Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Kahf : 37
قَالَ لَهٗ صَاحِبُهٗ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَكَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوّٰىكَ رَجُلًاؕ
قَالَ
: کہا
لَهٗ
: اس سے
صَاحِبُهٗ
: اس کا ساتھی
وَهُوَ
: اور وہ
يُحَاوِرُهٗٓ
: اس سے باتیں کر رہا تھا
اَكَفَرْتَ
: کیا تو کفر کرتا ہے
بِالَّذِيْ
: اس کے ساتھ جس نے
خَلَقَكَ
: تجھے پیدا کیا
مِنْ تُرَابٍ
: مٹی سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ نُّطْفَةٍ
: نطفہ سے
ثُمَّ
: پھر
سَوّٰىكَ
: تجھ پورا بنایا
رَجُلًا
: مرد
کہا اس (کفر کرنے والے) سے اس کے صاحب نے (جو مومن تھا) اور وہ اس کی بات کا جواب دے رہا تھا ، کیا تو نے کفر کیا ہے اس ذات کے ساتھ جس نے تجھے پیدا کیا ہے مٹی سے ، پھر قطرہ آب سے ، پھر برابر کیا ہے تجھے ایک مرد ۔
ربط آیات : اصحاب کہف کا واقعہ بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے جزائے عمل کے سلسلے میں ایک دولت مند مشرک اور ایک ایماندار مومن کی مثال بیان فرمائی ہے امیر آدمی نے اپنے باغ میں داخل ہوتے وقت کہا کہ یہ تو کبھی فنا نہیں ہوگا ۔ قیامت کا کوئی تصور نہیں ہے اور اگر یہ برپا بھی ہوگئی تو میں اس دنیا کی طرح وہاں بھی خوشحال ہی رہوں گا ، وہ شخص اپنے باغ اور مال و دولت کو اپنا ذاتی کمال سمجھتا تھا اور اسے اللہ تعالیٰ کا احسان نہیں مانتا تھا ، پھر اس نے اپنے غریب مگر مومن بھائی کو طعن کیا کہ میں تم سے مال اور تعداد میں بہتر ہوں وہ غریب مومن اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرچکا تھا مگر امیر آدمی اپنے مال و دولت پر اترا رہا تھا ۔ (مومن بھائی کا جواب) غریب بھائی نے امیر بھائی کی بات کو توجہ سے سنا (آیت) ” قال لہ صاحبہ وھو یحاورہ “۔ اور اپنے بھائی کو جواب کہا (آیت) ” اکفرت بالذی خلقک من تراب “۔ کیا تو اس ذات کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے پیدا کیا مٹی سے (آیت) ” ثم من نطفہ “ اور پھر قطرہ آب سے بنی نوع انسان کے جد امجد حضرت آدم (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے مٹی سے ہی پیدا فرمایا جیسا کہ اس کا ارشاد ہے (آیت) ” خلقہ من تراب “ (آل عمران : 59) اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا فرمایا ، اور پھر باقی نوع کو قطرہ آب سے پیدا کیا ، دوسری جگہ (آیت) ” مآء مھین “ ۔ یعنی حقیر پانی کے الفاط بھی آتے ہیں ، مٹی ایک گرد و غبار ہے جس سے اللہ تعالیٰ اناج پیدا کرتا ہے جو انسان کی خوراک ہے اور اسی گردوغبار سے اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا ہے مٹی سے پیدا ہونے والا انسان جب مٹی کی پیداوار بطور غذا استعمال کرتا ہے تو اس سے مادہ تولید پیدا ہوتا ہے جس سے نسل انسانی آگے چلتی ہے ، مومن بھائی نے کہا ، کیا تو اس ذات کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے اور پھر قطرہ آب سے پیدا کیا ، اور پیدا کرکے یونہی نہیں چھوڑ دیا (آیت) ” ثم سوک رجلا “۔ بلکہ تجھے مکمل مرد کی صورت میں برابر کردیا ، ذرا اپنے اعضاء کی طرف تو دھیان دے (آیت) ” لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم “۔ (التین ، 4) ہم نے انسان کو بہترین شکل و صورت دیکر پیدا ، اس کے تمام اعضاء اور قد کاٹھ کو موزوں کرکے حسین جمیل انسان بنا دیا ، یہ موزونیت اور حسن ہی انسان کو باقی مخلوق سے ممتاز کرتا ہے اور کہنے لگا تو ایسے پروردگار کا انکار کرتا ہے تو سمجھتا ہے کہ یہ سارا مال و دولت تیری اپنی کمائی ہے تو اللہ تعالیٰ کا احسان نہیں مانتا تو جو چاہے اپنا عقیدہ وضع کرلے (آیت) ” لکنا ھو اللہ ربی “۔ مگر میں تو یہی کہوں گا کہ میرا رب تو وہی اللہ ہے (آیت) ” ولا اشرک بربی احدا “۔ میں تو اس کے ساتھ کسی کو شریک بنانے کے لیے تیار نہیں ۔ ” لکنا ، دراصل لکن انا اقوال ہے ، اسی لیے اس کا ترجمہ کیا گیا کہ میں تو کہتا ہوں کہ وہ اللہ ہی میرا رب ہے جو تمام قوتوں کا سرچشمہ خالق ، ربوبیت کا مالک ، مدبر اور متصرف ہے ، وہ وحدہ لاشریک ہے مخلوق کو جب کوئی چیز ملتی ہے ، تو وہ محض اس کی ہوشیاری اور ہنرمندی سے نہیں بلکہ مشیت ایزدی سے ملتی ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وما تشآء ؤ ن الا ان یشآء اللہ ء اللہ رب العلمین “۔ (التکویر ، 29) تمہاری چاہت اس وقت تک بار آور نہیں ہو سکتی جب تک اللہ تعالیٰ نہ چاہے جو کہ تمام جہانوں کا پروردگار ہے بہرحال مومن بھائی نے اپنے عقیدے کا اظہار کردیا ، کہ میرا رب اللہ ہے میں کسی کو اس کے ساتھ شریک نہیں بناتا ، نہ صفت میں ، نہ عبادت میں ، نہ نذر ونیاز میں اور نہ مشیت میں ۔ پھر مومن بھائی نے اپنے کافر بھائی کو نصیحت بھی کی اور کہ (آیت) ” ولولا اذ دخلت جنتک قلت ما شآء اللہ لا قوۃ الا باللہ “۔ جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے کیوں نہ کہا ، ” جو اللہ چاہے ، نہیں طاقت مگر اللہ ہی کے ساتھ ، تم تو اپنے باغ ، اولاد اور مال و دولت کو دیکھ کر کہتے تھے کہ کبھی ہلاک نہیں ہوں گے اور کم از کم میری زندگی تک یونہی رہیں گے تم قیامت کا بھی انکار کرتے تھے تم نے ہر چیز کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کیوں نہ کیا کہ وہ چاہے گا تو سب کچھ ہوگا ، اور تمام قوتوں کا سرچشمہ اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ ان کلمات کی فضلیت کے ضمن میں حدیث میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں عرض اور جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں ؟ اور وہ ہے (آیت) ” لا حول ولا قوۃ الا باللہ “۔ یعنی برائی سے بچنے اور نیکی کرنے کی توفیق نہیں ہے جب تک اللہ نہ چاہے ، ایک روایت میں آتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے پر انعام کرے تو اسے یوں کہنا چاہئے ” ماشآء اللہ لا قوۃ الا باللہ “۔ یہ کلمات کہنے سے اللہ تعالیٰ اسے حوادثات اور پریشانیوں سے محفوظ رکھے گا ، کیونکہ یہ بندہ اخلاص کے ساتھ عقیدہ توحید پر کاربند ہے اور سارے معاملات کو اللہ تعالیٰ کی طرف تفویض کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ پر توکل کا یہ کمال درجے کا کلمہ ہے ، امام مالک (رح) کا تو تکیہ کلام ہی یہ تھا ” ماشآء اللہ لا قوۃ الا باللہ “ بعض کہتے ہیں کہ آپ نے اپنے مکان کی پیشانی پر یہ کلمہ کندہ کرایا ہوا تھا کسی نے آپ سے کہا ، حضرت ! قرآن میں تو یہ کلمہ باغ کے بارے میں آیا ہے اور آپ نے اسے اپنے مکان پر لکھ دیا ہے ، فرمایا ، میرا یہ گھر اور میری اولاد میرا باغ ہی تو ہے میں ان سب کو اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ، میں اس کی توحید کا قائل ہوں اور اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں ۔ (مومن کا حسن ظن) اب اس مومن شخص نے اپنے بھائی کے طعن میں کا جواب بھی دیا کہا (آیت) ” ان ترن انا اقل منک مالا وولدا “۔ اگر تو دیکھتا ہے کہ میں تجھ سے مال اور اولاد میں کم ہوں تو کوئی بات نہیں ہے کیونکہ (آیت) ” فعسی ربی ان یؤتین خیرا من جنتک “۔ مجھے امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا فرمائیگا کیونکہ میرا مال اسی کی راہ میں خرچ ہوا ہے ، اللہ تعالیٰ قادر مطلق اور مہربان ہے ، میں اس کی توحید کا قائل اور اس کی عبادت کرنے والا ہوں ، میں قیامت پر یقین رکھتا ہوں ، لہذا مجھے وہ بہتر بدلہ عطا فرمائیگا ۔ (باغ کی تباہی) مومن بھائی نے یہ بھی کہ تم یہ نہ سمجھو کہ تمہارا مال ، اولاد اور باغ ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے ، تم اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہونا ، اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے ، ہو سکتا ہے (آیت) ” ویرسل علیھا حسبانا من السمآء “ وہ بھیج دے گا اس (باغ) پر عذاب آسمان سے ، حسبانا کا لفظی معنی محاسبے والی چیز اور مراد کوئی آفت یا عذاب ہے مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کوئی ایسا طوفان ، آندھی یا بگولہ بھیج دے جس سے یہ سارا باغ تباہ ہوجائے (آیت) ” فتصبح صعیدا زلقا “۔ اور یہ جگہ چٹیل میدان بن کر رہ جائے ، اس قسم کی کارگزاری کا اشارہ اللہ نے ابتدائے سورة میں بھی دیا ہے (آیت) ” وانا لجعلون ما علیھا صعیدا جرزا “۔ ہم زمین کی تمام چیزوں کو ملیا میٹ کر کے چٹیل میدان بنانے والے ہیں ۔ اس مرد مومن نے اپنے بھائی کو اس طرح بھی خوف دلایا کہ باغ کے درمیان بہنے والی جس نہر پر تم غرور کر رہے ہو ، اللہ تعالیٰ چاہے تو (آیت) ” او یصبح مآؤھا غورا “۔ اس نہر کے پانی کو بہت گہرا کر دے اور وہ تمہارے باغات تک پہنچ ہی نہ سکے (آیت) ” فلن تستطیع لہ طلبا اور تو اسے تلاش کرنے کی طاقت بھی نہ رکھے پانی اتنی دور چلا جائے کہ تمہاری کوئی مشینری اور کوئی ٹیوب ویل اسے برآمد نہ کرسکے یہ بھی اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے اور وہ سزا کے طور پر بھی ایسا کرنے پر قادر ہے اس قسم کا مضمون سورة الملک کی آخری آیات میں بھی بیان کیا گیا ہے (آیت) ” قل ارئیتم ان اصبح مآؤ کم غورا فمن یاتیکم بمآء معین “۔ بھلا دیکھو تو اللہ تعالیٰ تمہارے پانی کو بہت گہرا لے جائے ، تو پھر کون ہے جو تمہارے پاس صاف ستھرا اور شیریں پانی لے آئے ، بہرحال اس مرد مومن نے اپنے دوسرے بھائی کو خبردار کردیا کہ وہ مال و دولت پر اترائے نہیں کیونکہ جو خدا تعالیٰ یہ چیزیں دے سکتا ہے وہ واپس لینے پر بھی قادر ہے ۔ اور پھر ایسا ہوا ، خدا تعالیٰ نے ایسی افتاد بھیجی (آیت) ” واحیط بثمرہ “ اس کے پھل کو گھیر لیا گیا ، مطلب یہ کہ اس کا باغ تباہ وبرباد ہوگیا اور وہ شخص کف افسوس ملنے لگا (آیت) ” فاصبح یقلب کفیہ علی ما انفق فیھا “۔ اور وہ اپنے ہاتھ ملتا تھا اس چیز پر جو اس نے خرچ کیا تھا وہ شخص نہ صرف باغ کی برداشت سے محروم ہوگیا بلکہ اس نے باغ کی ترقی کے لیے جو سرمایہ کاری کی تھی وہ بھی ڈوب گئی ایسی ہی مثال اللہ نے سورة القلم میں بھی بیان فرمائی ہے ، وہاں باغ کے مالک کئی بھائی تھے جب پھل کی برداشت کا وقت آتا تو موقع پر غرباء بھی جمع ہوجاتے اور نہیں بھی کچھ حاصل ہوجاتا ، ان بھائیوں نے کہا کہ یہ غریب لوگ خواہ مخواہ ہمارے مال سے حصہ لے جاتے ہیں کیوں نہ ہم علی الصبح باغ کا پھل ایسے وقت میں اٹھا لیں کہ غرباء کو وہاں پر پہنچنے کا موقع ہی نہ ملے ، چناچہ وہ صبح صبح منہ اندھیرے باغ پر پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہاں باغ کا نام ونشان تک نہ تھا اور وہ کف افسوس ملتے رہ گئے جس باغ کا ذکر یہاں پر کیا گیا ہے اس کا بھی یہی حال ہوا ، اللہ نے باغ کی جگہ چٹیل میدان بنا دیا اور باغ کا مالک منہ دیکھتا رہ گیا ۔ انگوروں کی بیلیں عام طور پر لکڑی کے چھپروں یعنی فریموں پر چڑھا دی جاتی ہیں تاکہ ان کا پھل ٹھیک آئے اور محفوظ رہے ، مگر اس شخص کے باغ کی بیلیں (آیت) ” وھی خاویۃ علی عروشھا “۔ اپنے چھپروں پر گری پڑی تھیں ، کوئی ایسا طوفان بادوباراں آیا تھا کہ ساری چھتریاں ٹوٹ پھوٹ گئی تھیں ، اور بیلیں زمین پر آگری تھیں جس کی وجہ سے سارا پھل تباہ ہوچکا تھا ، (آیت) ” ویقول یلیتنی لم اشرک بربی احدا “۔ پھر وہ شخص کہنے لگا ، کاش میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا مگر اب کیا ہو سکتا ہے ، اس کے غرور وتکبر کا نتیجہ ظاہر ہوگیا تھا ، قرآن پاک میں آتا ہے کہ اس طرح قیامت کو بھی مشرک لوگ افسوس کا اظہار کریں گے ، مگر اس وقت ان کا افسوس کرنا بےسود ہوگا ۔ فرمایا پھر اس شخص کا یہ حال تھا (آیت) ” ولم تکن لہ فئۃ ینصرونہ من دون اللہ “۔ اللہ کے سوا اس کی مدد کرنے والا کوئی گروہ نہ تھا ۔ (آیت) ” وما کان منتصرا “۔ اور نہ ہی وہ کسی طرح انتقام لینے کے قابل تھا ، بھلا خدا تعالیٰ سے کون انتقام لے سکتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے مؤحد اور مشرک کی مثال بیان کر کے شرک کا رد کردیا ہے ، خدا تعالیٰ کی مشیت کا انکار کرکے اپنے علم وہنر پر اترانے والوں کا یہی حال ہوتا ہے ، جو اللہ نے اس باغ والے کا بیان فرمایا ہے ۔ (حاصل کلام) فرمایا (آیت) ” ھنالک الولایۃ للہ الحق “۔ اسی مثال مثال سے یہ بات سمجھ لو کہ سارا اختیار اللہ کے پاس ہے جو برحق ہے ولایت کا معنے اختیار اور تصرف ہے اور ولایت سے مراد حکومت یا اقتدار بھی ہوتا ہے یہ دونوں باتیں درست ہیں تمام اختیارات اور تصرف بھی اللہ تعالیٰ ہی کا ہے اور حکومت اور اقتدار اعلی بھی خداوند قدوس ہی کا ہے اسی طرح اگر (آیت) ” الحق “ بڑھا جائے تو اس سے مراد اختیار ہے اور الحق پڑھا جائے تو حکومت ہے یہ دونوں قراتیں درست ہیں اور دونوں کا اطلاق اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہوتا ہے ۔ فرمایا سارا تصرف اور حکومت اللہ کی ہے (آیت) ” ھو خیر ثوابا “۔ بدلہ دینے کے اعتبار سے بھی بہتر ہے ، اپنے بندوں کے نیک اعمال کے بدلے میں کمی نہیں کرتا ، بلکہ بڑھا چڑھا کردیتا ہے (آیت) ” وخیر عقبا “ اور وہ انجام کے لحاظ سے بھی بہتر ہے ، اللہ تعالیٰ کے ہاں توحید پرست نیکوکاروں کا انجام بھی بہت اچھا ہوگا ، اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مقام میں داخل ہوں گے ۔
Top