Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 175
فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ اعْتَصَمُوْا بِهٖ فَسَیُدْخِلُهُمْ فِیْ رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ فَضْلٍ١ۙ وَّ یَهْدِیْهِمْ اِلَیْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاؕ
فَاَمَّا : پس الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَاعْتَصَمُوْا : اور مضبوط پکڑا بِهٖ : اس کو فَسَيُدْخِلُهُمْ : وہ انہیں عنقریب داخل کرے گا فِيْ رَحْمَةٍ : رحمت میں مِّنْهُ : اس سے (اپنی) وَفَضْلٍ : اور فضل وَّ : اور يَهْدِيْهِمْ : انہیں ہدایت دے گا اِلَيْهِ : اپنی طرف صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
سو جو لوگ ایمان لائے اللہ پر اور اس کو مضبوط پکڑا تو ان کو داخل کرے گا اپنی رحمت اور فضل میں اور پہنچا دے گا ان کو اپنی طرف سیدھے راستہ پر1
1 پہلے وحی الہٰی اور بالخصوص قرآن مجید کی عظمت اور اسکی حقانیت کا بیان اور اس کی متابعت اور اتباع کی تاکیدات کا ذکر تھا۔ اسی کے ذیل میں حضرت مسیح (علیہ السلام) کی الوہیت اور ان کے ابن اللہ ہونے کا ذکر کیا تھا جس کے قائل نصاریٰ تھے۔ اس کی تردید اور ابطال کے بعد اب اخیر میں پھر اسی اصلی اور ضروری بات کی سب کو تاکید فرمائی جاتی ہے کہ اے لوگوں تمہارے پاس رب العالمین کی طرف سے حجت کامل اور نور روشن پہنچ چکا جو ہدایت کے لئے کافی اور وافی ہے یعنی قرآن مجید، اب کسی تامل اور تردد کی گنجائش نہیں۔ سو جو کوئی اللہ پر ایمان لائے گا اور اس مقدس کتاب کو مضبوط پکڑے گا وہ اللہ کی رحمت اور فضل میں داخل ہوگا اور براہ راست اس تک پہنچے گا اور جو اس کے خلاف کرے گا اس کی گمراہی اور خرابی اسی سے سمجھ لیجئے .
Top