Tafseer-e-Usmani - An-Noor : 49
وَ اِنْ یَّكُنْ لَّهُمُ الْحَقُّ یَاْتُوْۤا اِلَیْهِ مُذْعِنِیْنَؕ
وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہو لَّهُمُ : انکے لیے الْحَقُّ : حق يَاْتُوْٓا اِلَيْهِ : وہ آتے ہیں اس کی طرف مُذْعِنِيْنَ : گردن جھکائے
اور اگر ان کو کچھ پہنچتا ہو تو چلے آئیں اس کی طرف قبول کر کر3
3 یعنی اگر ان کا جھگڑا کسی سے ہوگیا اور سمجھتے ہوں کہ ہم ناحق پر ہیں اس وقت اگر دوسرا فریق کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں چل کر اس معاملہ کو طے کرا لو تو یہ منافق رضامند نہیں ہوتے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حضور ﷺ پر یقیناً بلا رو رعایت حق کے موافق فیصلہ کریں گے۔ جو ان کے مفاد کے خلاف پڑے گا۔ حالانکہ پہلے سے یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ ہم اللہ و رسول پر ایمان لانے اور ان کا حکم ماننے کو تیار ہیں۔ اب وہ دعویٰ کہاں گیا۔ ہاں فرض کیجئے اگر کسی معاملہ میں حق ان کی جانب ہو تو اس وقت بہت جلدی سے گردن جھکا کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوجائیں اور فیصلہ کا انحصار حضور ﷺ کی ذات مبارک پر کردیں گے۔ کیونکہ سمجھتے ہیں عدالت سے ہمارے موافق فیصلہ ہوگا۔ تو یہ ایمان و اسلام کیا ہوا، محض ہوا پرستی ہوئی۔
Top