Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 26
یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُبَیِّنَ لَكُمْ وَ یَهْدِیَكُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ یَتُوْبَ عَلَیْكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُبَيِّنَ
: تاکہ بیان کردے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَيَهْدِيَكُمْ
: اور تمہیں ہدایت دے
سُنَنَ
: طریقے
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
مِنْ قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
وَيَتُوْبَ
: اور توجہ کرے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے بیان کرے اور تمہاری ان لوگوں کے راستوں کی طرف راہنمائی کرے جو تم سے پہلے گزرے ہیں اور تم پر (مہربانی سے) رجوع فرمائے اور اللہ جاننے ولا اور حکمت والا ہے
ربط آیات گزشتہ دروس میں محرمات نکاح کا ذکر ہوا ، پھر اللہ تعالیٰ نے لونڈیوں کے ساتھ نکاح کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی اور اس کی حکمت بھی بیان فرمادی ، اس کے بعد اللہ نے مخلوق پر اپنے احسان کا ذکر فرمایا ، اور حلال و حرام سے متعلقہ احکام کی حکمت بیان فرمائی ہے۔ مکمل وضاحت ارشاد ہوتا ہے یرید اللہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے لیبین لکمتا کہ بیان کردے تمہارے لیے وہ چیزیں جو تمہارے لیے حلال ہیں اور جو حرام ہیں اللہ تعالیٰ تمہیں وہ باتیں بھی بتانا چاہتا ہے جو تمہارے ساتھ مناسبت رکھتی ہیں اور جن میں تمہارافائدہ ہے۔ اور وہ باتیں بھی جن سے بچنا بھی تمہارے لیے ضروری ہے یہ اللہ تعالیٰ کا خاص احسان اور اس کی مہربانی ہے کہ وہ ہمارے فائدے کی باتیں بیان کرتا ہے تاکہ ہم انہیں اختیار کرلیں اور نقصان دہ امور سے بچ جائیں۔ مفسر قرآن امام ابوبکر حصاص (رح) فرماتے کہ بیان دو قسم کا ہوتا ہے۔ بیان کی پہلی قسم نص ہے اور اس سے مراد وہ احکام و فرامین ہیں جو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بالکل صراحت کے ساتھ بیان کردئیے ہیں ان میں حلال و حرام بالکل واضح الفاظ میں بتلادئیے ہیں۔ یا دوسری صورت میں یہ ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کی زبان مبارک سے صریح الفا ظ میں وضاحت فرمادی گئی ہے ، یہ بھی نص ہے۔ بیان کی دوسری قسم وہ ہے جو دلالت کے ساتھ اخذ ہو۔ یہ احکام صراحتاً تو بیان نہیں کیے گئے مگر ایسے اشارات پائے جاتے ہیں جن سے اہل علم ، مفکر ، مجتہدین اور علماء غوروفکر کرکے ایسے احکام کو اخذ کرتے ہیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ دنیا میں جو چھوٹا بڑا حادثہ ہوتا ہے یا کوئی نبی چیز پیدا ہوتی ہے اس میں اللہ کا حکم ضرور ہوتا ہے اور یہ حکم صراحتاً ہوگا یا دلالتاً ۔ ایسے حکم کو معلوم کرنا ہر شخص کا کام نہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے فاسئلوا اھل الذکرک ان کنتم لاتعلمون اگر تم کسی بات کو نہیں سمجھ پائے تو اسے اس کے جاننے والوں ، یاد رکھنے والوں سے دریافت کرلو ، وہ تم کو بتائیں گے کہ اس مسئلہ کا حل کیا ہے ، بیان کی دوسری قسم یہی ہے ۔ خصوصی رہنمائی فرمایا پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے ہر چیز کو بیان کرنا چاہتا ہے ۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ ویھدیکم سنن الذین من قبلکم تمہاری راہنمائی کرنا چاہتا ہے۔ ان لوگوں کے راستوں کی طرف جو تم سے پہلے گزرے ہیں۔ ان پہلے لوگوں سے مراد اللہ کی وہ نبی ہیں۔ ان پہلے لوگوں سے مراد اللہ کے وہ نبی ہیں اور وہ نیک لوگ ہیں جو تم سے پہلے گزرچکے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ ہم بھی ان صالحین کے نقش قدم پر چل کرمنزل مقصود کو پالیں۔ انبیاء میں سے حضرات ابراہیم (علیہ السلام) ، یعقوب (علیہ السلام) ، ہود (علیہ السلام) ، نوح (علیہ السلام) وغیرہ ہم کے راستے مقصود ہیں جن کو ہم اختیار کرسکتے ہیں۔ اسے کے علاوہ صالحین ، مقربین اور کامل الایمان لوگوں کے راستے بھی بتلائے مردوں کا ذکر بھی کیا اور عورتوں کا بھی اللہ تعالیٰ نے بعض ایسے صالحین کا تذکرہ بھی فرمایا جو دنیا میں صاحب اقتدار بھی تھے۔ ذوالقرنین ایک بڑا بادشاہ تھا۔ زمین کا بیشتر حصہ اس کی زیر نگیں تھا مگر وہ ایماندار اور عادل بادشاہ تھا۔ ہمارے لیے اس کا راستہ بھی قابل اتباع ہے پھر لقمان جیسے عقل مند اور حکیم کا تذکرہ فرمایا تاکہ دنیا کے اہل دانش اور سمجھدارلوگ ان کی پیروی کرسکیں۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے کس اعلیٰ طریقے سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی تعلیم دی۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی بطور نمونہ ذکر کیا ہے اور پھر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور صالحین کے ساتھ ساتھ سرکش نافرمان ظالم مشرک کافر متکبر لوگوں کا تذکرہ بھی فرمایا تاکہ ایسے لوگوں کے غلط طریقے سے بچا جاسکے۔ وہ ایسے لوگ تھے الذین طغوا فی البلاد جنہوں نے زمین کو شروفساد سے بھردیا۔ ان کا حال بیان کرکے اللہ نے ہمیں تعلیم دی کہ ایے نافرمان اور باغی لوگوں کا راستہ اختیار نہیں کرنا۔ انبیائے سابقین سے مطابقت یہاں اصول فقہ کا یہ مسئلہ سمجھ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے سابقہ انبیائے کرام کا تذکرہ قرآن پاک میں کیا ہے اور پھر اگر ان سے منسوب احکام کی تردید نہیں فرمائی تو ایسے احکام امت آخر الزمان کے لیے دستور العمل ہوں گے۔ گویا ایسے حکم کو اللہ نے ہمارے لیے بھی مقرر فرما دیا ہے اور وہ ہمارے واسطے قابل عمل ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ سابقہ ادوار میں نکاح کی چار صورتیں رائج تھیں۔ حضور ﷺ نے ان چار میں سے موجودہ صورت کو برقرار رکھا اور باقی تین کو منسوخ فرمادیا لہٰذا اب یہی صورت ہمارے لیے قابل عمل ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ مدینہ طیبہ میں کچھ لوگ بیع سلم کیا کرتے تھے یعنی رقم پیشگی ادا کردیتے تھے اور جنس اس کے بکنے پر وصول کرتے تھے اس میں کچھ باطل شرطیں بھی موجود تھی جنہیں اللہ کے نبی نے منسوخ کردیا اور جائز طریقہ کو جاری رکھا۔ اسی طرح اگر سابقہ کتب آسمانی تورات یا انجیل وغیرہ میں کوئی ایسے احکام موجود ہوں جن کی تردید نہیں کی گئی تو وہ بھی ہمارے لیے قابل قبول ہوں گے۔ رجوع من اللہ فرمایا اللہ تعالیٰ تمہارے لیے سابقہ لوگوں کے راستوں کی نشاندہی فرماتا ہے اور اس کے ساتھویتوب علیکم تمہاری طرف رجوع فرماتا ہے توبہ کا معنی رجوع ہے جیسا کہ کسی گزشتہ درس میں بیان ہوچکا ہے بندے کا رجوع یہ ہے کہ وہ معاصی کو ترک کرکے اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرے اور اگر یہ رجوع اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہو تو وہ ثواب ہے ، وہ اپنے بندے پر مہربانی اور شفقت کے ساتھ رجوع کرتا ہے جب بندہ اس سے معافی مانگتا ہے تو وہ اس کو قبول کرتا ہے اسی کو فرمایا ویتوب علیکم وہ تمہاری طرف مہربانی اور شفقت سے رجوع کرتا ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے فائولئک یتوب اللہ علیھم اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ایسا مہربان ہوتا ہے کہ معافی مانگنے والوں کو معاف کرنے کے علاوہیبدل اللہ سیاتھم حسنات ان کی برائیاں نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔ بندے کی توبہ جس قدر خلوص نیت کے ساتھ ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اس کا صلہ بھی اسی قدر بہترعطا کرتا ہے بندے کے نامہ اعمال سے غلطیاں کوتاہیاں وغیرہ دور کرکے ان کی جگہ نیکیاں لکھ دیتا ہے تو مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ تم پر رجوع فرماتا ہے معاف کرنے اور بخشش کرنے کے ساتھ۔ فرمایا واللہ علیم حکیم اللہ تعالیٰ ہرچیز کو جانتا ہے اور اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں۔ اس نے حلال حرام نکاح ، طلاق وغیرہ کے متعلق جو بھی احکام دئیے ہیں ان میں ضرور کوئی نہ کوئی حکمت ہے اور اس کے تمام اوامر ونواہی ہماری ہی بہتری کے لیے ہیں ، جن عورتوں سے نکاح کو حرام قرام دیا گیا اس میں لازماً ہماری مصلحت اور انسانیت کا بھلا ہے۔ انسان کا علم ناقص اور محدود ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی تمام حکمتوں کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی علیم یعنی ہرچیز کو جاننے والی ہے۔ اور وہ حکیم ہے کہ اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں۔ خواہشات پرست لوگ اللہ تعالیٰ نے دوبارہ تاکید کے طور پر فرمایا واللہ یرید ان یتوب علیکم اللہ تعالیٰ تمہاری توبہ قبول کرنا چاہتا ہے اور اپنی بخشش اور مہربانی سے تم پر رجوع کرنا چاہتا ہے اور اپنی بخشش اور مہربانی سے تم پر رجوع کرنا چاہتا ہے۔ برخلاف اس کے ویرید الذین یتبعون الشھوت وہ لوگ جو خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں ان تمیلوا میلاً عظیما کہ تم کو راہ راست سے ہٹاکر پھر گمراہی کی طرف پھیردیں۔ اس ضمن میں مجوسیوں کا حال دیکھ لیں کہ وہ اپنی غلیظ خواہشات کے پیش نظر اپنی حقیقی ماں اور بہن سے بھی نکاح کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔ یہ کس قدر بےحیائی کی بات اور شہوت پر ستی ہے۔ اس سلسلہ میں یہودیوں کا حال بھی ایسا ہی ہے وہ بھی باطل پرست ٹولہ ہے ایسے ہی لوگ ہیں جو مسلمانوں پر اعتراض کرتے ہیں کہ ان کے ہاں پھوپھی اور ماموں کی بیٹی سے نکاح تو جائز ہے مگر بھتیجی اور بھانجی سے کیوں جائز نہیں۔ یہ لوگ مسلمانوں میں شبہات ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ہنود کا مذہب بھی باطل ہے ان کے ہاں چچا کی بیٹی سے نکاح درست نہیں اور نہ وہ ماموں کی بیٹی سے نکاح کرتے ہیں حالانکہ اسلام نے چچا ، ماموں ، پھوپھی اور خالہ کی بیٹی سے نکاح کو باطل قرار دیا ہے کیونکہ اس میں جنبیت پیدا ہوتی ہے اور یہ فطرت کے عین مطابق ہے اس کے علاوہ بھانجی اور بھتیجی سے نکاح حرام ہے کیونکہ اس میں بےحیائی پیدا ہوتی ہے۔ 