Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 33
وَ لْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى یُغْنِیَهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَبْتَغُوْنَ الْكِتٰبَ مِمَّا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوْهُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِیْهِمْ خَیْرًا١ۖۗ وَّ اٰتُوْهُمْ مِّنْ مَّالِ اللّٰهِ الَّذِیْۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ لَا تُكْرِهُوْا فَتَیٰتِكُمْ عَلَى الْبِغَآءِ اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ مَنْ یُّكْرِهْهُّنَّ فَاِنَّ اللّٰهَ مِنْۢ بَعْدِ اِكْرَاهِهِنَّ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَلْيَسْتَعْفِفِ
: اور چاہیے کہ بچے رہیں
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
لَا يَجِدُوْنَ
: نہیں پاتے
نِكَاحًا
: نکاح
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يُغْنِيَهُمُ
: انہیں گنی کردے
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ فَضْلِهٖ
: اپنے فضل سے
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يَبْتَغُوْنَ
: چاہتے ہوں
الْكِتٰبَ
: مکاتبت
مِمَّا
: ان میں سے جو
مَلَكَتْ
: مالک ہوں
اَيْمَانُكُمْ
: تمہارے دائیں ہاتھ (غلام)
فَكَاتِبُوْهُمْ
: تو تم ان سے مکاتبت ( آزادی کی تحریر) کرلو
اِنْ عَلِمْتُمْ
: اگر تم جانو (پاؤ)
فِيْهِمْ
: ان میں
خَيْرًا
: بہتری
وَّاٰتُوْهُمْ
: اور تم ان کو دو
مِّنْ
: سے
مَّالِ اللّٰهِ
: اللہ کا مال
الَّذِيْٓ اٰتٰىكُمْ
: جو اس نے تمہیں دیا
وَلَا تُكْرِهُوْا
: اور تم نہ مجبور کرو
فَتَيٰتِكُمْ
: اپنی کنیزیں
عَلَي الْبِغَآءِ
: بدکاری پر
اِنْ اَرَدْنَ
: اگر وہ چاہیں
تَحَصُّنًا
: پاکدامن رہنا
لِّتَبْتَغُوْا
: تاکہ تم حاصل کرلو
عَرَضَ
: سامان
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
وَمَنْ
: اور جو
يُّكْرِھْهُّنَّ
: انہیوں مجبور کرے گا
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
اِكْرَاهِهِنَّ
: ان کے مجبوری
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: نہایت مہربان
اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاک دامنی کو اختیار کئے رہیں یہاں تک کہ خدا ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ تو ان سے مکاتبت کرلو اور خدا نے جو مال تم کو بخشا ہے اس میں سے انکو بھی دو اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بےشرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرنا اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بےچاریوں) کے مجبور کئے جانے کے بعد خدا بخشنے والا مہربان ہے
