Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Yaseen : 69
وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لَهٗ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ وَّ قُرْاٰنٌ مُّبِیْنٌۙ
وَمَا عَلَّمْنٰهُ
: اور ہم نے نہیں سکاھیا اس کو
الشِّعْرَ
: شعر
وَمَا يَنْۢبَغِيْ
: اور نہیں شایان
لَهٗ ۭ
: اس کے لیے
اِنْ
: نہیں
هُوَ
: وہ (یہ)
اِلَّا
: مگر
ذِكْرٌ
: نصیحت
وَّقُرْاٰنٌ مُّبِيْنٌ
: اور قرآن واضح
اور ہم نے ان (پیغمبر) کو شعر گوئی نہیں سکھائی اور نہ وہ ان کو شایان ہے یہ تو محض نصیحت اور صاف صاف قرآن (پراز حکمت) ہے
اس آیت میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے حال کی خبردی اور کفار کے قول کا رد کیا ہے کہ آپ ﷺ شاعر ہیں اور قرآن شعر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : وما علمنہ الشعر وما یتبغی لہ ‘ اسی طرح رسول اللہ ﷺ شعر نہیں کہتے تھے اور نہ موزوں کلام کیا کرتے تھے تھے جب آپ کوئی مثال بیان کرنے کے لئے کوئی مصرعہ کہنے کا ارادہ کرتے تھے تو اس نے کے وزن کو توڑ دیتے آپ صرف معانی کی حفاظت کا اہتمام کرتے تھے اس کی مثال یہ ہے کہ ایک روز آپ ﷺ نے (
3
) طرقہ کا شعر پڑھا : ستبدی لک الایام ما کنت جاھلا ویاتیک من لم تزودہ بالاخبار (
4
) زمانہ تیرے لئے وہ چیز ظاہر کر دے گا جس سے تونا واقف تھا اور تیرے لئے وہ خبریں لے آئے گا جس کو تو نے زادراہ نہ دیا۔ ایک روز آپ ﷺ نے یہ شعر پڑھا : الم تریانی کلما جئت طارقا وجدت بھا و ان لم تطیب طیبا (
5
) ایک روز آپ نے یہ شعر پڑھا : اتجعل نھبی و نھب العبید بین الاقرع و عیینہ (
6
) نبی کریم ﷺ نے شاید ہی کبھی صحیح شعر پڑھا ہے یہ بیان کیا جاتا ہے کہ آپ نے حضرت عبداللہ بن رواحہ کا شعر پڑھا : یبیت یجا فی جنبہ ‘ عن فراشہ اذا استثقلت بالمشرکین المضاجمع (
1
) اس کا پہلو بستر سے الگ تھلگ رات گزارتا ہے جب کہ بستر مشرکین سے بوجھل ہوجاتے ہیں۔ حضرت حسن بن ابی الحسن نے کہا نبی کریم ﷺ نے کہا : کفی بالاسلام والشیب للمرء نا ھیا (
2
) اسلام اور بڑھاپا انسان کو خبردار کرنے کے لئے کافی ہیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ شاعر نے تو کہا ہے : ہریرہ ودع ان تجھزت غادیا کفی الشیب والاسلام للمرء ناھیا حضرت ابوبکر یا حضرت عمر نے عرض کی : میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : وما علمنہ الشعر وما ینبغی لہ ‘ خلیل بن احمد سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ کے ہاں شعر سب سے مرغوب کلام تھا لیکن آپ ﷺ شعر کہتے نہیں تھے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ کبھی کبھی صحیح وزن سے کلام کرنا اس امر کو ثابت نہیں کرتا کہ آپ ﷺ شعر جانتے تھے اس طرح آپ نثر میں سے ایسا کلام کرتے تھے جو موزوں ہوتا جس طرح یوم حنین اور دوسرے مواقع پر فرمایا۔ ھل انت الا اصبع دمیت و فی سبیل اللہ مالقیب (
3
