Tafseer-al-Kitaab - Al-Kahf : 60
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِفَتٰىهُ لَاۤ اَبْرَحُ حَتّٰۤى اَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اَوْ اَمْضِیَ حُقُبًا
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا مُوْسٰي : موسیٰ لِفَتٰىهُ : اپنے جوان (شاگرد) سے لَآ اَبْرَحُ : میں نہ ہٹوں گا حَتّٰى : یہانتک اَبْلُغَ : میں پہنچ جاؤ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ : دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ اَوْ : یا اَمْضِيَ : چلتا رہوں گا حُقُبًا : مدت دراز
اور (اے پیغمبر، ان لوگوں کو وہ واقعہ سناؤ جو موسیٰ کو پیش آیا تھا) جب موسیٰ نے اپنے خادم سے کہا کہ میں (اپنے ارادے سے) باز نہیں آؤں گا جب تک میں دونوں دریاؤں کے سنگم پر نہ پہنچ جاؤں ورنہ میں زمانہ دراز تک چلتا ہی رہوں گا۔
[23] حدیث میں یوں آیا ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے موسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھا کہ کوئی آپ سے زیادہ بھی علم رکھتا ہے ؟ فرمایا میں نہیں جانتا جس کا مطلب یہ تھا کہ وہی سب سے بڑے عالم ہیں۔ اس پر وحی آئی کہ دو دریاؤں کے سنگم پر ہمارا ایک بندہ خضر ہے جو تم سے بھی زیادہ علم رکھتا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) ان سے ملنے کے مشتاق ہوئے اور پوچھا کہ ان تک پہنچنے کی کیا صورت ہے ؟ ارشاد ہوا کہ ایک تلی ہوئی مچھلی اپنے ساتھ لے کر سفر کرو۔ جہاں وہ مچھلی گم ہوجائے وہیں ملاقات ہوگی۔
Top