Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 49
مَا یَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُهُمْ وَ هُمْ یَخِصِّمُوْنَ
مَا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار نہیں کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک تَاْخُذُهُمْ : وہ انہیں آپکڑے گی وَهُمْ : اور وہ يَخِصِّمُوْنَ : باہم جھگڑ رہے ہوں گے
یہ تو ایک چنگھاڑ کے منتظر ہیں جو ان کو اس حال میں کہ باہم جھگڑتے ہوں گے آپکڑے گی
قیامت تو اسرافیل کی ایک صیحہ ہے : 49: مَا یَنْظُرُوْنَ (نہیں وہ منتظر) اِلَّا صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً (مگر ایک زور کی آواز کے) اس سے نفخہ اولیٰ مراد ہے۔ تَاْ خُذُھُمْ یَخِصِّمُوْنَ (جو ان کو آپکڑے گی اور وہ سب باہم لڑ جھگڑ رہے ہونگے) ۔ قراءت : حمزہ نے سکون خاؔ ء و تخفیف صاد سے یَخْصِمُوْنَ پڑھا اور خصمہ سے قرار دیا۔ جبکہ وہ خصومت میں غلبہ پالے۔ باقی قراء نے تشدید صادؔ سے پڑھا ہے۔ ای یخصّمون تاء کو صاد میں مدغم کردیا مگر مکی نے خاء کا فتحہ پڑھا تاء ؔ مدغمہ کی حرکت کو نقل کر کے خاء کو دیا۔ اور مدنی نے سکون خاء اور یاءؔ اور خاؔ کے کسرہ سے پڑھا۔ یحییٰ نے یاء کو خاء کی اتباع میں کسرہ دیا اور دیگر قراء نے یاء کا فتحہ اور خاء کا کسرہ پڑھا۔ مطلب یہ ہے وہ قیامت ان کو آن پکڑے گی۔ جبکہ وہ معاملات میں باہمی جھگڑ رہے ہونگے۔
Top