Aasan Quran - Al-Hajj : 29
ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَهُمْ وَ لْیُوْفُوْا نُذُوْرَهُمْ وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ
ثُمَّ : پھر لْيَقْضُوْا : چاہیے کہ دور کریں تَفَثَهُمْ : اپنا میل کچیل وَلْيُوْفُوْا : اور پوری کریں نُذُوْرَهُمْ : اپنی نذریں وَلْيَطَّوَّفُوْا : اور طواف کریں بِالْبَيْتِ الْعَتِيْقِ : قدیم گھر
پھر (حج کرنے والے) لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنا میل کچیل دور کریں، اور اپنی منتیں پوری کریں، اور اس بیت عتیق کا طواف کریں۔ (16)
16: حج کے دوران انسان احرام میں ہوتا ہے تو اس کے لیے بال کاٹنا اور ناخن تراشنا جائز نہیں رہتا۔ یہ پابندیاں اس وقت ختم ہوتی ہیں جب وہ حج کی قربانی سے فارغ ہوجائے۔ چنانچہ یہاں میل کچیل دور کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حج کرنے والے قربانی کے بعد جسم کے بال اور ناخن کاٹ سکتے ہیں۔ اور منتیں پوری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ واجب قربانی کے علاوہ بہت سے حضرات یہ منتیں مان لیا کرتے تھے کہ حج کے موقع پر ہم اپنی طرف سے بھی قربانی کریں گے۔ اس کے بعد بیت اللہ شریف کے جس طواف کا ذکر ہے، اس سے مراد طواف زیارت ہے۔ یہ طواف عام طور پر قربانی اور سر منڈانے کے بعد کیا جاتا ہے اور حج کا اہم رکن ہے۔ بیت اللہ کو یہاں بیت عتیق کہا گیا ہے۔ اس کے ایک معنی تو قدیم کے ہیں۔ یعنی یہ اس معنی میں قدیم ترین گھر ہے کہ دنیا میں سب سے پہلا گھر ہے جو عبادت کے لیے تعمیر کیا گیا۔ اور اس کے ایک معنی ”آزاد“ کے بھی ہیں۔ اور ایک حدیث میں آنحضرت ﷺ نے اسے آزاد کہنے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ظالموں کے قبضہ کرلینے سے آزاد رکھا ہے۔
Top