Tafseer-e-Usmani - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا خَلَقْنٰهُ : کہ ہم نے پیدا کیا اس کو مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑالو مُّبِيْنٌ : کھلا
کیا دیکھتا نہیں انسان کہ ہم نے اس کو بنایا ایک قطرہ سے پھر تبھی وہ ہوگیا جھگڑنے بولنے والاف 7
7  یعنی انسان اپنی اصل کو یاد نہیں رکھتا کہ وہ ایک ناچیز قطرہ تھا، خدا نے کیا سے کیا بنادیا۔ اس پانی کی بوند کو وہ زور اور قوت گویائی عطا کی کہ بات بات پر جھگڑنے اور باتیں بنانے لگا۔ حتیٰ کہ آج اپنی حد سے بڑھ کر خالق کے مقابلہ میں خم ٹھونک کر کھڑا ہوگیا۔
Top