Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 66
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاَقِيْمُوا : اور تم قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتُوا : اور ادا کرو تم الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
اور اگر وہ قائم رکھتے تورات اور انجیل کو اور اس کو جو کہ نازل ہوا ان پر ان کے رب کی طرف سے4 تو کھاتے اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے5 کچھ لوگ ان میں ہیں سیدھی راہ پر6  اور بہت سے ان میں برے کام کر رہے ہیں
4 یعنی قرآن کریم جو تورات و انجیل کے بعد ان کی تنبیہ اور ہدایت کے لئے نازل ہوا اس کو قائم کرتے کیونکہ اس کے تسلیم کے بدون تورات و انجیل کی بھی صحیح معنی میں اقامت نہیں ہوسکتی بلکہ تورات و انجیل اور جملہ کتب سماویہ کی اقامت کا مطلب ہی اب یہ ہوسکتا ہے کہ قرآن کریم اور پیغمبر آخرالزمان ﷺ جو کتب سابقہ کی پیشین گوئیوں کے مطابق بھیجے گئے ہیں ان کو قبول کیا جائے گویا اقامت تورات و انجیل کا حوالہ دیکر آگاہ فرما دیا کہ اگر قرآن کو انہوں نے قبول نہ کیا تو اس کے معنی یہ ہی ہیں کہ اپنی کتابوں کے قبول کرنے سے بھی منکر ہوگئے۔ 5 یعنی تمام ارضی سماوی برکات سے ان کو متمتع کیا جاتا اور ذلت، بدحالی اور ضیق عیش کی جو سزا ان کے عصیان و تمرد پر دی گئی تھی وہ اٹھا لی جاتی۔ 6  یہ وہ معدود افراد ہیں جنہوں نے فطری سعادت سے توسط و اعتدال کی راہ اختیار کی اور حق کی آواز پر لبیک کہا۔ مثلاً عبد اللہ بن سلام اور ملک حبشہ نجاشی وغیرہ ؓ ۔
Top