Mazhar-ul-Quran - Yaseen : 56
هُمْ وَ اَزْوَاجُهُمْ فِیْ ظِلٰلٍ عَلَى الْاَرَآئِكِ مُتَّكِئُوْنَ
هُمْ : وہ وَاَزْوَاجُهُمْ : اور ان کی بیویاں فِيْ ظِلٰلٍ : سایوں میں عَلَي : پر الْاَرَآئِكِ : تختوں پر مُتَّكِئُوْنَ : تکیہ لگائے ہوئے
وہ2 اور ان کی بیبیاں سایوں میں تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہیں۔
جنتیوں اور دوزخیوں کا انجام۔ (ف 2) ان آیتوں میں جنتیوں اور دوزخیوں کا ذکر فرمایا ، کیونکہ دنیا کا پیدا ہونا اور حشر کا قائم ہونا سب اسی کا نتیجہ کے لیے تھا جنتیوں کے حال کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ اور ان کی بیبیاں طرح طرح کی نعمتوں کے مشغلہ میں لگے ہوئے ہوں گے جنت کے مکانوں اور درختوں کے سایہ کی ٹھنڈک میں چھپڑ کھٹوں کے گدوں ، یا ان کے فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے اور طرح طرح کے میوے اور جس چیز کو ان کو جی چاہے گا وہ سب کچھ وہاں موجود ہوجائے گا، اور ان کو پروردگار کی طرف سے السلام علیکم فرمایا جائے گا اور جس وقت کہ مسلمان اور گناہ گار جمع ہوں گے اس وقت اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے گناہ گار الگ ہٹ جاؤ اور پھر ان کو یوں قائل کیا جائے گا کہ کیا رسولوں کی زبانی تم کو شیطانی کی فرمانبرداری سے منع نہیں کیا گیا تھا کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے اس پر بھی ایک بڑی جماعت ناسمجھی شیطان کے بہکانے میں آگئی تو ایسے لوگوں کاٹھکانہ آج کے دن بوجہ کفر کے دوزخ ہے ، صحیح بخاری ومسلم میں حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے صحابہ سے فرمایا دوزخ کے عذاب کا جوحال مجھ کو معلوم ہے اگر وہ میں پورا بیان کردوں تو لوگ ہنسا چھوڑ کر ہمیشہ روتے رہیں اور گھر بارچھوڑ کر جنگل کو نکل جائیں ۔
Top