Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 51
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ
وَنُفِخَ : اور پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَاِذَا هُمْ : تو یکایک وہ مِّنَ : سے الْاَجْدَاثِ : قبریں اِلٰى رَبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف يَنْسِلُوْنَ : دوڑیں گے
اور (جس وقت) صور پھونکا جائے گا یہ قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف دوڑ پڑیں گے
ونفخ فی الصور فاذا ھم من الاجداث الی ربھم ینسلون . اور (دوبارہ) صور پھونکا جائے گا سو وہ سب یکدم قبروں سے نکل نکل کر اپنے رب کی طرف جلدی جلدی چلنے لگیں گے۔ چونکہ صور کا پھونکا جانا یقینی ہے ‘ اسلئے نُفِخَ ماضی کا صیغہ استعمال کیا۔ یعنی لوگ مرجائیں گے ‘ پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا۔ پہلی اور دوسری مرتبہ نفخۂ صور کے درمیان چالیس سال کا فصل ہوگا۔ ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس کی طرف اس قول کی نسبت کی ہے۔ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ کی روایت سے بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دونوں نفخوں میں چالیس کی مدت ہوگی۔ حاضرین نے حضرت ابوہریرہ سے پوچھا : کیا چالیس دن کی ہوگی ؟ حضرت ابوہریرہ نے کہا : مجھے (اس کو ماننے سے) انکار ہے۔ لوگوں نے کہا : تو کیا چالیس ماہ کی مدت ہوگی ؟ حضرت ابوہریرہ نے کہا : مجھے اس سے بھی انکار ہے۔ لوگوں نے (آخر میں) کہا : چالیس سال مراد ہیں ؟ حضرت ابوہریرہ نے کہا : میں یہ بھی نہیں مانتا (یعنی حضور ﷺ نے کوئی تعیین نہیں کی ‘ اسلئے مجھے نہیں معلوم کہ دن مراد ہیں ‘ یا مہینے ‘ یا سال) الحدیث۔ لیکن ابن ابی داؤد نے حضرت ابوہریرہ کی روایت سے جو مرفوع حدیث روایت کی ہے اس میں چالیس سال کا لفظ ہے۔ اَلْاَجْدَاث جدث کی جمع ہے ‘ جدث بمعنی قبر۔ یَنْسِلُوْنَ نکل پڑیں گے۔ نسل کا اصل لغوی معنی ہے کسی چیز کا کسی چیز سے الگ ہوجانا۔ نسل الوبر من البعیر اونٹ سے اون جدا ہوگئی۔ اولاد کو نسل اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ باپ سے ہی جدا ہوتی ہے۔ بعض اہل علم نے ینسلون کا ترجمہ کیا تیز دوڑیں گے۔ قاموس میں ینسل اور ینسِلُ وہ تیز دوڑتا ہے۔ نسل ‘ نسیل اور نسلان مصدر ہے۔
Top