33: وَلْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ (چاہیے کہ پاکدامنی اختیار کریں وہ لوگ) پاکدامنی کی خوب کوشش کریں گویا کہ مستعف خود عفاف و پاکدامنی کا طالب ہے۔ لَایَجِدُوْنَ نِکَاحًا (جو نکاح نہیں پاتے) مہر کے ساتھ شادی کی وسعت نہیں رکھتے اور خرچہ کی طاقت نہیں رکھتی : حَتّٰی یُغْنِیَہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ (یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے فضل سے بےنیاز کر دے گا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کو مہر و نفقہ کی قدرت عنایت فرمائیں گے۔حضور ﷺ کا ارشاد ہے : یا معشر الشباب من استطاع منکم الباءۃ فلیزوج فانہ اغض للبصر واحصن للفرج ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم فانہ لہ وجاء۔ ] بخاری، مسلم، احمد [ اے نوجوانو ! جو تم میں سے وسعت رکھتا ہو وہ شادی کرے کیونکہ نکاح نگاہ و شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے۔ اور جو طاقت نہیں رکھتا وہ روزہ رکھے۔ روزہ اس کے لئے شہوت شکن ہوجائے گا۔ اوامر کی عجیب ترتیب : ان ارشاد ات پر نگاہ ڈالو۔ کس طرح اوامر کو مرتب فرمایا گیا نمبر 1۔ اولاً ایسی چیز کا حکم دیا جو فتنے سے بچائے اور معصیت کے مواقع سے دور رکھے اور وہ نگاہ کا نیچا رکھنا ہے۔ پھر 2۔ پاکدامنی والا نکاح جو دین کیلئے ہو جو حرام سے بےنیاز کرنے والا ہے۔ نمبر 3۔ عزت نفس کے ذریعہ وہ نفس جو برائیوں کی طرف جھک پڑنے والا ہے تاکہ نفس شہوات کی طرف جھکائو نہ اختیار کرے جب تک کہ نکاح سے عاجز ہو یہاں تک کہ اس میں نکاح کی قدرت پیدا ہوجائے : وَالَّذِیْنَ یَبْتَغُوْنَ الْکِتٰبَ مِمَّا مَلَکَتْ اَیْمانُکُمْ (تمہارے وہ مملوک اور باندیاں جو مکاتب بنائے جانے کی درخواست کریں) یعنی ایسے غلام جو تم سے مکاتبت کا مطالبہ کریں۔ نحو : الذین ابتداء کی وجہ سے مرفوع ہے یا ایسے فعل کی وجہ سے منصوب ہے جس فعل کی تفسیر فکاتبو ھم کر رہا ہے۔ فَکَاتِبُوْھُمْ (تم ان کو مکاتب بنا لو) اس میں امر ندب کیلئے ہے۔ اور فائؔ اس لئے لائے کیونکہ امر میں شرط کا معنی متصمن ہے۔ الکتاب المکاتبۃ یہ عتاب اور معاتبہ کی طرح ہیں۔ مکاتبت یہ ہے کہ اپنے غلام کو کہے کاتبتک علی الف درھم اب اگر غلام نے ایک ہزار درہم ادا کردیئے تو وہ آزاد ہے مطلب یہ ہے کہ میں نے تمہارے لیے اپنے نفس پر یہ چیز لکھ لی ہے کہ تمہیں آزاد کردیا جائے اگر تم مال کو ادا کردو اور تم نے اپنے اوپر یہ لکھ لیا ہے کہ تو مال کی ادائیگی میں پورا اترے گا۔ یاؔ میں نے تم پر مال کو دینا لازم کیا اور تم نے مجھ پر آزادی کو لازم کیا۔ مال کی ادائیگی اسی وقت بھی درست ہے اور ایک مدت مقررہ کے بعد بھی اور قسط وار اور یک مشقت مہر کی طرح کیوں کہ امر مطلق ہے۔ اِنْ عَلِمْتُمْ فِیْہِمْ خَیْرًا (اور اگر تم ان کے متعلق کوئی بھلائی جانو) خیرؔ سے یہاں قدرت علی الکسب مراد ہے۔ یا امانت و دیانت اور امر کی ندبیت اس شرط سے متعلق ہے۔ وَّ اٰتُوْھُمْ مِّنْ مَّالِ اللّٰہِ الَّذِیْ ٰاتٰکُمْ (اور تم ان کو اس مال سے دو ۔ جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں دے رکھا ہے) اس میں عامۃ المسلمین کو حکم دیا کہ وہ مکاتبین کی اعانت کریں اور ان کو زکوٰۃ کا حصہ دیں جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے : وفی الرقاب ] البقرہ : 177[ قول شافعی (رح) : آیت کا مطلب یہ ہے کہ ان کے بدل کتابت میں سے چوتھائی ختم کردو اور یہ ہمارے نزدیک تو بطور ندب ہے۔ مگر صبیح نے اپنے آقا سے مکاتبت کا مطالبہ کیا تو ان کے آقا حو یطب نے انکار کیا اس پر یہ آیت اتری۔ غلاموں کی اقسام : غلاموں کی چار اقسام ہیں نمبر 1۔ غلام خدمت نمبر 2۔ غلام ماذون فی التجارۃ۔ نمبر 3۔ مکاتب، نمبر 4۔ بھاگنے والے غلام۔ اوّل کی مثال : وہ ولی عزلت نشین ہے جس کو عزلت اس لئے ملی ہے۔ کہ اس نے خلوت کو ترجیح دی اور میل جول کو ترک کردیا۔ دوسرا ولی العشرۃ ہے اس کو حضرت میں سرگوشی میسر ہے لوگوں سے اس کا میل ملاپ امتحان و تجربہ کیلئے ہے لوگوں کو عبرت کی نگاہ سے دیکھتا اور ان کو غیرت کے ساتھ حکم دیتا ہے یہ اللہ کے رسول ﷺ کا خلیفہ ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلے کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی سے حق وصول کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی مرضیات میں دیتا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے دل میں ڈالی ہوئی بات سمجھتا ہے اور خدا لگتی بات کہتا ہے۔ یہ دنیا تو اس کیلئے تجارت آخرت کا بازار ہے اور عقل اس کا حقیقی سامان ہے۔ غصہ میں دامن عدل کو وہ تھامنے والا ہے اور رضا مندی الٰہی اس کا میزان ہے۔ فقر و غناء میں میانہ روی اس کا طرئہ امتیاز ہے اور علم اس کی پناہ گاہ اور نجات کا مقام ہے۔ اور قرآن مجید اس کے آقا کا خط ہے جو اس کے لئے اجازت نامہ ہے۔ اگرچہ اپنے ظواہر سے لوگوں میں ملا جلا ہے۔ مگر اپنے سرائر کے اعتبار سے ان سے جدا ہے۔ اس نیک لوگوں کو اپنے حقوق اللہ تعالیٰ کے ساتھ باطن میں تعلق کی وجہ سے چھوڑ دیا پھر اللہ تعالیٰ کی خاطر جو لوگوں کے ظاہرا ً حقوق اس کے ذمہ بنتے تھے۔ ان کی ادائیگی کیلئے لوگوں سے میل جول اختیار کیا۔ بقول شاعر اس کا حال یہ ہے ؎ وَمَا ھُوَ مِنْھمْ بِالْعَیْشِ فِیْہِمْ ٭ ولکن معدن الذّہب الرّغام ظاہری زندگی گزرانے میں تو وہ ان میں سے رہ رہا ہے مگر حقیقت میں وہ ان میں سے نہیں۔ بلکہ وہ مٹی میں سونے کی کان کی طرح ہے۔ وہ اگرچہ وہی کھاتا ہے جو وہ کھاتے اور وہی پیتا ہے جو وہ پیتے ہیں اور انہیں کیا معلوم کہ وہ تو اللہ تعالیٰ کا مہمان ہے وہ خیال کرتا ہے گویا آسمان و زمین اس کے حکم سے قائم رہنے والے ہیں گویا اس کے متعلق کہا گیا ہے۔ اگر تو لوگوں کی موافقت کرے اس حال میں کہ تو ان میں ہے۔ تو یہ اسی طرح ہے مشک بھی تو ہرن کے خون کا ایک حصہ ہی ہے۔ ولی عزلت کا حال تو زیادہ صفائی والا اور زیادہ شاندار ہے۔ مگر ولی عشرت کا حال تو زیادہ اعلیٰ و اوفٰی ہے رحمان کی بارگاہ احدیت میں اول کا مرتبہ دوسرے کے مقابلے میں ایسا ہے جیسا کہ بادشاہ کے درباری وزیر کا ہم نشین۔ رہے نبی کریم ﷺ تو وہ دونوں طرفوں کے اعتبار سے معزز ہیں۔ موتیوں اور سونے کے ٹکڑوں کا معدن ہیں۔ دونوں حالتوں کے جامع ہیں۔ دونوں میٹھے چشموں کا منبع ہیں۔ آپ کے احوال کا باطن ولی عزلت کیلئے ہدایت کا مینار ہے اور آپ کے ظاہر اعمال ولی عشرت کیلئے سنگ میل ہیں۔ اور نمبر 3۔ تیسرا مجاہد، محاسبہ کرنے والا، عمل کرنے والا دن اور رات میں پانچ قسطوں سے اپنے مقاصد پورے کرنے والا ہے جیسا کہ مکاتب اپنی اقساط پوری کرتا ہے۔ دو سو میں پانچ کی قسط ( زکاۃ مراد ہے) اور سال میں ایک مہینہ کی قسط (روزے) اور عمر میں ایک ملاقات، یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اپنے رب کے ہاتھ ان اقساط مرتبہ پر بیچ ڈالا ہے۔ وہ اپنی گردن کو آزاد کرانے کی کوشش کرتا ہے غلامی کا پٹہ اس کی گردن سے نکل جائے اور وہ آزادی کے میدان اور وسعت کی طمع رکھتا ہے۔ تاکہ جنت کے باغ میں وہ چر سکے۔ اور اپنی تمنا کو وہ پاس کے اور اپنی مرضی اور خواہش کو پورا کرے۔ نمبر 4۔ بھاگنے والا غلام۔ یہ تو بہت زیادہ ہیں ان میں سے ایک ظالم قاضی اور عالم بےعمل دکھلاوے کی خاطر قراءت کرنے والا۔ اور قول و فعل میں تضادوالا واعظ اور اس کے اکثراقوال فضولیات ہوتے ہیں اور ہر ایسے آدمی پر جن کو تیروں کے پیکان بھی فائدہ نہیں دیتے چہ جائیکہ چور، زانی، غاصب کو اس سے فائدہ ہو۔ انہی کے متعلق نبی اکرم ﷺ نے خبر دی کہ اللہ تعالیٰ اس دن کی مدد ایسے لوگوں کے ساتھ بھی فرما دے گا جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔ (رواہ احمد، طبرانی، مجمع الزوائد) وقتی سبب بتا کر ڈانٹ پلائی : وَلَا تُکْرِھُوْا فَتَیٰتِکُمْ عَلَی الْبِغَآئِ (اور نہ مجبور کرو اپنی لونڈیوں کو زنا پر) ابن ابی کی چھ لونڈیاں۔ معاذہ، مسیلہ، امیمہ، عمرہ، اروی، قتیلہ بےحیائی کو ناپسند کرتی تھیں اس نے ان پر ٹیکس لگا رکھا تھا دونے رسول ﷺ کی خدمت میں شکایت کی تو یہ آیت اتری۔ الفتی اور الفتاۃ کا لفظ غلام و لونڈی دونوں کے متعلق بولا جاتا ہے البغاء کا لفظ عورتوں کیلئے زنا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے یہ البغی کا مصدر ہے۔ اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا (اگر وہ پاکدامنی کا ارادہ کریں) زنا سے بچنے کا یہ شرط اس لئے لگائی گئی کیونکہ اکراہ ہوتا ہی تب ہے جبکہ انکا اپنا ارادہ پاکدامنی اختیار کرنے کا ہو۔ زنا پر اپنی مرضی سے آمادہ کو مکرہ نہیں کہا جاتا ہے اور نہ ہی اس کو حکم دینا اکراہ کہلاتا ہے۔ نمبر 2۔ یہ آیت ایک سبب کے پیش نظر اتری۔ پس نہی بھی اسی سبب کو پیش نظر رکھ کر وارد ہوئی۔ اس میں حقیقۃً ان آقائوں کو توبیخ کی گئی ہے یعنی وہ ضعیف العقل ہو کرپاکدامنی اختیار کرنا چاہتی ہیں تم تو مکمل عقل والے ہو کر پاک دامنی اختیار کرنے کروانے کے زیادہ حقدار ہو۔ لِّتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا (تاکہ تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہو) یعنی ان کو زنا پر مجبور کر کے تم ان کی کمائی حاصل کرنا چاہتے ہو۔ اور ان سے اولاد بھی چاہتے ہو۔ وَ مَنْ یُّکْرِھْھُّنَّ فَاِنَّ اللّٰہَ مِنْ 0 بَعْدِ اِکْرَاھِھِنَّ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (اور جس نے ان کو مجبور کیا پس اللہ تعالیٰ ان کو مجبور کرنے کے بعد بخشنے والے مہربان ہیں۔ ) اکراھھن اے اکراہ لھن اور مصحف ابن مسعود میں اسی طرح ہے۔ حسن (رح) کہا کرتے تھے لھنؔ ہے اللہ کی قسم۔ شاید کہ اکراہ اس کے علاوہ صورت میں ہو جس کو شریعت نے اکراہ کہا ہے اور وہ اکراہ تو وہی ہے جس سے ہلاکت کا خدشہ ہو پس وہ گناہ گار ٹھہری۔ پس ہم ان کو بخشنے والے ہیں جبکہ وہ توبہ کریں۔
Top