Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 238
وَّ رَبَطْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اِذْ قَامُوْا فَقَالُوْا رَبُّنَا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَنْ نَّدْعُوَاۡ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلٰهًا لَّقَدْ قُلْنَاۤ اِذًا شَطَطًا
وَّرَبَطْنَا : اور ہم نے گرہ لگا دی عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِذْ : جب قَامُوْا : وہ کھڑے ہوئے فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا رَبُّنَا : ہمارا رب رَبُّ : پروردگار السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین لَنْ نَّدْعُوَا : ہم ہرگز نہ پکاریں گے مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوائے اِلٰهًا : کوئی معبود لَّقَدْ قُلْنَآ : البتہ ہم نے کہی اِذًا : اس وقت شَطَطًا : بےجا بات
اور ان کے دلوں کو ہم نے مضبوط کردیا وہ جب کھڑے ہوئے تو انہوں نے کہہ دیا ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے ہم اس کے سوا کسی اور معبود کو پکارنے والے نہیں ، اگر ہم ایسا کریں تو یہ بڑی ہی بےجا بات ہو گی
انہوں نے پوری قوم سے منہ موڑا تو ہم نے ان کی مشکلات کو آسمان کردیا : 14۔ یہ ان کی اس وقت کی حالت کا بیان ہے جب وہ اپنی قوم اور اپنی حکومت کے خلاف توحید الہی کا درس لے کر اٹھے تھے فرمایا (آیت) ” وربطنا علی قلوبھم “۔ ربط کے معنی باندھنے کے ہیں اور دلوں پر ربط سے مراد وہی ہے جو سکینت کے نازل کرنے اور روح القدس سے تائید حاصل کرنے کے ہیں مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انکے دلوں کو اور بھی مضبوط کردیا ۔ (شططا) شطط کے معنی بہت ہی زیادہ دوری کے ہیں اور مطلب یہ ہے کہ ایسا قول یا ایسی بات جو حق سے بہت ہی دور ہو ظاہر ہے کہ جب خالق کو مخلوق کے ساتھ ملا کر مخلوق کے سپرد خالق کے کام لگائے جائیں اور خالق کے لئے اولاد قرار دی جائے اور اسی طرح خالق حقیقی کو محتاج بنا کر رکھ دیا جائے تو اس سے زیادہ حق سے دوری اور کیا ہو سکتی ہے ؟ یہی بات انہوں نے کہی تھی کہ ” ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے ہم اس کے سوا کسی اور کو معبود بنا کر پکارنے والے نہیں اگر ہم اس کے سوا کسی کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھیں تو یہ بڑی ہی بیجا بات ہوگی ۔ “ پھر جان بوجھ کر ایک بیجا بات اللہ کے حق میں کہیں تو ایسی زندگی پر ہم موت کو ہزار بار ترجیح دیں گے اور ہمارا مر جانا زندہ رہنے سے بہتر ہوگا ۔
Top