Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 127
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ١ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ چھوڑو گے فَاْذَنُوْا : تو خبردار ہوجاؤ بِحَرْبٍ : جنگ کے لیے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَاِنْ : اور اگر تُبْتُمْ : تم نے توبہ کرلی فَلَكُمْ : تو تمہارے لیے رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ : تمہارے اصل زر لَا تَظْلِمُوْنَ : نہ تم ظلم کرو وَلَا تُظْلَمُوْنَ : اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا
113: کہہ دے اے لوگوں اگر تم شک میں ہو میرے دین سے تو میں عبادت نہیں کرتا جن کی تم عبادت کرتے ہو اللہ کے سوا اور لیکن میں عبادت کرتا ہوں اللہ کی جو کھینچ لیتا ہے تم کو اور مجھ کو حکم ہے کہ رہوں ایمان والوں میں
113: یہ دعوائے سورت کا علی سبیل التفصیل بیان ہے۔ کہ جب سب کچھ کرنے والا، اور ساری کائنات کا مالک و مختار اللہ تعالیٰ ہی ہے اور وہی ہر بات سنتا اور ہر چیز کو جانتا ہے اور اس کے سامنے کوئی شفیع غالب نہیں تو پھر حاجات و مشکلات میں مافوق الاسباب غائبانہ صرف اسی کو پکارو اور کسی کو نہ پکارو۔ “ فَلَا اَعْبُدُ الخ ” معبودانِ باطلہ کے استحقاق عبادت اور ان کی الوہیت کی نفی ہے۔ یعنی کلمہ توحید کے جزء اول “ لَا اِلٰهَ ” کا مضمون اس میں بیان کیا گیا ہے۔ “ وَ لٰکِنْ اَعْبُدُ الخ ” یہ “ اِلَّا اللّٰهُ ” کا مضمون ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی الوہیت کا اثبات۔ جب تک تمام معبودانِ باطلہ کی نفی اور ایک اللہ کی الوہیت کا اثبات نہ کیا جائے اس وقت تک توحید کامل نہیں ہوسکتی۔
Top