Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 37
اِ۟لَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًاۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَبْخَلُوْنَ : بخل کرتے ہیں وَيَاْمُرُوْنَ : اور حکم کرتے (سکھاتے) ہیں النَّاسَ : لوگ (جمع) بِالْبُخْلِ : بخل وَيَكْتُمُوْنَ : اور چھپاتے ہیں مَآ : جو اٰتٰىھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کر رکھا ہے لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت والا
اور ایسے لوگ بھی اللہ کو پسند نہیں ہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیں اور جو کچھ اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے اُسے چُھپاتے ہیں۔63 ایسے کافِر نعمت لوگوں کے لیے ہم نے رسوا کُن عذاب مہیّا کر رکھا ہے
سورة النِّسَآء 63 اللہ کے فضل کو چھپانا یہ ہے کہ آدمی اس طرح رہے گویا کہ اللہ نے اس پر فضل نہیں کیا ہے۔ مثلاً کسی کو اللہ نے دولت دی ہو اور وہ اپنی حیثیت سے گر کر رہے۔ نہ اپنی ذات اور اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے، نہ بندگان خدا کی مدد کرے، نہ نیک کاموں میں حصہ لے۔ لوگ دیکھیں تو سمجھیں کہ بیچارہ بڑا ہی خستہ حال ہے۔ یہ دراصل اللہ تعالیٰ کی سخت ناشکری ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انّ اللہ اذا انعم نعمة علی عبد احبّ ان یظھر اثرھا علیہ، اللہ جب کسی بندے کو نعمت دیتا ہے تو وہ پسند کرتا ہے کہ اس نعمت کا اثر بندے پر ظاہر ہو۔ یعنی اس کے کھانے پینے، رہنے سہنے، لباس اور مسکن، اور اس کی داد و دہش، ہر چیز سے اللہ کی دی ہوئی اس نعمت کا اظہار ہوتا رہے۔
Top