دیا کہ مرد چونکہ حاکم اور بالادست ہے اس لیے عورت کے تمام مصارف کی ذمہ داری مرد پر ہے اور مرد ہی پر مہر واجب ہے پس اگر عورتیں یہ چاہیں کہ ہم حاکم بنیں اور مرد ہمارے محکوم بنیں جیسا کہ دوسرا احتمال ہے تو پھر عورتوں کو چاہیے کہ مرد کے تمام مصارف کی کفیل اور ذمہ دار عورتیں بنیں اور عورتوں پر ہی مردوں کا مہرواجب ہوا اور نکاح کے بعد جو اولاد ہو اس کی پرورش اور ان کی تعلیم وتربیت کے کل مصارف کی ذمہ دار عورتیں ہی ہوں حتی کہ مکان کا کرایہ بھی عورتوں کے ذمہ ہو جس طرح مرد حاکم ہونے کی صورت میں ان تمام مصارف کا کفیل اور ذمہ دار تھا اسی طرح جب عورتیں مردوں کی حاکم بنیں تو بجائے مرد کے عورتیں ان تمام مصارف اور اخراجات کی کفیل اور ذمہ دار بنیں اور اگر عورتیں تیسرا احتمال اختیار کرتی ہیں کہ مرد اور عورت دونوں برابر رہیں نہ کوئی حاکم ہو اور نہ کوئی محکوم و پھر اس کا تقاضا یہ ہے کہ مہر تو پہلے ہی مرحلہ میں ختم ہوجائے گا اور پھر نان ونفقہ کا مسئلہ بھی ختم ہوجائے اس لیے مساوات یعنی برابر کا تقاضایہ ہے کہ ہر ایک اپنا اپنا ذمہ دار رہے اور خانگی مصارف خوردونوش وبنگلہ کا کرایہ آدھا مرد پر اور آدھا عورت پر واجب ہو اور بچوں کے خوردو نوش اور ان کی تعلیمی مصارف آدھے باپ کے ذمہ اور آدھے ماں کے ذمہ رہیں اور مرد اپنی عورت اپنے اپنے ذاتی مصارف مثلا لباس وغیرہ کے بطور خود الگ الگ ذمہ دار رہیں عورتیں اگر حقوق میں مرد کی مساوات چاہتی ہیں تو مصارف اور ذمہ داریوں میں بھی تو مساوات کو قبول کریں ہر مساوی اپنا اپنا کفیل اور ذمہ دار ہوتا ہے دوسرے مساوی کفیل اور ذمہ دار نہیں ہوتا غرض یہ کہ شریعت نے جو مرد کے حاکم ہونے کا فیصلہ کیا ہے وہ نہایت عادلانہ اور حکیمانہ ہے اور عورتوں کے حق میں اس سے زیادہ نافع اور مفید کوئی فیصلہ نہیں ہوسکتا عورتوں پر اس فیصلہ کا شکر واجب ہے کہ اللہ نے ان کے ضعف اور کمزوری اور وسائل معاش سے لاچاری اور مجبوری کی بناء پر اس کو شوہر کا محکوم بنا کر پیکر محبوبیت ونزاکت بنایا کہ مرد پر ناز کرے اور تمام مصارف اور ذمہ داریوں سے اس کو سبکدوش کردیا پس نیک بخت ہیں وہ عورتیں جو اپنے مردوں کی فرمانبرداری کرتی ہیں اور ان کی فضیلت اور برتری کو ملحوظ رکھ کر اطاعت گزار ہیں اور غائبانہ اپنے شوہروں کے مال اور ناموس کی حفاظت اور نگہبانی کرتی ہیں اللہ کی حفاظت سے یعنی اللہ کے حکم کے مطابق کہ اس نے حکم دیا ہے کہ شوہروں کی عدم موجودگی میں ان کے مال اور ناموس کی حفاظت کرنا یعنی کہ الہ کی نیک توفیق سے یہ کام کرتی ہیں اور اپنے نفس اور ناموس میں اور شوہر کے مال متاع میں کسی قسم کی خیانت نہیں کرتیں۔ خلاصہ کلام۔ جب مردوں کو ذاتی فضائل اور کمالات کے علاوہ یہ فضیلت اور فوقیت بھی حاصل ہے مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں اور ان کی خوراک اور پوشاک اور جملہ ضروریات کا تکلفل کرتے ہیں تو عورتوں کو چاہیے کہ مردوں کی حکم برداری کریں کیونکہ مرد ان کے آقا اور ولی نعمت اور محسن ہیں تو نیک بخت عورتوں کا یہ حال بیان ہوا۔ اب آئندہ آیت میں ان عورتوں کا بیان حال کرتے ہیں جو نیک بخت نہیں چناچہ فرماتے ہیں اور جن عورتوں کی سرکشی اور بدخوئی کا تم کو ڈر ہو جس کی علامت یہ ہے کہ عورت شوہر کی بات کا سختی سے جواب دے اور جب وہ اس کو اپنے پاس بلائے تو اس کے بلانے کی کچھ پروا نہ کرے یہ علامت ہے اس بات کی کہ وہ عورت شوہر کے سر چڑھنے لگی اور نشور کے اصلی معنی اونچے ہونے کے ہیں پس جن عورتوں کے متعلق یہ محسوس ہو کہ وہ سر چڑھنے لگی ہیں تو ان کی تادیب اور تنبیہ کا پہلا درجہ یہ ہے کہ ان کو نصیحت اور فہمائش کرو اور نشوز کی برائی ان پر ظاہر کرو اور یہ بتلاؤ کہ تم پر میرا حق ہے اور میر اطاعت تم پر فرض ہے لہذا اپنے نشوز سے باز آجاؤ اور اگر تمہارے سمجھانے اور نصیحت کرنے سے بھی بازنہ آئیں تو پھر تادیب وتنبیہ کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ ان کو بستروں اور خواب گاہوں میں تنہار چھوڑ دو یعنی ان کے پاس سونا چھوڑ دو شاید وہ تمہاری اس بےالتفاتی سے متاثر ہو کر اپنے نشوز سے باز آجائیں اور اگر وہ تمہارے بستروں سے الگ ہونے سے بھی متاثر نہ ہوں تو اخیر علاج یہ ہے کہ تم ان کو مارو اور مار کر درست کرو۔ حدیث میں ہے کہ عورت کے منہ پر نہ مارنا ایسامارے کہ چوٹ زیادہ نہ لگے اور ہڈی بھی نہ ٹوٹے بعض تفسیروں میں ہے کہ مسواک وغیرہ سے مارے مگر چہرہ پر نہ مارے اور ایسا بھی نہ مارے کہ بدن پر نشان پڑجائے امام شافعی فرماتے ہیں کہ مارنا مباح اور جائز ہے مگر نہ مارنا افضل ہے پس اگر عورتیں تمہاری نصیحت یا علیحدگی یا ضرب وتادیب کے بعد تمہاری مطیع اور فرمانبردار ہوجائیں اور اپنی بدخوئی اور سرکشی سے باز آجائیں تو پھر تم ان کے ستانے کے لیے الزام کی راہ مت تلاش کرنا کہ ان پر ناحق الزام رکھ کر درپے آزاد ہو اور عورتوں کو عاجز سمجھ کر کسی قسم کی زیادتی ان پر نہ کرو بیشک اللہ تعالیٰ نے بہت بلند مرتبہ اور سب سے بڑا ہے کہ وہ اس بات پر قادر ہے کہ ظالم مردوں سے مظلوم عورتوں کا بدلہ لیں اور تمہیں اپنی عورتوں پر وہ قدرت نہیں کہ جو اس علی کبیر کو تمام عالم پر حاصل ہے پس جب وہ علی کبیر باوجوداپنے رفعت اور کبریائی اور علو شان کے تم سے نرمی کا معاملہ کرتا ہے تو تم بھی اپنی عورتوں سے نرمی کا معاملہ کرو اور خوب جان لو کہ جس قدر تم اپنے ماتحتوں پر قدرت رکھتے ہو اس سے کہیں زیادہ اللہ تعالیٰ تم پر قدرت رکھتا ہے اور اے مسلمانوں اگر تم کو یہ معلوم ہوجائے کہ میاں اور بیوی کے درمیان مخالفت ہے اور ایسی سخت کش مکش ہے کہ جس کو وہ باہم نہیں سلجھا سکتے اور نہ یہ معلوم ہوسکا کہ قصور کس کا ہے اور دن بدن بدمزگی بڑھ رہی ہے تو اس مخالفت کے تصفیہ کا طریقہ یہ ہے کہ ایک پنچ یعنی ایک منصف جس میں تصفیہ کی صلاحیت ہو اور نیک ہو مرد کے خاندان سے مقرر کرو اور ایک پنچ اور منصف عورت کے کنبہ اور خاندان سے پنچ کے مرد اور عورت کے اقارب میں سے ہونے کی قید اس لیے لگائی کہ اقارب کو بہ نسبت اجانب کے خانگی امور کا علم زیادہ ہوتا ہے نیز اقارب بہ نسبت اجانب کے صلح کرانے میں زیادہ کوشش کریں گے اور یہ شرط بطور استحباب کے ہے اگر دونوں پنچ مرد اور عورت کے کنبہ سے نہ ہوں اور اجنبی ہوں تو تب بھی جائز ہے اور دو پنچ مقرر کرنے میں مصلحت یہ ہے مرد کا پنچ مرد سے اور عورت کا پنچ عورت سے تخلیہ میں ان کی دلی مرضی کو معلوم کرلے گا کہ نکاح پر قائم رہنا چاہتے ہیں یا نکاح سے علیحدہ ہوناچا ہتے ہیں اگر یہ دونوں پنچ حقیقۃ اصلاح کا ارادہ کریں گے اور واپنے اپنے کنبہ کی پاسداری اور طرف داری نہ کریں گے تحقیق حال کے بعد جس جتنا قصور دیکھیں گے اس کو سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کریں گے تو امید ہے کہ اللہ ان دونوں یعنی میاں بیوی کے درمیان موافقت کرادے گا بیشک اللہ تعالیٰ بڑا جاننے والا اور خبردار ہے اللہ کو خوب معلوم ہے کہ میاں بیوی کے پنچ کس راہ پر جارہے ہیں اور ان کی کیا نیت ہے۔
Top