Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو (یعنی محمد ﷺ کو) ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور ان میں سے ایک فرقہ دانستہ حق کو چھپاتا ہے ۔ (ف 2)
2) (آیت) ” یعرفونہ “ کی ضمیر یا تو تحویل قبلہ کی طرف راجع ہے ، جیسا کہ ظاہر سباق سے واضح ہے اور یا حضور ﷺ کی طرف جو گو مذکور نہیں لیکن سننا سمجھے جاسکتے ہیں یعنی جس طرح یہ اپنے بچوں کو بغیر کسی دلیل منطقی کے پہنچان لیتے ہیں اور کبھی انہیں شبہ نہیں ہوتا اسی طرح یہ خوب جانتے ہیں کہ تحویل قبلہ درست و صحیح ہے یعنی ان کی مذہبی کتابوں میں جب اس کا ذکر ہے تو پھر شک وشبہ کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے ۔ اگر ضمیر حضور ﷺ کو طرف راجع ہو تو مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کی نبوت اس قدر جلی اور اظہر ہے کہ کم از کم ان لوگوں کے لئے انکار کی کوئی وجہ نہیں ، وہ جو صبح ومساتین سال تک متواتر آپ کے انوار و تجلیات کو برملا دیکھتے ہیں وہ کیسے انکار کرسکتے ہیں جس طرح ایک باپ اپنی اولاد کے متعلق قطعی وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہے کہ یہ میری اولاد ہے اور جس طرح اسے نفسیاتی یقین ہوتا ہے ، جسے کوئی منطق اور کوئی فلسفہ شک وشبہ سے نہیں بدل سکتا ، اسی طرح ان میں کے اہل حق وبصیرت حضور ﷺ کی نبوت پر یقین رکھتے ہیں اور وہ نفسیاتی طور پر حضور ﷺ کو پہچانتے ہیں ، مگر باطل اور کتمان حق کی مرتکب جماعت جن کا شیوہ حیات ہی لوگوں کو گمراہ کرنا ہے ‘ انہیں روکتی ہے ۔
Top