Tafseer-e-Saadi - Al-Ankaboot : 60
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ دَآبَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا١ۗۖ اَللّٰهُ یَرْزُقُهَا وَ اِیَّاكُمْ١ۖ٘ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَكَاَيِّنْ : اور بہت سے مِّنْ دَآبَّةٍ : جانور جو لَّا تَحْمِلُ : نہیں اٹھاتے رِزْقَهَا : اپنی روزی اَللّٰهُ : اللہ يَرْزُقُهَا : انہیں روزی دیتا ہے وَاِيَّاكُمْ : اور تمہیں بھی وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور بہت سے جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے خدا ہی ان کو رزق دیتا ہے اور تم کو بھی اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے
آیت نمبر :60 اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام مخلوقات ‘ خواہ وہ عاجز ہوں یا طاقت ور ‘ سب کے رزق کا ذمہ لیا ہے۔ (من دآبۃ) روئے زمین پر کتنے ہی کمزور اعضا اور کمزور عقل والے چوپائے ہیں (لاتحمل رزقھا) ” جو اپنا رزق نہیں اٹھائے پھرتے “ اور نہ وہ ذخیرہ کرتے ہیں بلکہ ان کے پاس رزق کے لیے کوئی چیز ہوتی ہی نہیں ‘ مگر اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں وقت پر رزق مہیا کرتا ہے۔ (اللہ یرزقھا وایاکم) ” اللہ ہی ان کو رزق دیتا ہے اور تم کو بھی۔ “ تم سب اللہ تعالیٰ کی کفالت میں ہو جو تمہارے رزق کا اسی طرح انتظام کرتا ہے جس طرح اس نے تمہاری تخلیق اور تدبیر کی ہے۔ (وھو السمیع العلیم) ” اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔ “ اس پر کوئی چیز مخفی نہیں۔ کوئی جاندار عدم رزق کی بنا پر ہلاک نہیں ہوتا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے چھپا رہ گیا اور اسے رزق مہیا نہ ہوسکا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (وما من دآبۃ فی الارض الا علی اللہ رزقھا ویعلم مستقرھا ومستودعھا کل فی کتب مبین) (ھود : 11/6) ” اور زمین پر چلنے والا کوئی جان دار ایسا نہیں جس کے رزق کی کفالت اللہ کے ذمہ نہ ہو وہ جانتا ہے کہ کہاں اس کا ٹھکانا ہے اور کہاں اسے سونپا جانا ہے ہر چیز ایک واضح کتاب میں درج ہے۔ “
Top