Tafseer-e-Madani - An-Noor : 34
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اَنْزَلْنَآ : ہم نے نازل کیے اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اٰيٰتٍ : احکام مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَّ مَثَلًا : اور مثالیں مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور بلاشبہ ہم نے تمہاری طرف کھلے کھلے احکام بھی اتار دئیے (اے لوگو ! ) اور کچھ عبرت انگیز واقعات بھی ان لوگوں کے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور ایک عظیم الشان نصیحت بھی پرہیزگاروں کے لیے۔2
69 قرآن حکیم کی واضح ہدایات کو اپنانے کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا " اور بلاشبہ ہم نے اتارے تمہارے لیے کھلے کھلے احکام "۔ تاکہ ان پر عمل کر کے تم لوگ پاکیزہ زندگی گزار سکو۔ اور دارین کی سعادتوں سے بہرہ ور ہو سکو کہ ان کھلے اور واضح احکام کے ذریعے تم لوگ اپنے خالق ومالک کا حق پہچان سکو گے۔ صحیح اور غلط اور طیب و خبیث کے درمیان فرق وتمیز کرسکو گے اور اس کے نتیجے میں تم خبیث اور غلط سے بچ کر صحیح اور طیب کو اپنا سکو گے۔ اور اس طرح تم لوگ طیب اور پاکیزہ انسان بن کر دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز ہوسکو گے۔ سو اس ارشاد میں احسان و امتنان کا پہلو بھی ہے کہ تم کو ایسی عظیم الشان نعمت سے نوازا گیا ہے اور اس میں تنبیہ و تہدید بھی ہے کہ جو اس سے منہ موڑیں گے وہ خود اپنی ہلاکت و تباہی کا سامان کریں گے اور سخت خسارے میں مبتلا ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 70 قرآن کے درسہائے عبرت و بصیرت سے سبق لینے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے اس میں عبرت انگیز واقعات بھی اتارے تاکہ تم لوگ ان سے عبرت حاصل کرو " اور اپنی عقل و فکر کی غذا کا سامان کرسکو۔ اور تم یہ دیکھ کر سبق حاصل کرسکو کہ اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنے والے آخرکار کس انجام سے دوچار ہوئے۔ سو قرآن حکیم میں ایسی عظیم الشان آیات بھی ہیں جو ان احکام و آداب کو کھول کر بیان کرتی ہیں جن کی تم لوگوں کو اپنی زندگی میں ضرورت ہے اور اس میں ایسی امثال و اخبار بھی ہیں جن میں بڑا سامان عبرت و بصیرت ہے۔ اور اسی حقیقت کو حضرت علی سے مروی و منقول اس مشہور اثر میں بیان فرمایا گیا ہے جس میں آپ نے فرمایا " فیہ حکم ما بینکم و خبر ما قبلکم و نبا ما بعدکم وہو الفصل لیس بالہزل من ترکہ من جبار قصمہ اللہ ومن ابتغی الہدی من غیرہ اضلہ اللہ " ۔ ( ابن کثیر، المراغی اور المحاسن وغیرہ) ۔ 71 تقویٰ و پرہیزگاری ذریعہ نجات و سرفرازی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تقویٰ و پرہیزگاری سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے کہ اس سے فائدہ وہی اٹھاتے ہیں جو متقی و پرہیزگار ہیں۔ ورنہ یہ عظیم الشان و بےمثل نعمت سب لوگوں کے لئے عام ہے اور حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کا کرم سب ہی کے لئے ہوتا ہے۔ مگر جو اس کی طرف رجوع ہی نہ کریں اور وہ حق بات سننے اور ماننے کو تیار ہی نہ ہوں تو انکو ان سے کوئی فائدہ بھلا کس طرح اور کیونکر پہنچ سکتا ہے۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری اور خوف خداوندی اور رجوع الی اللہ اصلاح احوال کی سب سے اہم اور اصل بنیاد ہے۔ اور یہ سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ اور اس سے محرومی ۔ والعیاذ باللہ ۔ دارین کی سعادت سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ایسے لوگ جن کے سینے خوف خداوندی سے خالی ہوں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور وہ تقویٰ و پرہیزگاری کی دولت سے محروم ہوں ان میں پند و نصیحت اور نصح و خیرخواہی کی کوئی بھی بات اثر نہیں کرسکتی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ تقویٰ و پرہیزگاری سے سرشار رکھے ۔ آمین۔
Top