Mazhar-ul-Quran - Al-Maaida : 101
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْئَلُوْا عَنْ اَشْیَآءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَسْئَلُوْا عَنْهَا حِیْنَ یُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُبْدَ لَكُمْ١ؕ عَفَا اللّٰهُ عَنْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والے لَا تَسْئَلُوْا : نہ پوچھو عَنْ : سے۔ متعلق اَشْيَآءَ : چیزیں اِنْ تُبْدَ : جو ظاہر کی جائیں لَكُمْ : تمہارے لیے تَسُؤْكُمْ : تمہیں بری لگیں وَاِنْ : اور اگر تَسْئَلُوْا : تم پوچھوگے عَنْهَا : ان کے متعلق حِيْنَ : جب يُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ : نازل کیا جارہا ہے قرآن تُبْدَ لَكُمْ : ظاہر کردی جائینگی تمہارے لیے عَفَا اللّٰهُ : اللہ نے درگزر کی عَنْهَا : اس سے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا حَلِيْمٌ : بردبار
اے مسلمانو ! ایسی باتیں نہ پوچھو جو تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری لگیں، اور اگر ان کو اس وقت پوچھوگے کہ قرآن اتارا جارہا ہے تو تم پر ظاہر کردی جائیں گی، سوالات گزشتہ اللہ معاف کرچکا ہے، اور اللہ بخشنے والا تحمل والا ہے
آنحضرت ﷺ سے فضول سوال کرنے کی ممانعت شان نزول : بعض آنحضرت ﷺ سے بےفائدہ سوال کیا کرتے تھے یہ حضور کو گراں گزرتا تھا۔ ایک روز فرمایا کہ :'' جو جو دریافت کرنا ہو دریافت کرو میں ہر بات کو جواب دوں گا ''۔ ایک شخص نے دریافت کیا :'' میرا انجام کیا ہے '' فرمایا :'' جہنم '' دوسرے نے دریافت کیا کہ : میرا باپ کون ہے، آپ نے اس کے اصلی باپ کا نام بتادیا جس کے نطفہ سے وہ تھا کہ صداقہ ہے، باوجودیکہ اس کی ماں کا شوہر اور تھا جس کا یہ بیٹا کہلاتا تھا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ اسی باتیں نہ پوچھو کہ جو ظاہر کی جائیں تو تمہیں ناگوار گزریں۔ (تفسیر احمدی) اور خود آنحضرت ﷺ نے آئندہ اس طرح کے فضول سوالوں سے لوگوں کو پہلی امت کی ہلاکت کا حال جتلاکر روک دیا جیسا کہ پہلی امتیں اپنے انبیاء سے فضول سوال کرنے کے سبب غارت ہوگئیں۔ مثلا یہود نے کھلم کھلا اللہ کو دیکھنے کا سوال کیا اور بجلی گرکر ہلاک ہوگئے، اس لئے تم پوچھا گچھی چھوڑدو اور جس کام کو میں کرنے کہوں وہ تا مقدور کرلیا کرو اور جس جے منع کروں اس سے باز رہو۔ جس طرح بلا پوچھ گچھ منع ہے اسی طرح ضرورت کے وقت خاموشی بھی منع ہے۔
Top