Dure-Mansoor - Al-Baqara : 117
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
بَدِیْعُ : پیدا کرنے والا السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاِذَا : اور جب قَضٰى : وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام کا فَاِنَّمَا : تو یہی يَقُوْلُ : کہتا ہے لَهٗ كُنْ : اسے ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے
بلا مثال کے پیدا فرمانے والا ہے، اور جب فیصلہ فرمائے کسی امر کا تو بس یوں فرما دیتا ہے کہ ہوجا پس ہوجاتا ہے۔
(1) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” بدیع السموت والارض “ سے مراد ہے کہ ان دونوں (یعنی زمین و آسمان) خود ایجاد فرمایا اور ان دونوں کی پیدائش میں کوئی بھی شریک نہیں ہے۔ (2) ابن جریر نے سدی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ان دونوں (یعنی زمین و آسمان) کو خد ایجاد فرمایا اور ان دونوں سے پہلے کسی چیز کو پیدا نہیں فرمایا تاکہ اس کے مشابہ قرار نہ دی جائے۔ (3) ابن ابی شیبہ نے ابن سابط (رح) سے روایت کیا کہ ایک دعا کرنے والے نے نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں یوں دعا کی :۔ ” اللہم انی اسئلک باسمک الذی لا الہ الا انت الرحمن الرحیم بدیع السموات والارض واذا اردت امرا فانما یقول لہ کن فیکون “ ترجمہ : اے اللہ ! میں آپ سے اس ذات کے نام سے سوال کرتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں توں رحمن ہے الرحیم ہے بےمثال (بغیر نمونہ) کے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے اور جب تو کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے۔ (یہ سن کر) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تو نے اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کے ساتھ دعا مانگی۔
Top