Aasan Quran - Al-Baqara : 117
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
بَدِیْعُ : پیدا کرنے والا السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاِذَا : اور جب قَضٰى : وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام کا فَاِنَّمَا : تو یہی يَقُوْلُ : کہتا ہے لَهٗ كُنْ : اسے ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اور جب وہ کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کے بارے میں بس اتنا کہتا ہے کہ : ہوجا۔ چنانچہ وہ ہوجاتی ہے۔ (76)
76: عیسائی تو حضرت عیسیٰ ؑ کو خدا کا بیٹا کہتے ہی ہیں، بعض یہودی حضرت عزیر ؑ کو خدا کا بیٹا کہتے تھے، اور مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہا کرتے تھے، یہ آیت ان سب کی تردید کررہی ہے، مطلب یہ ہے کہ اولاد کی ضرورت اسے ہوسکتی ہے جو دوسروں کی مدد کا محتاج ہو، اللہ تعالیٰ پوری کائنات کا مالک ہے اور اسے کسی کام میں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں، پھر وہ اولاد کا محتاج کیوں ہو ؟ اسی دلیل کو اگر منطقی پیرائے میں بیان کیا جائے تو وہ اس طرح ہوگی کہ اولاد اپنے باپ کا جزء ہوتی ہے اور ہر کل اپنے جزء کا محتاج ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ چونکہ ہر احتیاج سے پاک ہے اس لئے اس کی ذات بسیط ہے جسے کسی جزء کی حاجت نہیں، لہذا اس کی طرف اولاد منسوب کرنا اسے محتاج قرار دینے کے مرادف ہے۔
Top