) تو محض ایک انگلی ججو خون آلود ہوئی تو نے اللہ کی راہ میں دشمن سے ملاقات نہیں کی۔ اور آپ ﷺ کا یہ کہنا : انا النبی لا کذب انا اب عبدالمطلب (
4
) میں نبی ہوں کوئی جھوٹ نہیں میں ابن عبدالمطلب ہوں۔ آپ قرآن کی آیات اور ہر کلام میں اس طرح کا انداز اپناتے نہ وہ شعر ہوتا اور نہ ہی اس کے معنی میں ہوتا جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : لن تنا لوا البر حتی تنفقو مما تحبون) آل عمران (
92
: اللہ تعالیٰ کا فرمان : نصر من اللہ و فتح قریب۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان : و جفان کالجواب و قدور رسیت) سبا : (
13
اس کے علاوہ کئی اور آیات ہیں۔ ابن عربی نے ان میں سے آیات کا ذکر کیا ہے ان پر گفتگو کی اور وزن سے خارج کیا کہا : ابو الحسن اخفش نے رسول اللہ ﷺ کے ارشاد انا النبی لا کذب کے بارے میں کہا : یہ شعر نہیں خلیل نے کتاب ” العین “ میں کہا : جو سجع دو جزئوں میں ائے وہ شعر نہیں ہوتا ان سے یہ روایت کیا گیا ہے کہ یہ منسوک الجرجز (
1
) میں سے ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ منھوک الرجز میں سے نہیں ہوتا مگر جب لا کذب اور عبدالمطلب کی باء پر وقف کیا جائے کسی کو یہ معلوم نہیں نبی کریم ﷺ نے کیسے کیا۔ ابن عربی نے کہا : غالب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے لاکذب کی باء کو مرفوع کہا اور عبدالمطلب کی باء کو اضافت کی وجہ سے مکسور پڑھا ہے۔ نحاس نے کہا : بعض نے کہا روایت اعراجب کے ساتھ ہیق جب روایت اعراب کے ساتھ ہو تو وہ شعر نہیں ہوگا کیونکہ وہ جب پہلے بیت کی باء کو فتحہ دیں یا ضمہ دیں یا تنوین دیں اور دوسرے مصرے کی باء کو کسرہ دیں تو وہ شعر کے وزن سے نکل جائے گا۔ بعض نے کہا : یہ وزن شعر کا نہیں یہ بڑے لوگوں کا مکابرہ ہے کیونکہ عربوں کے اشعار میں اس وزن پر خلیل اور دوسرے علماء نے روایت کیسے ہیں جہاں تک نبی کریم ﷺ کا یہ قول ہے ھل انت الاصبع دمیت (
2
) ایک یہ کیا گیا ہے کہ یہ بحر سریع میں سے ہے یہ اس وقت ہوگا جب تو دمیت کی تاء کو کسرہ دے اگر اسے ساکن پڑھا جائے تو کسی صورت میں بھی شعر نہیں ہوگا کیونکہ اس حقیقت پر دونوں کلمے فعول کا وزن ہوتا ہے جب کہ فعول کا کوئی دخل نہیں شاید نبی کریم ﷺ نے اسے تاء ساکنہ یا تاء متحرکہ کی اتباع کے بغیر کہا ہو۔ انفعال کی صورت میں اعتماد اس پر ہوگا کہ اسے شعر تسلیم کرلیا جائے اور اعتراض ساقط ہوجاتا ہے اس پر پھر بھی لازم نہیں آتا کہ نبی کریم ﷺ شعر کا علم رکھتے تھے اور نہ یہ لازم اتا ہے کہ آپ شاعر تھے بیت نزر کی شکل اختیار کرنا اور رجز وغیرہ کے دو قافیوں کا پانا اس امر کو ثابت نہیں کرتا کہ اس کا قائل شعر کو جانتا ہے۔ اور علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اسے شاعر نہیں کہتے جس طرح کوئی آدمی ایک دفعہ کپڑا سی لے تو اسے خیاط نہیں کہتے ابو اسحاق زجاج نے کہا کہ وہ علمنہ الشعر کا معنی ہے کہ ہم نے اسے شاعر نہیں بنایا یہ اس کے مانع نہیں کہ آپ ﷺ کو شاعر کہیں۔ نحاس نے کہا : اس بارے میں جو گفتگو کی گئی ہے یہ اس میں سے بہترین گفتگو ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے یہ خبری دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو شعر کی تعلیم نہیں دی مگر اس کی خبر نہیں دی کہ آپ شعر نہ کہیں یہی کلام کا ظاہر معنی ہے اس میں ایک واضح قول کیا گیا ہے قول کرنے والے نے یہ گمان کیا گیا کہ یہ اہل لغت کا اجماع ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ علماء نے کہا ہے : جس نے کوئی موزوں کلام کیا جس کے ساتھ وہ شعر کا قصد نہیں کرتا تھا تو وہ شعر نہیں ہوتا وہ شعر کے موافق ہوتا ہے ‘ یہ واضح قول ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے جس چیز کی نفی کی ہے وہ شعر اس کے اضاف قوافی کے علم کی نفی ہے اور اس کے ساتھ متصف ہونے کی نفی کی ہے۔ سرور دو عالم ﷺ اس کے ساتھ متصف نہ تھے کیا تم دیکھتے نہیں کہ قریش آپس میں مشورہ کرتے تھے کہ موسم حج کے موقع پر جب عرب ان کے پاس ائیں گے تو وہ انہیں کیا کہیں گے ؟ بعض نے کہا : ہم کہیں گے وہ شاعر ہے ‘ ان میں سے بعض ذہین لوگوں نے کہا : اللہ کی قسم ! عرب تم کو جھٹلا دیں گے کیونکہ وہ شعر کی اصناف کو خوب سمجھتے ہیں اللہ کی قسم ! ان کا کلام تو شعروں میں سے کسی کے بھی مشابہ نہیں اور نہ ہی ان کا قول شعر ہے۔ حضرت انیس جو حضرت ابوذر کے بھائی تھے کہا : تحقیق میں نے ان کے کلام کو اصناف پر پیش کیا تو یہ ثابت نہیں ہوتا تھا کہ وہ شعر ہے ‘ اسے امام مسلم نے نقل کیا ہے۔ حضرت انیس عربوں کے عمدہ شاعر تھے۔ اسی طرح عتبی بن ربیعہ نے جب رسول اللہ ﷺ سے گفتگو کی تو کہا : اللہ کی قسم ! وہ شعر نہیں ‘ وہ کہانت نہیں ‘ وہ جادو نہیں جس کی وضاحت سوہ فصلت میں انشاء اللہ آئے گی اس کے علاوہ بھی عرب کے فصحاء اور بلغاء نے یہی کہا ہے۔ زبان پر جو کلام مزوں جاری ہوتا ہے اسے شعر نہیں کہتے اس موزوں کلام کو شعر سمار کیا جاتا ہے جو شعر کے وزن پر ہو اور شعر کا قصد بھی کیا جائے کوئی کہنے والا کہتا ہے : ایک بزرگ نے ہمیں بیان کیا ینادی یا صاحب الکسائی۔ اے شعر شمار نہیں کیا جاتا۔ ایک آدمی اپنی مرض میں یوں ندا کیا کرتا تھا : اذھبو ابی الی الطبیب وقولو قداکتوی یہ کوئی شعر نہیں۔ مسئلہ نمبر
3
۔ ابن قاسم نے ام مالک سے روایت نقل کی ہے کہ ان سے شعر کہنے کے بارے میں پوچھا گیا فرمایا : زیادہ شعر نہ کہا کرو اس کا عیب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : وما علمنہ الشعروما ینبغی لہ ‘ کہا : مجھے یہ خبری پہنچی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے حضرت ابو موسیٰ اشعرمی کی طرف پیغام بھیجا کہ اپنے پاس شعراء کو جمع کرو اور ان سے شعر کے بارے میں پوچھو کیا ان کے ہاں شعر کی پہچان باقی ہے ؟ حضرت ابو موسیٰ نے لبید کے حاضر کیا کہا : اس نے انہیں جمع کیا اور ان سے پوچھا انہوں نے کہا : ہم شعر پہچانتے ہیں اور ہم شعر کہتے ہیں انہوں نے لبید سے سوال کیا تو لبید نے کہا : جب سے میں نے اللہ تعالیٰ کے کلام : الم۔ ذلک الکتب لا ریب فیہ سنا میں نے شعر نہیں کہا۔ ابی عربی نے کہا : یہ آیت شعر کا عیب نہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان : وما کنت تتلوا من قلبہ من کتب ولا تخطہ ‘ بیمینک) عنکبوت (