1940 ء کا واقعہ ہے کہ سیالکوٹ کے ایک وکیل کا گریجوایٹ بیٹا گوری شنکر اپنی پھوپھی یاماموں کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا تھا مگر ہندو مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا تھا لڑکی بھی رضا مندی تھی مگر باطل مذہب ان کے راستے میں رکاوٹ تھا معاملے نے بڑا طول پکڑا آخر لڑکی کی شادی کسی دوسری جگہ کردی گئی وہ بیماری کی حالت میں گھل گھل کر مر گئی۔ اُدھر لڑکے پر بھی دیوانگی کے دورے پڑنے لگے اس پر مجذبوں جیسی کیفیت طاری ہوگئی تاہم الحمد اللہ اسے ایمان کی دولت نصیب ہوگئی محمد غوری نام رکھا تقسیم ہند کے وقت ہندوخاندان تو ترک وطن کر گیا مگر وہ لڑکا پاکستان میں ہی رک گیا ابھی دس بارہ سال پہلے فوت ہوا ہے اس کے اسلام لانے کی وجہ یہ بنی کہ وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ جس مذہب میں اس قسم کے غلط احکام ہوں وہ مذہب صحیح نہیں ہوستا ، لہٰذا اس نے ہندو ازم کو ترک کردیا۔ پرانے زمانے میں ایران کے رہنے والے مزدک اور مانی لوگوں کا مذہب یہ ہے کہ عورت ایک مشترکہ متاع ہے لہٰذا ہر عورت کو ہر شخص استعمال کرسکتا ہے اس میں نکاح کی حدود وقیود کی ضرورت نہیں۔ ان میں ماں بہن بیٹی وغیرہ کا بھی کوئی امتیاز نہیں ، عورت صرف عورت ہے اور ہر آدمی کی شہوت رانی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ دور جدید میں اشتراکیت بھی انہی راستوں پر چل رہی ہے۔ اشتراکیت کے غلط نظریات سے متاثرہ لوگ بھی عورت کے متعلق اسی قسم کے خیالات اپنانے لگے ہیں اوڈن قسم کے لوگ بھی عورت کو مشترکہ کھاتے ہیں رکھنے کے خواہشمند ہیں اور چاہتے ہیں کہ نکاح کی بندوشوں کو توڑدیا جائے۔ یورپ اور فرانس میں گزشتہ تیس چالیس سال سے ادیب اسی قسم کا پراپیگنڈا کر رہے ہیں جس سے نکاح کا بندھن ختم ہوجائے اور حلال و حرام کی تمیز اٹھ جائے تاکہ کوئی کسی کو حلالی یا حرامی کہنے کی پوزیشن میں نہ رہے۔ اس قسم کا پراپیگنڈا فرانس کی ادبی کتابوں میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کی توجہ اسی بےحیائی ، عیاشی اور فحاشی کی طرف دلانا چاہتا ہے کہ دیکھو ! اس قسم کے خواہشات کے پرستار لوگ تمہیں تمہارے راستے سے پھیر دینا چاہتے ہیں تم ان کی طرف توجہ نہ کرو بلکہ اللہ احکم الحاکمین کی طرف آئو جو تم پر اپنی بخشش اور مہربانی سے رجوع کرنا چاہتا ہے۔ ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں نے بعض رسومات باطلہ یہاں کے قدم ہندوئوں سے اخذ کی ہیں۔ ہندو کسی شخص کے مرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیتے ہیں۔ پھر تیسرے دن بقیہ ہڈیوں کو اکٹھا کرتے ہیں اور ان پر پھول چڑھاتے ہیں ان کی دیکھا دیکھی مسلمانوں نے قبروں پر پھول اور چادریں چڑھانا شروع کردیں اور اسے بڑا نیکی کا کام سمجھنے لگے۔ حالانکہ اسلام میں اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ مٹی کے ڈھیر پر پھول ڈالنے یا چادر چڑھانے کا کیا فائدہ۔ اگر ایصال ثواب ہی مقصود ہے تو یہ پیسے کسی محتاج کردے دو اس کے کام بھی آئیں گے اور مرنے والے کا بھی فائدہ ہوگا۔ الغرض ! اس قسم کی رسومات باطلہ مسلمانوں میں کچھ یہود کے راستے سے آئی ہیں اور کچھ ہنود کے راستے سے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ تمہیں صراط مستقیم سے ہٹاکر باطل راستوں پر ڈال دیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس مذموم ارادے کی نشاندہی فرما کر اہل اسلام کو آگاہ کردیا ہے اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اللہ کی طرف جانا چاہتے ہیں یا خواہشات پرستوں کے پیچھے۔ جہنم اور جنات کی باڑھ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے 1 ؎ ترمذی ص 367 ومسلم ص 378 و بخاری ص 069/82 (فیاض) کہ لوگوں کی خواہشات کی طرف بڑی رغبت ہوتی ہے اور فرمایا حفت النار بالشھواب جہنم کی باڑھ خواہشات ہی سے لگائی ہے۔ نفسانی خواہشات سے مراد آج کل کی آزادی ، فحاشی ، عریانی ، زنا ، جوا ، شراب نوشی ، بدمعاشی ، راگ رنگ اور ناچ گانے ہیں ، ہرناقص الایمان آدمی کی خواہش انہی چیزوں میں جاکر اٹکتی ہے۔ لوگ بڑی رغبت کے ساتھ اس طرف جاتے ہیں مگر جب خواہشات کی اس باڑھ کو عبور کرتے ہیں تو آگے جہنم ہے جس میں جاگرتے ہیں۔ اسی لیے حضور نے فرمایا کہ خواہشات جہنم کی باڑھ ہیں۔ دوسری طرف جنت کی باڑھ عبادت ، تقویٰ ، نیکی ، ایمان ، تزکیہ ، قوانین کی پابندی ، حلال و حرام کی تمیز اور اومراو نواہی کی پابندی سے موسوم ہے۔ جو شخص جنت میں جانے کا خواہش مند ہے اسے یہ مشکل گھاٹیاں عبور کرنا ہونگی۔ جب وہ اس معیارپر پورا اترے گا تو آگے جنت اس کا استقبال کرے گی وہ کامیاب وکامران ہوگا۔ راہ اعتدال فرمایا اگرچہ خواہشات کے پیروکار تمہیں راہ راست سے دور ہٹانا چاہتے ہیں۔ مگر یاد رکھو ! یرید اللہ ان یخفف عنکم اللہ تعالیٰ تم سے تخفیف کرنا چاہتا ہے۔ وہ تمہاری خواہشات کو مکمل طور پر دبانا نہیں چاہتا بلکہ انہیں جائز حد تک پورا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اگر خواہشات کو بالکل مٹادیا جائے تو انسلاخ ہوجائے گا ، رمبانیت پیدا ہوگی۔ جو گی پنا ہوگا ج فطرت انسانی کے خلاف ہے۔ اللہ نے نکاح کی اجازت دے کر تم پر بعض پابندیاں عائد کردیں کہ ان کے اندر رہ کر خواہشات کو پورا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کا طریقہ کار اختیار کرنے کی ترغیب دی جس کے ذریعے بہیمیت کی اصلاح کی جاسکے اور انسان میں اعتدال پیدا ہو۔ تو اللہ نے فرمایا کہ تم پر صرف تخفیف کی گئی ہے۔ خواہشات کو مکمل طور پر مٹانا مقصود نہیں۔ جائز طریقے سے انہیں بھی پورا کرو۔ حلال حرام کی پابندی کرو۔ اس سے انسان ترقی کرتا ہے۔ انار کی ہمیشہ انسانی تنزل کا باعث ہوتی ہے۔ لہٰذا اس کے احکام کے تابع رہ کر اپنی ضروریات کی تکمیل کرو ۔ فرمایا وخلق الانسان ضعیفاً جسمانی طور پر انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔ اس کی کمزوری کو ملحوظ رکھ کر اسے خواہشات سے مکمل دست برداری کا حکم نہیں دیا گیا بلکہ اس کے لیے جائز صورتیں وضع کردی گئی ہیں تاکہ وہ اپنے طبع تقاضوں کو پورا کرسکے۔ اس دنیا میں بھی خوش وخرم زندگی بسر کرے اور آخرت میں بھی کامیاب ہوجائے۔ بہرحال اللہ نے نکاح کی حلت و حرمت کے بعد اس کی حکمت کی طرف بھی اشارہ فرمادیا ہے۔
Top