Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 35
قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِیْ وَ اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْهُ مَالُهٗ وَ وَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًاۚ
قَالَ نُوْحٌ : کہا نوح نے رَّبِّ : اے میرے رب اِنَّهُمْ عَصَوْنِيْ : بیشک انہوں نے میری نافرمانی کی وَاتَّبَعُوْا : اور پیروی کی مَنْ لَّمْ : اس کی جو نہیں يَزِدْهُ : اضافہ کیا اس کو مَالُهٗ : اس کے مال نے وَوَلَدُهٗٓ : اور اس کی اولاد نے اِلَّا خَسَارًا : مگر خسارے میں
اور جب موسیٰ غصے اور رنج میں بھرا ہوا اپنی قوم میں لوٹا تو اس نے (آتے ہی) کہا ('' افسوس تم پر ! ) بڑی ہی نامعقول حرکت کی تم لوگوں نے میرے بعد ! اپنے رب کا حکم آنے سے پہلے ہی تم نے جلد بازی کرلی (اور انتظار نہ کیا ''؟ ) اور اس نے جلدی میں تختیاں ایک طرف رکھیں اور (جوش میں آکر) اپنے بھائی (ہارون) کے سر (کے بالوں) کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا۔ (اس پر ہارون نے) کہا، '' اے میرے ماں جائے، (قوم کے) لوگوں نے مجھے بےحقیقت سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کر ڈالتے۔ سو مجھ پر (سختی کر کے) دشمنوں کو ہنسنے کا موقع نہ دے اور اس ظالم گروہ کے ساتھ مجھے شامل نہ کر ''۔
[56] موسیٰ (علیہ السلام) ابھی کوہ طور پر ہی تھے کہ آپ کو بذریعہ وحی الٰہی قوم کی گمراہی کا حال معلوم ہوگیا تھا جیسا کہ سورة طہٰ آیت 85 صفحہ 728 میں بصراحت مذکور ہے۔
Top