Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 51
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ
وَنُفِخَ : اور پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَاِذَا هُمْ : تو یکایک وہ مِّنَ : سے الْاَجْدَاثِ : قبریں اِلٰى رَبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف يَنْسِلُوْنَ : دوڑیں گے
اور (پھر جب دوسری بار) صور پھونکا جائے گا تو اس وقت یہ لوگ قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف تیزی سے دوڑنے لگیں گے
دوسرا صور پھونکا جائے گا تو ہر انسان رب کریم کے سامنے حاضر کرلیا جائے گا : 51۔ دنیا کو تباہ وبرباد کرنے کے لئے جو آواز پیدا ہوگی جس کو صیحہ سے موسوم کیا گیا ہے بعض جگہ یہ آواز قرنا وصور ہی کی مذکور ہے اگرچہ یہ ساری باتیں تفہیم انسانی ہی کے لیے ہیں جن کی حقیقت اللہ رب کریم ہی جانتا ہے کہ اصل میں کیا ہوگی بحث تو ماحصل سے ہے اور ماحصل یہ ہے کہ ساری کائنات کا نظام بدل جائے گا ‘ نہ زمین یہ زمین ہوگی اور نہ آسمان یہ آسمان رہیں گے اور اسی طرح اجرام فلکی وسماوی کی حیثیت بھی بدل دی جائے گی اور سب کا سب ٹوٹ پھوٹ کر رہ جائے گا انسان وحیوان ‘ نباتات و جمادات بلکہ ہر ایک چیز کو ہلاک وفنا کردیا جائے گا ۔ زمین صاف چٹیل زمین کی طرح بنا دی جائے گی اور اس کے بعد دوسری گھنٹی ‘ پھونک ‘ نفخ ‘ صور ‘ قرنا جو کچھ بھی کہو واقع ہوگی تو ہر طرف انسان ہی انسان پھیلتے ہوئے نظر آئیں گے اور یہ وہ سارے انسان ہوں گے جو آدم (علیہ السلام) سے شروع ہو کر تاقیام قیامت پیدا ہوئے ہوں گے اپنے اپنے دور کی ساری امتیں اکٹھی ہوجائیں گی اور تیزی سے اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف چلنے لگیں گے اس حاضری کے متعلق بہت کچھ کہا گیا ہے اور ماحصل سب کا فقط حاضری ہے اور بیان کا اصل مدعا انسان کو اپنے اعمال کے نتیجہ سے دوچار کرنا ہے جو یقینی اور اصلی چیز ہے حالت اس کی اس وقت کچھ بھی ہو کیونکہ مقصود بیان حالت نہیں بلکہ نتیجہ اعمال ہے اور اس کی تفہیم کے لئے آسان طریقہ سے بیان جو دیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ کامیاب ہونے والوں کے دائیں ہاتھ میں نتیجہ ہوگا اور ناکام ہونے والوں کے بائیں ہاتھ میں اور اسی پہچان سے سب کو اپنے رزلٹ سے واقفیت ہوجائے گی اور ایسا ممکن نہیں ہے کہ جس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ بائیں کی بجائے دائیں میں پکڑ لے کیونکہ اس وقت انسانی اعضا پر انسان کا اپنا کنٹرول نہیں رہے گا بلکہ اس پر پورا کنٹرول اللہ تعالیٰ ہی کی ذات کا ہوگا اور اسی کے کنٹرول سے ان سب کی حرکات ہوں گی جس کی وضاحت دوسری جگہ انسان کے اپنے ہاتھ ‘ پاؤں اور جلدوں تک کی گواہی کا ذکر کرکے سمجھایا گیا ہے اور یہ چیز کوئی مشکل نہیں بلکہ اس طرح سمجھ لیجئے کہ انسان کی اپنی حرکات و سکنات جن کو وہ کرچکا ہے وہ اس طرح محفوظ ہوگی کہ وہی حرکات و سکنات اس کے سامنے ہوں گے جن کو وہ دیکھ رہا ہوگا جس طرح ویڈیو کی ریل ایک بھر دی جائے تو جس کی ریل بھری جا رہی ہے اس کی حرکات و سکنات اس میں محفوظ ہوجاتی ہیں اور اب اس ریل کو ٹیوی پر یہ خود بھی دیکھ ہے یا اس کو بھی دکھائی جاسکتی ہیں وہ سب حرکات و سکنات اس کی ہیں لیکن اس وقت وہ اپنی آنکھوں سے ان کو دیکھ بھی رہا ہے اور اس کی ہر حرکت اس کے اپنے جسم اور زبان اور ہاتھ پر گواہی دے رہی ہوتی ہے ایسا ہی منظر اس کے سامنے پیش کیا جائے گا جس کو وہ خود بھی دیکھے گا اور اس کے ساتھ دوسرے سارے لوگ بھی گویا صرف الفاظ ہی محفوظ نہیں کیے جا رہے بلکہ اس کی حرکات و سکنات اور چہرے کا اتار اور چڑھاؤ سب کچھ دیکھا جا رہا ہوگا ۔
Top