48
: کتاب کے عیب میں سے نہیں ہے جب امیت خط کے عیب میں سے نہیں اسی طرح نبی کریم ﷺ سے شعر کی نفی شعر کا عیب نہیں۔ روایت بیان کی جاتی ہے کہ مامون نے ابو علی منقرمی سے کہا : مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ تو امی ہے تو شعر صحیح نہیں کہہ سکتا اور تو غلط کرجاتا ہے۔ اس نے کہا : اے امیر المومنین ! جہاں تک غلطی کا تعلق ہے بعض اوقات سبت لسانی سے ایسا ہوجاتا ہے جہاں تک امی ہونے اور شعر کو تور دینے کا تعلق ہے تو رسول اللہ ﷺ بھی تو نہیں لکھتے تھے اور شعر درست نہیں پڑھتے تھے تو مامون نے کہا : میں نے تجھ سے تین عیبوں کے بارے میں پوچھا تھا تو نے چوتھے کا اضافہ کردیا ہے وہ جہالت ہے اے جاہل ! جہاں تک نبی کریم ﷺ میں اس وصف کا تعلق ہے وہ فضیلت ہے جب کہ تجھ میں اور تیرے جیسے دوسرے افراد میں نقص ہے ‘ نبی کریم ﷺ کو اس سے روکا گیا تھا تاکہ آپ ﷺ سے ایک تہمت کو ختم کیا جائے شعر اور کتاب میں کسی عیب کی وجہ سے ایسا نہیں کیا گیا تھا۔ مسئلہ نمبر -
4
شعر کہنا آپ کے لئے مناسب نہیں اللہ تعالیٰ نے اسے نبی کریم ﷺ کی علامت میں سے ایک علامت بنایا ہے تاکہ جن کی طرف آپ ﷺ کو معبوث کیا گیا ہے انہیں اشتباہ نہ ہو تو اس سے یہ کمان پیدا نہ ہو کہ آپ قرآن پر اس لئے قوی تھے کیونکہ آپ کو شعر کہنے کی قوت حاصل ہے ملحد کو اس بنا پر اعتراض کا کوئی حق حاصل نہیں کہ قرآن حکیم اور رسول اللہ ﷺ کے کلام میں وزن اتفاقا پایا جا رہا ہے کیونکہ جس کا وزن شعر کے وزن کے موافق ہے جب کہ شعر کا قصد نہیں کیا تو وہ شعر نہیں ہوتا تو عام لوگوں میں سے جو بھی موزوں کلام کرتا وہ شعر ہوتا ہے جب کہ لوگ اسے شاعر نہیں کہتے ‘ جس کی وضاحت پہلے گزر چکی ہے زجاج نے کہا : اس کا معنی ہے کسی کا شعر دہرانا اور اپنی جانب سے شعر کہنا آپ ﷺ کے لئے آسان نہیں رسول اللہ ﷺ جو تم پر تلاوت کرتے ہیں وہ ذکر اور قران حکیم ہے۔ حیا سے مراد دل کا زندہ ہے یہ قتادہ کا قول ہے۔ ضحاک نے کہا : حیا سے مراد دانشمند ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے تاکہ آپ ﷺ اسے ڈرائیں جو اللہ تعالیٰ کے علم میں مومن ہے۔ تعبیر اس صورت میں ہوگی جب تاء کے ساتھ قرأت ہو اور خطاب نبی کریم ﷺ کو ہو۔ باقی قراء نے اسے یاء کے ساتھ پڑھا ہے اس صورت میں فعل اللہ تعالیٰ کی ذات کے کی طرف لوٹے گا یا فعل نبی کریم ﷺ یا قرآن حکیم کی طرف منسوب ہوگا۔ ابن سمیقع سے لینذر مروی ہے۔ و یحق القول علی الکفرین۔ یعنی کافروں پر قرآن کے ذریعے حجت ثابت ہوچکی ہے۔
Top