Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 34
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اَنْزَلْنَآ : ہم نے نازل کیے اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اٰيٰتٍ : احکام مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَّ مَثَلًا : اور مثالیں مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کی ہیں اور جو لوگ تم سے پہلے گزر چکے ہیں ان کی خبریں اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت
ولقد انزلنا الیکم اور (اے محمد ﷺ ! اس سورت میں) ہم نے تم پر اتاریں۔ ایت مبینت ایسی آیات جو احکام و حدود کو کھول کر بیان کرنے والی ہیں۔ یا (باب تفعلیل بمعنی تفعل ہے) یہ مطلب ہے کہ کھلی کھلی واضح آیات ہم نے نازل کیں جن کی تصدیق گزشتہ آسمانی کتابوں سے بھی ہوتی ہے اور سالم عقلیں بھی ان کو مانتی ہیں۔ ومثلاً من الذین خلوا من قبلکم اور جو لوگ تم سے پہلے گزرے ہیں ان کی بعض حکایات یعنی جس طرح یوسف ‘ ( علیہ السلام) مریم ( علیہ السلام) وغیرہ کے ہم نے عجیب تاریخی واقعات بیان کئے انہی کی طرح عجیب واقعہ ہم نے عائشہ ؓ : کا بھی بیان کردیا۔ یا یہ مطلب ہے کہ جو حالات اور نتائج گزشتہ قوموں کے ہم نے بیان کئے انہی کی طرح اے دروغ بندی ‘ تہمت تراشی کرنے والو تمہارا حال بھی بیان کردیا جو نتیجہ ان کا ہوا وہی تمہارا ہوگا۔ وموعظۃ للمتقین۔ اور (خدا سے) ڈرنے والوں کے لئے نصیحت کی باتیں۔ کیونکہ خدا سے ڈرنے والے ہی اس سے فائدہ اٹھانے والے ہیں (اس لئے یہ آیات انہی کے لئے حقیقت میں نصیحت ہیں۔ بعض اہل تفسیر کے نزدیک آیات سے مراد پورا قرآن ہے اور مذکورہ تینوں صفات قرآن ہی کی ہیں۔ الحمدللہ سورة نور کے چوتھے رکوع کا ترجمہ 20 مارچ 1970 ء مطابق 11 محرم الحرم 1390 ھ ؁ کو تمام ہوا
Top